پیر‬‮ ، 10 ‬‮نومبر‬‮ 2025 

بھارت میں گیارہ مسلمانوں کے 68قاتلوں کو عدالتوں نے بری کر دیا

datetime 21  اپریل‬‮  2023
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

نئی دہلی (این این آئی)مودی سرکار کے بھارت میں انصاف کانظام بھی مکمل طور پر دم توڑ گیا،عدالتیں بھی مودی سرکارکے ماتحت دکھائی دیتی ہیں -بھارت میں اب مودی سرکاری کی خواہشات کے مطابق عدالتیں فیصلے دینے لگی ہیں جس سے انصاف کا نظام مکمل طور پر دم توڑتا ہوا دکھائی دے رہا ہے-

بھارت کی ایک عدالت نے 2002 کے گجرات فسادات سے متعلق ایک مقدمے میں سابق وزیر سمیت 68 افراد کو بری کر دیا۔یہ مقدمہ 11 مسلمانوں کی موت سے متعلق تھا جو تقریباً 13 سال تک جاری رہنے کے بعد جمعرات کو ایک سابق وزیر مملکت اور دیگر ملزمان کو بری کیے جانے کے ساتھ ختم ہوا۔ایک انتہائی بہیمانہ کیس میں فیصلے کے بارے میں جج کی وضاحت کی تفصیلات کا انتظار ہے۔دی وائر کی ایک رپورٹ میں کہا گیا کہ ’ کوئی نہیں جانتا کہ 28 فروری 2002 کو احمد آباد کے نرودا گام میں فرقہ وارانہ فسادات کے دوران 11 لوگوں کو کس نے مارا تھا۔اس نے اس دعوے کی وضاحت اس طرح کی کہ ’اس کی وجہ یہ ہے کہ 20 اپریل جمعرات کو قتل عام کے 21 سال بعد گجرات میں بھارتیا جنتا پارٹی کی سابق وزیر مایا کوڈنانی اور بجرنگ دل کے سابق رہنما بابو بجرنگی سمیت تمام ملزمان کو نرودا گام کیس میں بری کر دیا گیا ہے۔دفاعی وکلا میں سے ایک نے عدالت کے باہر میڈیا کو بتایا کہ تمام ملزمان کو بری کر دیا گیا ہے، ہم فیصلے کی نقل کا انتظار کر رہے ہیں۔دی وائر نے کہا کہ اس کیس میں کل 86 ملزمان تھے، لیکن ان میں سے 18 کی درمیانی مدت کے دوران موت ہو گئی۔اسپیشل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایس آئی ٹی) کے مقدمات کے خصوصی جج ایس کے بخشی کی عدالت نے فیصلہ سنایا۔استغاثہ اور دفاع نے 2010 میں شروع ہونے والے مقدمے کی سماعت کے دوران بالترتیب 187 اور 57 گواہوں کا جائزہ لیا اور تقریباً 13 سال تک چھ ججوں نے مقدمے کی مسلسل صدارت کی۔وزیر داخلہ امت شاہ 2017 میں مایا کوڈنانی کے دفاعی گواہ کے طور پر پیش ہوئے تھے۔مایا کوڈنانی نے عدالت سے درخواست کی تھی کہ وہ اسے اس بات کو ثابت کرنے کے لیے طلب کرے کہ وہ گجرات اسمبلی میں اور بعد میں سولا سول اہسپتال میں موجود تھی نہ کہ نرودا گام میں جہاں یہ قتل عام ہوا تھا۔استغاثہ کے ذریعہ پیش کردہ ثبوتوں میں صحافی آشیش کھیتان کے کیے گئے اسٹنگ آپریشن کی ویڈیو کے ساتھ ساتھ متعلقہ مدت کے دوران مایا کوڈنانی، بابو بجرنگی اور دیگر کی کال کی تفصیلات بھی شامل ہیں تھیں، جب مقدمہ شروع ہوا تو ایس ایچ وورا صدارتی جج تھے۔



کالم



آئوٹ آف سلیبس


لاہور میں فلموں کے عروج کے زمانے میں ایک سینما…

دنیا کا انوکھا علاج

نارمن کزنز (cousins) کے ساتھ 1964ء میں عجیب واقعہ پیش…

عدیل اکبرکو کیاکرناچاہیے تھا؟

میرا موبائل اکثر ہینگ ہو جاتا ہے‘ یہ چلتے چلتے…

خود کو ری سیٹ کریں

عدیل اکبر اسلام آباد پولیس میں ایس پی تھے‘ 2017ء…

بھکاریوں سے جان چھڑائیں

سینیٹرویسنتے سپین کے تاریخی شہر غرناطہ سے تعلق…

سیریس پاکستان

گائوں کے مولوی صاحب نے کسی چور کو مسجد میں پناہ…

کنفیوز پاکستان

افغانستان میں طالبان حکومت کا مقصد امن تھا‘…

آرتھرپائول

آرتھر پائول امریکن تھا‘ اکائونٹس‘ بجٹ اور آفس…

یونیورسٹی آف نبراسکا

افغان فطرتاً حملے کے ایکسپرٹ ہیں‘ یہ حملہ کریں…

افغانستان

لاہور میں میرے ایک دوست تھے‘ وہ افغانستان سے…

یہ ہے ڈونلڈ ٹرمپ

لیڈی اینا بل ہل کا تعلق امریکی ریاست جارجیا سے…