اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک/این این آئی )سابق وزیر اعظم اور چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ وزیر اعظم بنا دیں یقین دلاتا ہوں کسی کے خلاف کارروائی نہیں کروں گا۔
مذاکرات صرف آرمی چیف سے کروں گا وزیر اعظم شہباز شریف سے نہیں۔ نجی ٹی وی نیو نیوز کے مطابق عدالت پیشی کے موقع پر صحافیوں سے گفتگو کرتے سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اصل طاقت اور فیصلہ سازی اسٹیبلشمنٹ کے پاس ہے۔
ان سے پوچھا گیا کہ حکمراں اتحاد کی جماعت ن لیگ نے واضح کیا ہے کہ مذاکرات وزیر اعظم شہباز شریف سے ہوں گے مگر آپ کیوں اسٹیبلشمنٹ کو بیچ میں لاتے ہیں؟اس پر عمران خان نے ردعمل دیا کہ ’اصل طاقت اور فیصلہ سازی تو اسٹیبلشمنٹ ہے نا۔ایک صحافی نے عمران خان سے سوال کیا کہ آصف علی زرداری نے تو کہا تھا کہ اکانومی کے چارٹر پر مل کر بیٹھنا ہو گا‘
جس پر عمران خان نے کہا کہ ’ان حکمرانوں کے پاس ہی کچھ اختیار نہیں ان کے پاس کیا بیٹھوں۔عمران خان سے پوچھا گیا کہ سیاستدانوں نے خود مل کر ہی تو جمہوری دستاویزات پر دستخط کیے، آپ کیوں نہیں بات کرنا پسند کرتے؟ انھوں نے جواب دیا کہ ’فیصلہ ساز تو وہ ہیں نا۔ ان کے ساتھ بیٹھنے کا فائدہ نہیں۔چارٹر آف ڈیموکریسی سے متعلق سوال پر عمران خان نے کہا کہ اب صورتحال مختلف ہے۔
عمران خان نے مزید کہا کہ حکومت نے جو بجٹ دیا ہے، اس کو آگے کون چلائے گا۔ قرضوں پر سود وفاقی بجٹ سے زیادہ ہے۔ ان کے پاس کوئی حل نہیں ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ملک کی آمدنی بڑھانے کے علاوہ کوئی حل نہیں۔ ملک کا دیوالیہ نکل گیا، انڈسٹری تباہ ہوگئی ہے۔ درآمدات 13 فیصد نیچے گر گئیں، ڈالر کم ہوگئے ہیں۔ جو طاقتیں بیٹھی ہیں، ان سے پوچھتا ہوں ٹھیک ہے آپ نے مجھے باہر کر دیا لیکن کیا یہ حل ہے؟
ملک کو کون اس دلدل سے نکالے گا؟ آگے ان کا پلان کیا ہے؟سابق وزیر اعظم نے کہا کہ میری بہن کے اوپر چھ ارب روپے کی زمین کا الزام ہے، میں چیلنج کرتا ہوں کہ صحافی وہاں جا کر خود دیکھیں اور اس کی قیمت کا تخمینہ لگائیں۔ میں انھیں پانچ ارب کی بیچ دیتا ہوں۔
انھوں نے یہ بھی کہا کہ ’میں نے کسی سے غداری نہیں کی۔ مجھ سے غداری ہوئی ہے۔‘عمران خان نے دعویٰ کیا کہ سابق آرمی چیف جنرل ریٹائرڈ قمر جاوید باجوہ نے میری پیٹھ میں چھرا گھونپا۔ میں باجوہ کو ڈی نوٹیفائی کر سکتا تھا، تین دفعہ اسے خوف تھا کہ ڈی نوٹیفائی کر دوں گا۔
انھوں نے یقین دہانی کرائی کہ وہ صحافی ارشد شریف کے قتل کے کیس میں جے آئی ٹی سے تعاون کریں گے۔ جو مجھ سے بات کرنا چاہتا ہے، اس کے لیے ویگو ڈالا پہنچ جاتا ہے۔چیئرمین پی ٹی آئی نے صحافیوں سے کہا کہ کہا جاتا ہے کہ عمران خان آئے گا تو بدلہ لے گا۔ ہم نبی کریم کے امتی ہیں، انھوں نے سب کو معاف کیا۔ میں (وزیراعظم بن کر) ذات کے لیے نہیں رول آف لا قائم کرنے کی کوشش کروں گا۔
دوسری جانب ہائی کورٹ نے چیئرمین پاکستان تحریک انصاف کی ڈیرہ غازی خان میں درج کرپشن کیس میں 14 روز کی حفاظتی ضمانت منظور کرلی۔چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی ڈیرہ غازی خان میں درج مقدمے میں حفاظتی ضمانت کی درخواست پر اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے سماعت کی، سابق وزیر اعظم اپنی قانونی ٹیم کے ہمراہ کمرہ عدالت میں پیش ہوئے۔سماعت کے آغاز پر چیف جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ مقدمہ کہاں کا ہے؟
چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل نے کہا کہ مقدمہ ڈیرہ غازی خان میں درج ہے، گزارش ہے کہ 3 ہفتوں کی حفاظتی ضمانت منظور کرلی جائے۔دریں اثنا اسلام آباد ہائی کورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی کی 14 روز کی حفاظتی ضمانت منظور کرتے ہوئے انہیں ڈیرہ غازی خان کی متعلقہ عدالت سے رجوع کرنے کا حکم دے دیا۔چیف جسٹس عامر فاروق کی جانب سے ریمارکس دیے گئے کہ 14 روز کا وقت کافی ہوتا ہے، اس دوران متعلقہ عدالت سے رجوع کریں۔