اے پلس کیٹیگری میں صرف ڈومیسٹک پرفارمرز رکھے جائیں، کامران اکمل

19  ستمبر‬‮  2021

لاہور (این این آئی)قومی کرکٹر کامران اکمل نے اے پلس کیٹیگری میں صرف ڈومیسٹک کرکٹ کے پرفارمرز کو شامل کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہاہے کہ اتنے بڑے ادارے میں اتنے بڑے بڑے لوگ بیٹھے ہیں، انہیں پالیسی بنانی چاہیے اور اس پر عمل بھی کرنا چاہیے۔میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وکٹ کیپر بیٹسمین کامران اکمل نے کہا کہ اے پلس کیٹیگری ڈومیسٹک کرکٹرز کے لیے

بنائی گئی تھی، اس میں صرف ڈومیسٹک کھیلنے والے پرفارمرز ہونے چاہئیں۔انہوں نے کہا کہ اے پلس کیٹیگری میں ڈومیسٹک نہ کھیلنے والوں کو شامل کرنا زیادتی ہے، اتنے بڑے ادارے میں اتنے بڑے بڑے لوگ بیٹھے ہیں، انہیں پالیسی بنانی چاہیئے اور اس پر عمل بھی کرنا چاہیئے۔کامران اکمل نے کہا کہ مجھ سے پاکستان کرکٹ بورڈ نے کنٹریکٹ دینے سے قبل رابطہ کیا تھا، میں نے سینیارٹی کی بنیاد پر ڈومیسٹک کنٹریکٹ کا کہا تھا، میں نے اپنے تجربے اور پرفارمنس کے لحاظ سے اے پلس کیٹیگری کا کہا تھا، میں سمجھتا ہوں کہ سینئر کھلاڑیوں کو عزت دینی چاہیئے، یہ ہمارا حق ہے۔انہوں نے کہا کہ رمیز راجہ نے چیئرمین بننے کے ساتھ ہی بہت اچھے فیصلے کیئے ہیں، خوشی اس بات کی ہے کہ کھلاڑیوں کے پیسے بڑھائے گئے ہیں، لیکن 192 ڈومیسٹک کرکٹرز کے علاوہ بھی ہزاروں کرکٹرز کے بارے سوچنا ہو گا، ہزاروں کرکٹرز کا یہ روز گار ہے۔وکٹ کیپر اعظم خان کی ٹیم میں شمولیت کے حوالے سے پوچھے جانے والے سوال کے جواب میں کامران اکمل نے کہا کہ جسے کھلانا ہوتا ہے راستے بنا لیئے جاتے ہیں اور پھر ادھر ادھر نہیں دیکھا جاتا۔انہوں نے کہا کہ روحیل نذیر کو پہلے ساتھ رکھا، انگلینڈ اور نیوزی لینڈ بھی ساتھ لے کر گئے، اب ہوم سیریز آئی تو بلایا نہیں، کھلاڑیوں کو کنفیوز کیا جا رہا ہے، ایسے مثبت کرکٹ نہیں کھیلی جا سکتی۔کامران اکمل نے کہا کہ کھلاڑیوں کو این او سی دینے کے لیے یکساں پالیسی بنانی چاہیئے، لیگ کے درمیان سے کھلاڑیوں کو بلانے سے جگ ہنسائی ہوتی ہے اور پھر آئندہ کے معاہدوں کے لیے مشکل بھی ہوتی ہے۔انہوں نے کہا کہ محمد حفیظ کے معاملے میں بہتر انداز میں فیصلہ کیا جا سکتا تھا۔



کالم



اللہ کے حوالے


سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…

مشہد میں دو دن (آخری حصہ)

ہم اس کے بعد حرم امام رضاؒ کی طرف نکل گئے‘ حضرت…