ہفتہ‬‮ ، 11 جنوری‬‮ 2025 

یہ جسٹس مظاہر علی نقوی یا کسی ایکس وائی کا ایشو نہیں، یہ کرپشن کا مسئلہ ہے، اس لیے نہیں چھوڑوں گا،چیئرمین پی اے سی نور عالم خان

datetime 8  مئی‬‮  2023
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی)پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) نے سپریم کورٹ کے جسٹس مظاہر نقوی کی آمدن اور اثاثوں کی تفصیلات 15 دنوں میں طلب کرتے ہوئے جسٹس مظاہرنقوی کے ٹیکس ریٹرن اور ویلتھ اسٹیٹمنٹ کا ریکارڈ بھی مانگ لیا جبکہ چیئر مین پی اے سی نور عالم خان نے کہا ہے کہ یہ جسٹس مظاہر علی نقوی یا کسی ایکس وائی کا ایشو نہیں، یہ کرپشن کا مسئلہ ہے،

اس لیے نہیں چھوڑوں گا، اگرمیری بہن، بیٹی اور بچوں کے بھی اثاثے آمدن سے زائد ہیں توپیچھاکروں گا،آڈیٹر جنرل مظاہرعلی نقوی کے پلاٹس کی کیٹیگریز کی تحقیقات کرکے رپورٹ جمع کرائیں،نادرا جسٹس مظاہرعلی نقوی کے خاندان میں شامل افرادکینام کی لسٹ فراہم کرے،آئندہ پی اے سی اجلاس میں چیف سیکرٹریز نہ آئے تو وارنٹ جاری کروں گا۔ پیر کو پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا چیئرمین نور عالم خان کی زیر صدارت اجلاس ہوا جس میں جسٹس مظاہر علی نقوی کی آمدن اور اثاثوں سے متعلق معاملہ زیر بحث آیا۔کمیٹی اجلاس میں طلب کئے متعدد اعلیٰ حکام اجلاس میں شریک نہ ہوئے،سیکرٹری خزانہ اور سیکرٹری داخلہ بھی نہ آئے جس پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے نور عالم خان نے کہاکہ جس جس کو نوٹس کیا گیا تھا وہ سب لوگ آئے ہیں؟۔

اجلاس کے دور ان سیکرٹری خزانہ کی جگہ ایڈشل سیکرٹری خزانہ اجلاس میں شریک ہوئے تو نور عالم خان نے کہاکہ سیکرٹری خزانہ کو کمیٹی کو پہلے خط لکھنا چاہئے تھا۔ اجلا س کے دور ان چیف سیکرٹری پنجاب،چیف سیکرٹری سندھ،چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا اور چیف سیکرٹری بلوچستان بھی اجلاس میں شریک نہ ہوسکے۔نیب حکام نے کہاکہ چیئرمیں نیب بیمار ہیں اور آج چھٹی پر ہیں۔ نور عالم خان نے کہاکہ چیئرمیں نیب یہاں نہیں ہیں تو ڈپٹی چیئرمین کہاں ہیں؟۔ اجلا س کے دور ان چیئرمین سی ڈی اے اور چیئرمین نادرا بھی اجلاس نہ آسکے۔ نور عالم نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ ایسی میٹنگ میں کیوں کروں گاجس میں کوئی آنا ہی نہیں چاہتا، ان کو کوئی ڈراتے ہیں؟

کیا وجہ ہے کہ وہ نہیں آتے؟،میں ایسے میٹنگ نہیں چلاؤں گا۔ نور عالم خان نے کہاکہ اتنا حساس مسئلہ ہے،مجھے قومی اسمبلی کی طرف سے ایک معاملہ آیا ہے۔ چیئر مین کمیٹی نے کہاکہ 4مئی کو قومی اسمبلی کی طرف سے جسٹس مظاہر علی نقوی سے متعلق معاملہ بھیجا گیاہے، ایف بی آر کے چیئرمین کے پاس بھی ریکارڈ ہوتاہے۔ چوہدری برجیس طاہر نے کہاکہ جن جن کوطلب کیاگیا ان کو یہاں آنا چاہیے تھا،ایف آئی اے،ایف بی آر سے کہیں کہ ریکارڈ بھجوادیں اور وکلاء نے جو ریفرنس دائر کیا ہواہے اس کی کاپی بھی بھجوائی جائے۔ شیخ روحیل اصغر نے کہاکہ اگر کوئی اخلاقیات نام کی چیز ہے تو ان کو ازخود اسٹیپ ڈاؤن کر دینا چاہیے تھا۔

نور عالم خان نے کہاکہ ہم سب نے حلف لیا ہے،پاکستان پہلے ہے اور پارٹی بعد میں ہے۔ سینیٹر محسن عزیز نے کہاکہ یہ اوورسائٹ کمیٹیاں ہیں،ہم پارٹی سے بالاتر ہوکر یہاں بیٹھتے ہیں،کمیٹی کا مینڈیٹ کیا ہے؟۔ سینیٹر محسن عزیز نے کہاکہ حکومت کے پاس آیا ادارے موجود نہیں ہیں؟آیا سپریم جوڈیشں ل کونسل موجودنہیں ہے؟۔ کمیٹی نے ایف بی آر نے کہاکہ ان کے ٹیکس ریٹرنز اور ویلتھ اسٹیٹمنٹس ہمیں فراہم کرنی ہیں۔ چیئر مین نے کہاکہ جتنے پلاٹس دیئے گئے ہیں ہاؤسنگ سیکرٹری ان کی تفصیلات دیں۔ چیئر مین نے ایڈیٹر جنرل کو ہدایت کی کہ جن لوگوں کو گھر ملتے ہیں ان کا کرائیٹیریا بھی دیکھا کریں۔ شیخ روحیل اصغر نے کہاکہ چیئرمین کمیٹی اس معاملے کو بالکل ٹیک اپ کرسکتا ہے۔  چوہدری برجیس طاہر نے کہاکہ پوری کمیٹی چیئرمین کے ساتھ ہے۔ نور عالم خان نے کہاکہ سپریم کورٹ ہماری اپنی سپریم کورٹ ہے،ہم کوئی غیر قانونی نہیں کررہے،کوئی اداروں میں لڑائی نہیں۔

انہوں نے کہاکہ جو حکام نہیں آئیان کووارننگ دیتاہوں،اگلے میٹنگ میں نہیں آئیتو ان کیوارنٹ جاری کرنے لگاہوں۔کمیٹی نے متعلقہ ریکارڈ کیلئے تمام اداروں کو 15 دن کا وقت دیدیا۔میڈیا رپورٹ کے مطابق کمیٹی کے 14 میں سے 13 ارکان نے جسٹس مظاہرنقوی کے اثاثوں کی چھان بین کی اجازت دی تاہم صرف پی ٹی آئی کے سینیٹر محسن عزیز نے جج کے اثاثوں کی چھان بین کرنے کی مخالفت کی۔اس موقع پر نور عالم خان نے کہا کہ یہ جسٹس مظاہر یا کسی ایکس وائی کا ایشو نہیں، یہ کرپشن کا مسئلہ ہے، اس لیے نہیں چھوڑوں گا، اگرمیری بہن، بیٹی اور بچوں کے بھی اثاثے آمدن سے زائد ہیں توپیچھاکروں گا۔پی اے سی نے جسٹس مظاہر نقوی کی آمدن اور اثاثوں کی تفصیلات 15 دنوں میں طلب کر لیں، جسٹس مظاہرنقوی کے ٹیکس ریٹرن اور ویلتھ اسٹیٹمنٹ کا ریکارڈ بھی مانگ لیا۔پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے وزارت ہاؤسنگ سے جسٹس مظاہرنقوی کو دئیے گئے پلاٹس کی تفصیلات اوربیچی گئی زمینوں یاپلاٹس کاریکارڈاور بیرون ملک سفر کی ہسٹری بھی طلب کرلی۔

موضوعات:



کالم



آپ افغانوں کو خرید نہیں سکتے


پاکستان نے یوسف رضا گیلانی اور جنرل اشفاق پرویز…

صفحہ نمبر 328

باب وڈورڈ دنیا کا مشہور رپورٹر اور مصنف ہے‘ باب…

آہ غرناطہ

غرناطہ انتہائی مصروف سیاحتی شہر ہے‘صرف الحمراء…

غرناطہ میں کرسمس

ہماری 24دسمبر کی صبح سپین کے شہر مالگا کے لیے فلائیٹ…

پیرس کی کرسمس

دنیا کے 21 شہروں میں کرسمس کی تقریبات شان دار طریقے…

صدقہ

وہ 75 سال کے ’’ بابے ‘‘ تھے‘ ان کے 80 فیصد دانت…

کرسمس

رومن دور میں 25 دسمبر کو سورج کے دن (سن ڈے) کے طور…

طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے

وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…