دعا اس وقت تک آسمان اور زمین کے درمیان معلق رہتی ہے

25  ‬‮نومبر‬‮  2016

مشکوٰہ میں ہے کہ حضرت عبدالرحمن ابن عوف رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ (ایک دن) رحمت عالم صلی اللہ علیہ و سلم (مسجد سے یا مکان سے) نکل کر کھجوروں کے ایک باغ میں داخل ہو گئے اور وہاں

(بارگاہ خداوندی) میں) سجدہ ریز ہو گئے اور سجدے میں آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے اتنا طول کیا کہ میں ڈراکہ (خدانخواستہ) کہیں اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ و سلم کو وفات تو نہیں دے دی، چنانچہ میں آپ صلی اللہ علیہ و سلم کو دیکھنے کے لیے آیا کہ آیا آپ صلی اللہ علیہ و سلم زندہ ہیں یا واصل بحق ہو چکے ہیں آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے (میری آہٹ پاکر) (اپنا سر مبارک (زمین سے) اٹھایا اور فرمایا کہ کیا ہوا۔۔۔؟

(یعنی ایسی کیا بات پیش آ گئی ہے جو تم پر اس قدر (گھبراہٹ اور غم کی علامت طاری ہے) تب میں نے صورت حال ذکر کی (کہ نصیب دشمناں میں تو آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی طرف سے ڈر ہی گیا تھا) راوی فرماتے ہیں کہ (اس کے بعد)

رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا کہ حضرت جبرائیل علیہ السلام نے مجھ سے کہا ہے کہ کیا آپ صلی اللہ علیہ و سلم کو یہ خوشی خبری نہ سنا دوں کہ اللہ بزرگ و برتر فرماتا ہے کہ جو آدمی آپ صلی اللہ علیہ و سلم پر درود بھیجے گا میں اس پر رحمت بھیجوں گا اور جو آدمی آپ صلی اللہ علیہ و سلم پر سلام بھیجے گا میں اس پر سلام بھیجوں گا۔ (مسند احمد بن حنبل) امام احمد نے اپنی دوسری روایات میں آخر کے یہ الفاظ بھی نقل کئے ہیں اور کہا ہے کہ یہ حدیث صحیح ہے اور سجدہ شکر کے سلسلہ میں اس سے زیادہ صحیح حدیث میری نظر میں نہیں ہے اور یہ روایت متعدد طریق سے مروی ہے۔

اور امیر المومنین حضرت عمر ابن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ دعا اس وقت تک آسمان اور زمین کے درمیان معلق رہتی ہے اور اس میں سے کوئی چیز اوپر نہیں چڑھتی جب تک کہ تم اپنے نبی پر درود نہ بھیجو (جامع ترمذی) مطلب یہ ہے کہ دعا کی قبولیت درود پر موقوف ہے کیونکہ درود خود مقبول ہے اس لیے

اس کے توسط اور وسیلے سے دعا بھی مقبول ہوتی ہےحصن حصین میں منقول ہے کہ حضرت شیخ ابوسلیمان درانی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا جب تم اللہ کے سامنے اپنی کسی حاجت کی تکمیل کے لیے دست دعا دراز کرو تو ابتداء رسول اللہ

صلی اللہ علیہ و سلم پر درود بھیجنے سے کرو اس کے بعد تم جو کچھ چاہتے ہو اس کے لیے دعا مانگو اور دعا کو درود پر ختم کرو (یعنی دعا سے پہلے بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم پر درود بھیجو اور دعا کے بعد بھی) کیونکہ اللہ جل شانہ اپنے فضل و کرم سے دونوں درودوں کو قبول کرتا ہے اور وہ اس چیز سے بزرگ و برتر ہے کہ اس دعا کو چھوڑ دے جو ان دونوں درودوں کے درمیان ہے۔

(یعنی اللہ کے رحم و کرم سے یہ بات بعید ہے کہ وہ دونوں کو تو قبول کر کے ان کے درمیان مانگی جانے والی دعا کو قبول نہ کرے)

علامہ طبیی اس حدیث کے بارہ میں فرماتے ہیں کہ یہ بھی ممکن ہے کہ یہ خود حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا ارشاد ہو اس شکل میں یہ حدیث موقوف ہو گی اور یہ بھی ممکن ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کا ارشاد ہو اس صورت میں یہ حدیث مرفوع ہو گی اور صحیح یہ ہے کہ یہ حدیث موقوف ہے یعنی حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا ہی ارشاد ہے۔لیکن محققین علمائے حدیث فرماتے ہیں کہ اس قسم کی بات کوئی راوی اپنی طرف سے کہہ نہیں سکتا اس لیے یہ حدیث روایۃ تو موقوف ہی ہے لیکن حکما مرفوع ہے۔

موضوعات:



کالم



ریاست کو کیا کرنا چاہیے؟


عثمانی بادشاہ سلطان سلیمان کے دور میں ایک بار…

ناکارہ اور مفلوج قوم

پروفیسر سٹیوارٹ (Ralph Randles Stewart) باٹنی میں دنیا…

Javed Chaudhry Today's Column
Javed Chaudhry Today's Column
زندگی کا کھویا ہوا سرا

Read Javed Chaudhry Today’s Column Zero Point ڈاکٹر ہرمن بورہیو…

عمران خان
عمران خان
ضد کے شکار عمران خان

’’ہمارا عمران خان جیت گیا‘ فوج کو اس کے مقابلے…

بھکاریوں کو کیسے بحال کیا جائے؟

’’آپ جاوید چودھری ہیں‘‘ اس نے بڑے جوش سے پوچھا‘…

تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟

نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…