نئی دہلی(این این آئی)اوپیک پلس کے تیل پیداوار میں کٹوتی کے فیصلے سے لاگت میں اضافہ ہوتا ہے تو بھارت روس سے گروپ سات کی جانب سے عاید کردہ قیمت کی حد کے قریب یا اس سے زیادہ پرخام تیل خریدنے کی کوشش کرے گا۔میڈیارپورٹس کے مطابق یہ بات بھارتی وزیرخزانہ نرملاسیتارمن نے ایک انٹرویو کے دوران میں ایک سوال کے جواب میں کہی ۔ان سے پوچھا گیا تھا کہ کیا بھارت
روسی تیل کی60 ڈالر فی بیرل کی حد سے زیادہ پردرآمدجاری رکھے گا تو انھوں نے واشنگٹن میں ایک انٹرویو میں کہاکہ ہاں، کیونکہ بہ صورت دیگرمیں اس سے کہیں زیادہ قیمت ادا کروں گی جو میں برداشت کر سکتی ہوں۔ہماری بڑی آبادی ہے،اس لیے ہمیں ان قیمتوں پر بھی غور کرنا ہوگاجو ہمارے لیے سستی ہوں۔ان کایہ موقف یوکرین پر حملے کے بعد روس کی تیل کی آمدن پرقابو پانے کے لیے اوپیک پلس کی جانب سے پیداوار میں اچانک کٹوتی اور مغرب کی پابندیوں کے درمیان افراط زرپرقابو پانے اورترقی کو تیز کرنے کی اشد ضرورت کی نشان دہی کرتا ہے۔چین کے ساتھ بھارت روسی خام تیل کے اہم خریداروں میں سے ایک کے طور پرابھرا ہے۔ یہ اب عراق اور سعودی عرب کے بعد بھارت کا سب سے بڑا سپلائر ہے۔سیتارمن نے کہا کہ بھارت کومسلسل بہترین معاہدوں کی تلاش میں سرگرداں رہنے کی ضرورت ہے کیونکہ وہ اپنی خام تیل کی ضروریات کا قریبا 80 فیصد درآمد کرتا ہے۔ یہ ہماری معیشت کے لیے ایک بہت اہم ان پٹ ہے۔انھوں نے کہا کہ اوپیک پلس کی پیداوارمیں کٹوتی کے ایندھن کی قیمتوں پر اثرات اوریوکرین میں روس کی جنگ سے متعلق تمام فیصلوں کا پھیلادواہم پہلو ہیں جن کے بارے میں میرے خیال میں، میں کسی بھی اندرونی چیز سے زیادہ فکر مند ہوں گی۔
اگرچہ ماضی میں ہندوستانی حکام نے کہاتھا کہ بھارت پر روس پرعایدپابندیوں کی خلاف ورزی کا امکان نہیں ہے ، جس میں قیمت کی حد بھی شامل ہے،لیکن اوپیک پلس کے حالیہ فیصلے کے بعد مقف تبدیل ہوتا دکھائی دیتا ہے۔ان پابندیوں کے بارے میں پوچھے جانے پرسیتارمن نے کہا:مجھے لگتا ہے کہ ہمیں انسانیت کو ذہن میں رکھتے ہوئے اس پر زیادہ غورکرنا چاہیے۔
مجھے امید ہے کہ اس کامقصد معیشتوں کو نقصان پہنچانا نہیں ہے جن کا جنگ سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔انھوں نے مزید کہا کہ ان اقدامات کے غیرمتوقع نتائج عالمی جنوب کو برداشت نہیں کرنا چاہیے۔سیتارمن بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف)کے موسم بہار کے اجلاس میں شرکت اور ریزرو بینک آف انڈیا کے گورنر شکتی کانت داس کے ساتھ گروپ آف 20 کے مالیاتی سربراہوں کے اجلاس کی صدارت کے لیے امریکامیں تھیں۔انھوں نے یہ بھی کہا کہ امریکا یا دیگر ترقی یافتہ ممالک میں ممکنہ کساد برآمدات، خاص طور پر مینوفیکچرنگ کو نقصان پہنچا کربھارت پردبائو ڈال سکتی ہے۔