نیویارک(نیوز ڈیسک)سائنس دانوں نے دعویٰ کیا ہے کہ ہماری کائنات سے دور کہکشاو¿ں میں موجود سپر نوا بلیک ہول تیزی سے اپنے مدار میں گھومتے ہوئے ایک دوسرے کے قریب ا?رہے ہیںاور اگر یہ اسی رفتار سے قریب آتے رہے تو 10 سال بعد کائنات میں ایک بڑے دھماکے سے ٹکرا جائیں گے۔نیویارک کی کولمبیا یونیورسٹی کے سائنس دانوں اور ماہرین فلکیات کا کہنا ہے کہ یہ بلیک ہولز ہماری زمین کے نظام شمسی سے کچھ ہی بڑے ہیں اورسورج کی روشنی کی رفتار سے 7 فیصد زیادہ رفتار سے یعنی 4 کروڑ 70 لاکھ میل فی گھنٹہ سے اپنے مدار میں حرکت کرتے ہوئے ایک دوسرے کے قریب آرہے ہیں اور ایک اندازے کے مطابق اسی رفتار سے حرکت کرتے ہوئے یہ بلیک ہولز 10 لاکھ سال میں زوردار دھماکے سے ایک دوسرے سے ٹکرا جائیں جس سے ہونے والا دھماکا سپرنوا کے ہونے والے دھماکے سے 10 کروڑ گنا زیادہ طاقتور ہوگا۔سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ ان بلیک ہولز کو پی جی 1302 اور 102 کا نام دیا گیا ہے اور انہیں پہلی بار رواں سال کے اوائل میں اس وقت دیکھا گیا تھا جب سائنس دانوں کو کہکشاں سے غیر معمولی یو وی روشنی نظر آئی تھی۔
سائنس دان اب ناسا کے گلیکسی ایوولوشن ایکس پلورر اور ہبپ ٹیلی اسکوپ سے گزشتہ 20 سال کی معلومات جمع کرکے الٹراوائیلٹ شعاعوں کا استعمال کرتے ہوئے ان بلیک ہولز کے بارے میں تحقیق کر رہے ہیں۔ اس تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ ان بلیک ہولز سے عجیب و غریب قسم کے روشنی کے پیٹرن خارج ہوتے ہیں جن میں سے ایک پیٹرن اتنی شدید گرم روشنی خارج کرتا ہے کہ جو اپنے ارد گرد موجود مادہ کوجذب کر لیتا ہے۔محققین کا کہنا ہے کہ ان بلیک ہولز کے آخری لمحات پر تحقیق ثقلی موجوں کی تلاش میں مدد گار ہوگی، یہ بلیک ہولز تیزی سے ڈیتھ اسپائرل انداز میں ایک دوسرے سے قریب آرہے ہیں جب کہ ان پر تحقیق سے آئن سٹائن کے 100 سال قبل کی قوت ثقل کے نظریئے کو بھی ثابت کرنے میں مدد ملے گی۔
ماہر فلکیات اس تحقیق کے بانی اور کولمبیا یونیورسٹی نیویارک کے پروفیسر زولٹن ہے مین کا کہنا ہے کہ ان کی ٹیم گھومتے ان بلیک ہولز پر اپنے نظریات کو مزید مضبوط کررہے ہیں اور ان سے خارج ہونے والی روشنی کے ہر 5 سال بعد مزید طاقت آجانے کے عمل کا راز بھی جاننے کی کوشش کر رہے ہیں۔
نئے دریافت ہونے والے بلیک ہولز کے ٹکرانے سے سپر نوا سے بڑا دھماکا ہوگا، سائنس دان
18
ستمبر 2015
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں