ہفتہ‬‮ ، 11 اکتوبر‬‮ 2025 

مویشی منڈیوں میں حیرت انگیزصورتحال،بیوپاری پریشان،انتظامیہ کا کریک ڈاﺅن

datetime 14  ستمبر‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی(نیوزڈیسک)کراچی کی مویشی منڈی میں جانور زیادہ اور خریدار کم ہیں ، اس صورتحال کے باعث بیوپاریوں کے ساتھ ٹرانسپورٹرز بھی شدید پریشانی سے دوچار ہیں۔عید قرباں میں محض دس روز ہی باقی بچے ہیں مگر سپر ہائی وے پر قائم ایشیا کی سب سے بڑی عارضی مویشی منڈی میں بیوپاری اب بھی خریداروں کی راہ تک رہے ہیں ، منڈی میں پونے دولاکھ گائے بیل اور تیس ہزار بکرے تو موجود ہیں مگر گاہک نایاب۔ اس صورتحال کے باعث منڈی میں جانوروں کے ٹرانسپورٹرز بھی شدید پریشانی کا شکار ہیں۔ کراچی سمیت ملک کے دیگر علاقوں سے سیزن کمانے آئے سوزوکی والوں کو منڈی کے داخلے کے لیے دو سے ڈھائی سو روپے فی پھیرا انتظامیہ کو ادا کرنا پڑتا ہے ، مگر بدلے میں ملتی ہیں ٹوٹی پھوٹی سڑکیں اور انتطامی اہلکاروں کی بدسلوکی۔جانور بہت ، بار برداری کی گاڑیاں بھی بے شمار ، مگر گاہک غائب ، یہی وجہ ہے کہ روزی کمانے منڈی میں آئے ٹرانسپورٹرز کا زیادہ وقت سوتے ہی گذرتا ہے۔ کراچی مویشی منڈی کی انتظامیہ منڈی کے اطراف واقع سڑکوں پرجانور فروخت کرنے والوں پر چڑھ دوڑی۔ غیر قانونی طور پر فروخت کے لیے لائے گئے 200 سے زائد بکرے اور دنبے ضبط کر لیے ہیں۔سپر ہائی وے پر واقع مویشی منڈی میں کھڑے یہ بکرے بکنے کے لیے نہیں ،بلکہ انہیں منڈی کے اطراف غیر قانونی طور پر فروخت ہوتے ہوئے ضبط کرکے یہاں رکھا گیا ہے،بکروں کی بازیابی کے لیے بیوپاری رات سے ہی یہاں موجود ہیں۔ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ منڈی میں فروخت کے لیے فی بکرا چھ سو روپے فیس مقرر ہے ، اب ان بیوپاریوں کو فیس بھی دینی پڑے گی اور جرمانہ بھی۔

مزید پڑھئے:مرکزی رویت ہلال کمیٹی نے فیصلے کا اعلان کردیا

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



دنیا کا واحد اسلامی معاشرہ


میں نے چار اکتوبر کو اوساکا سے فوکوشیما جانا…

اوساکا۔ایکسپو

میرے سامنے لکڑی کا ایک طویل رِنگ تھا اور لوگ اس…

سعودی پاکستان معاہدہ

اسرائیل نے 9 ستمبر 2025ء کو دوحہ پر حملہ کر دیا‘…

’’ بکھری ہے میری داستان ‘‘

’’بکھری ہے میری داستان‘‘ محمد اظہارالحق کی…

ایس 400

پاکستان نے 10مئی کی صبح بھارت پر حملہ شروع کیا‘…

سات مئی

امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے وزیر خارجہ اسحاق…

مئی 2025ء

بھارت نے 26فروری2019ء کی صبح ساڑھے تین بجے بالاکوٹ…

1984ء

یہ کہانی سات جون 1981ء کو شروع ہوئی لیکن ہمیں اسے…

احسن اقبال کر سکتے ہیں

ڈاکٹر آصف علی کا تعلق چکوال سے تھا‘ انہوں نے…

رونقوں کا ڈھیر

ریستوران میں صبح کے وقت بہت رش تھا‘ لوگ ناشتہ…

انسان بیج ہوتے ہیں

بڑے لڑکے کا نام ستمش تھا اور چھوٹا جیتو کہلاتا…