اسلام آباد (این این آئی)سینٹ کی قائمہ کمیٹی موسمیاتی تبدیلی میں پاکستان میں گاڑیوں میں ناقص کوالٹی کا فیول استعمال ہونے کا انکشاف ہوا ہے جس پر چیئر پرسن کمیٹی سینیٹر سیمی ایزدی نے کہا ہے کہ اسلام آباد میں بھی آلودگی ہے، اگر رولزاورقوانین پر عملدرآمد ہوتا تو اسلام آباد آلودگی فری ہوتاجبکہ وفاقی وزیر شیری رحمن نے اسلام آباد وائلڈ لائف مینجمنٹ بورڈ کو وزارت داخلہ کے ماتحت کرنے کی
تجویز کی خبرکی تردید کرتے ہوئے کہاہے کہ یہ بورڈ وزارت داخلہ میں قطعاً نہیں جارہا ۔ منگل کو سینیٹر سیمی ایزدی کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی موسمیاتی تبدیلی کا اجلاس ہوا جس میں گاڑیوں سے نکلنے والے دھوئیں اور آلودگی کے معاملے پر بحث کی گئی ۔ حکام وزارت موسمیاتی تبدیلی نے کہاکہ وزارت نے کلین ایئر پالیسی منطور کروائی ہے، آلودگی کم کرنے کیلئے 5 شعبہ جات کا انتخاب کیا گیا ہے۔ حکام وزارت موسمیاتی تبدیلی نے بتایکہ پالیسی میں گاڑیوں میں اچھا آئل استعمال کرنے کی سفارش کی گئی ہے، پالیسی میں گاڑیوں کی چیکنگ کی سفارش کی گئی ہے۔حکام نے کہاکہ گاڑیوں کی چیکنگ میں مجسٹریٹ کے ذریعے کی جاتی ہے۔ سینیٹر اسد علی جونیجو نے کہاکہ گاڑیوں کی چیکنگ کو ایکسائز کے ساتھ منسلک کرنا چاہیے۔ سینیٹر ہمایوں مہمند نے کہاکہ یہ وقت ہے حکومت گاڑیوں کی چیکنگ کو یقین بنائیں۔ اجلاس کے دور ان اسلام آباد وائلڈ لائف مینجمنٹ بورڈ کو وزارت داخلہ کے ماتحت کرنے کی تجویز کی خبر گردش کرنے کا معاملہ زیر بحث آیا ۔وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی شیری رحمان نے خبر کی تردید کردی اور کہاکہ یہ بورڈ وزارت داخلہ میں قطعاً نہیں جارہا، یہ بالکل غلط ہے۔ اجلاس کے دور ان گاڑیوں کے دھویں سے ماحولیاتی آلودگی پھیلنے سے متعلق معاملہ زیر بحث آیا ۔سینیٹر اسد جونیجونے کہاکہ بھاری گاڑیاں تو زہر نکال رہی ہیں۔ چیئر پرسن نے کہاکہ اسلام آباد میں بھی آلودگی ہے، اگر رولزاورقوانین پر عملدرآمد ہوتا تو اسلام آباد آلودگی فری ہوتا۔سینیٹر تاج حیدر نے کہاکہ گاڑیوں کی چیکنگ ضروری ہے لیکن گاڑیاں اور پیٹرول اب ان افورڈیبل ہیں،
سندھ میں ہم الیکٹریکل بسیں چلا رہے ہیں۔ لانہوںنے کہاکہ یہ بسیں سستی بھی ہیں اورفیول کاسٹ زیرو ہے۔ اجلاس میں پاکستان میں گاڑیوں میں ناقص کوالٹی کا فیول استعمال ہونے کا انکشاف ہوا ۔ڈائریکٹر جنرل شعبہ تحفظ ماحولیات ڈاکٹر فرزانہ الطاف نے قائمہ کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلی کو بریفنگ دی اور کہاکہ ہماری گاڑیوں میں انتہائی ناقص کوالٹی کا فیول استعمال ہورہا ہے۔
انہوںنے کہاکہ گاڑیوں میں استعمال ہونے والا فیول یورو ٹو ڈیزل بھی نہیں ہے۔ڈاکٹر فرزانہ الطاف نے کہاکہ ہمارے ہمسایہ ممالک یورو فور کوالٹی فیول پر جاچکے ہیں، وزارت پٹرولیم کی جانب سے نئے فیول کا روڈ میپ نہیں دیا گیا۔ڈی جی ای پی اے نے کہاکہ وزارت پٹرولیم یورو فائیو فیول کا روڈ میپ دے۔ چیئر پرسن کمیٹی نے کہاکہ آئل ریفائنریز کو فیول کی کوالٹی بہتر بنانے کا کہا گیا تھا۔حکام وزارت موسمیاتی تبدیلی نے کہاکہ آئل ریفائنریز کو تین سال تک توسیع دی جاتی رہی ہے۔کمیٹی نے موٹر وہیکل پروڈکشن کمپنیز
اور ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کو طلب کرلیا۔ وفاقی وزیر نے کہاکہ ہمیں پلاسٹک ریگولیشنز کو 11 ماہ لگ گئے ہیں، پلاسٹک ریگولیشنز ابھی بھی وزارت قانون میں پڑی ہیں۔ اجلاس کے دوران موسم گرما میں جنگلات میں آگ لگنے کے واقعات کے حوالے سے گفتگو کی گئی ۔ اجلاس کے دور ان وزارت موسمیاتی تبدیلی نے حکومت سے آگ بجھانے والا جہاز خریدنے کا مطالبہ کردیا۔
وفاقی وزیر موسمیاتی تبدیلی شیری رحمن نے قائمہ کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے کہاکہ آگ سے بلوچستان میں چلغوزے کے جنگلات جل کر راکھ ہوگئے۔انہوںنے کہاکہ دلچسپ بات یہ کہ اتنی شدید آگ کے باوجود بلوچستان حکومت نے مدد نہیں مانگی۔ وفاقی وزیر نے کہاکہ آگ لگنے سے 3 فائر فائٹرز شہید، کئی مقامی افراد زخمی ہوئی، این ڈی ایم اے کی جانب سے آگ بجھانے کیلئے ہیلی کاپٹر بھیجا گیا۔
وفاقی وزیر نے کہاکہ ایران سے جہاز منگوایا گیا پھر جاکر آگ کی شدت کم ہوئی، تمام وسائل کے استعمال کے باوجود آگ بارش کے باعث بھی۔شیری رحمن نے کہاکہ ہمارے پاس جنگلات سے آگ بجھانے کیلئے اپنا جہاز ہونا چاہیے۔وفاقی وزیر نے کہاکہ ملک میں اس سال ہیٹ ویو کا خدشہ ہے، ہیٹ ویو سے نمٹنے کیلئے ٹاسک فورس نے تیاریاں مکمل کرلی ہیں۔
شیری رحمن نے کہاکہ گزشتہ سال موسم گرما میں 4 ہیٹ ویوز آئیں، گزشتہ سال ہیٹ ویو سے ملک میں جانی نقصان ہوا۔ وفاقی وزیر نے کہاکہ ہم صوبوں کی استعداد کار بڑھانے پر کام کررہے ہیں، ہم نے آلودگی کم کرنے کیلئے پرائیوٹ سیکٹر کو شامل کیا ہے۔ بعد ازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے
وفاقی وزیر شیری رحمن نے کہاکہ سیلاب کی روک تھام کے لیے مقامی اداروں کی استعداد کار کو بڑھانے کی ضرورت ہے ،مقامی اداروں کی مدد سے سیلاب کا مقابلہ کیا جا سکتا ہے ۔ انہوںنے کہاکہ اگر ملک کے ستر فی صد علاقے میں سیلاب آتا ہے تو صوبوں کو تیاری کرنی چاہیے ،ہیٹ ویو کے حوالے سے صوبوں مراسلہ بھیج دیا ہے۔