سمندر کنارے ایک درخت تھا جس پر چڑیا کا گھونسله تھا- ایک دن تیز ہوا چلی تو چڑیا کا بچه سمندر میں گر گیا- چڑیا بچے کو نکالنے لگی تو اس کے اپنے پر گیلے ہو گۓ اور وه لڑکھڑا گئی اس نے سمندر سے کہا اپنی لہر سےمیرا بچه باہر پھینک دے لیکن سمندر نه مانا تو چڑیا بولی دیکھ میں تیرا سارا پانی پی جاؤنگی
اور تجھے ریگستان بنا دونگی سمندر اپنے غرور میں گرجا اے چڑیا !!! میں چاہوں تو ساری دنیا کو غرق کردوں، تو میرا کیا بگاڑ سکتی ہے۔ چڑیا نے اتنا سنا تو بولی چل پھر خشک ہونے کے لیۓ تیارہوجا اس کے ساتھ ہی اس نے گھونٹ بھرا اور اڑ کر درخت په آ بیٹھی پھر گھونٹ بھرا پھر درخت په آ بیٹھی، یہی عمل اس نے 7-8 بار دھرایا تو سمندر گھبرا کر بولا، پاگل ہو گئی ہے کیا؟ کیوں مجھے ختم کرنے لگی ہے مگر چڑیا اپنی دھن میں یه عمل دھراتی رھی، ابھی صرف 22-25 بار ہی یه عمل ہوا تھا که سمندر نے ایک زوردار لہر ماری اور چڑیا کے بچے کو باہر پھینک دیا۔ درخت جو کافی دیر سے یه سب کچھ دیکھ رہا تھا سمندر سے بولا اے طاقت کے بادشاه تو جو ایک پل میں ساری دنیا کو غرق کر سکتا ہے اس کمزور سی چڑیا سے ڈر گیا۔ سمجھ نھیں آئی۔ سمندر بولا، تو کیا سمجھا! میں جو تجھے ایک پل میں اکھاڑ سکتا ہوں ایک ہی پل میں دنیا تباه کر سکتا ہوں۔ اس چڑیا سے ڈر جاؤنگا، ھر گز نہیں، میں اس ایک ماں سے ڈرا ہوں، ایک ماں کے جذبے سے ڈرا ھوں، ایک ماں کی دعا کے سامنے تو عرش ہل جاتا ہے، میری کیا مجال جس طرح وه مجھے پی رہی تھی مجھے لگا که وه مجھے ریگستان بنا ہی دے گی-