گجرات(نیوزڈیسک)انتخابات کی تیاری یا کچھ اور۔۔۔۔؟ پیپلزپارٹی کے ن لیگ پر تاریخی حملے،سابق گورنر پنجاب اور پاکستان پیپلزپارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل سینیٹر لطیف کھوسہ نے کہا ہے کہ ن لیگ کی حکومت نے پیپلزپارٹی کے خلاف انتقامی سیاست کا آغاز کرکے میثاق جمہوریت اور پی پی پی کی مفاہمتی سیاست پر شب خون مارا ہے، آج جیالوں کی آواز’مفاہمت ختم کرو“ ایک نعرہ بن کر سامنے آئی ہے ہم نے بی بی شہید کے لہو سے وفا کرتے ہوئے اور ملک سے نفرتوں کے خاتمے، وسیع تر قومی مفاد کو سامنے رکھتے ہوئے سیاست میں رواداری اور مفاہمت کے نئے کلچر کو فروغ دیا اور گزشتہ پانچ سالہ دور حکومت میں کامیاب مفاہمتی پالیسی سے ملک نے ترقی کی مگر آج افسوس ضیاءالحق کی باقیات نے90ءکی سیاست کو دوبارہ زندہ کر کے محاذ آرائی اور انتقامی سیاست شروع کردی ہے وہ اتوار کے روز کائرہ ہاﺅس لالہ موسیٰ میں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کررہے تھے اس موقع پر سینئر مشیر آزادجموں وکشمیر چوہدری ریاض احمد،سابق صدر پاکستان پیپلزپارٹی ضلع گجرات چوہدری طاہر زمان کائرہ،چوہدری ندیم اصغر کائرہ سابق تحصیل ناظم کھاریاں اور پیپلزپارٹی لالہ موسیٰ کے صدر ملک شفیق امجد بھی موجودتھے، انہوں نے مختلف سوالات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ نندی پور پاور پراجیکٹ کی ناکامی اگر ہمارے دور میں ہوتی تو آج کئی سوموٹو ایکشن ہوچکے ہوتے، پیپلزپارٹی کے خلاف انتقامی کاروائیاں نہ صرف کراچی سندھ میں جاری ہے بلکہ پنجاب سے بھی ہمارے اہم رہنماﺅں کو پارٹی بدنام کرنے کے لیے اٹھایاجارہاہے، کیا کرپٹ لوگ صرف پیپلزپارٹی میں ہیں؟ حکومت اور اس کے وزیر خود کرپشن کے کیسز میں ملوث ہیں، میاں محمدنوازشریف ضیاءالحق کی باقیات ہیں، اور یہ جب بھی برسر اقتدار آئے انہوں نے پی پی پی کو انتقام کا نشانہ بنایا، اور انتقام کی آگ میں خود بھول جاتے ہیں کہ وہ کتنے پارسا ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ عدالتوں سے اپنی مرضی کے فیصلے کرواناکہاں کا انصاف ہے، سپریم کورٹ پر بھٹو کے عدالتی قتل کا فیصلہ آج بھی کلنک کا ٹیکہ ہے، ہمارا مطالبہ ہے کہ اس کلنک کے ٹیکے کو ہٹایا جائے، لطیف کھوسہ نے کہا کہ پیپلزپارٹی ماضی میں بھی پنجاب کی سیاست کا مرکز تھی اور آئندہ بھی رہے گی، بلاول بھٹو اور بی بی شہید کی بیٹیوں کی پنجاب میں آمد آنے والے وقت میں پارٹی کی مضبوطی کا پیش خیمہ ہو گی، ایک سوال کے جواب میں انہوں نے ماڈل اداکارہ ایان علی کے کیس کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر مسکراتے ہوئے کہا کہ میرے پاس ماڈل ایان علی کے علاوہ بھی بہت سے کیسز ہیں ان کے بارے میں صحافی حضرات سوال نہیں پوچھتے صرف ماڈل ایان علی ہی کے بارے میں پوچھا جاتا ہے؟