ہفتہ‬‮ ، 04 جنوری‬‮ 2025 

زمینوں کا ریکارڈ کمپیوٹرائزڈ کیوں کریں؟

datetime 19  مئی‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

زمینوں کا ریکارڈ کمپیوٹرائز کر کے پراپرٹی خریدنے والوں کی کیسے مدد کی جا سکتی ہے؟
زمین کی ملکیت کے لیئے تگ و دو ترقی پذیر ممالک میں ایک مشکل کام ہے جہاں سر چھپانے کے لیئے چھت کا ہونا کسی نعمت سے کم نہیں۔ پاکستان کا شمار بھی ایسے ہی ترقی پذیر ممالک میں ہوتا ہے جہاں زمین کی ملکیت کی صورتِ حال لینڈ ریکارڈ سسٹم کی غیرموجودگی میں مشکلات کا شکار ہے۔ ہمارا مسئلہ یہ ہے کہ زمینوں کا ریکارڈ مرتب کرنے اور محصولات کی وصولی کا طریقہ کار فرسودہ ہوچکا ہے۔ لیکن اب لگ رہا ہے کہ صورتِ حال بہتری کی طرف مائل ہے کیونکہ صوبوں کی طرف سے لینڈ ریکارڈ کو کمپیوٹرائز کرنے کے لیئے اقدامات اٹھائے جارہے ہیں۔حالیہ دنوں خیبر پختونخواء اور پنجاب نے کمپیوٹرائزیشن کی جانب قدم بڑھائے ہیں۔ اس اقدام سے زمین کی خریداری اور بیچنے کے دوران جن مسائل کا سامنا کیا جاتا ہے ان سے بھی چھٹکارہ ملے گا۔ آئیے ملک کی سب سے بڑی رئیل اسٹیٹ پورٹل زمین ڈاٹ کام کی مدد سے ہم لینڈ ریکارڈ کمپیوٹرائزیشن کے ثمرات سے آپ کو آگاہ کریں۔ تنازعات کا خاتمہشفاف اور قابلِ رسائی نظام کے نہ ہونے کی وجہ سے ملکیت کے کاغذات میں نقائص پائے جاتے ہیں جو لوگوں میں تنازعات کو جنم دیتے ہیں۔ اپنی جائز پراپرٹی کی ملکیت ثابت کرنے کے لیئے لوگ اپنا قیمتی وقت اور سرمایہ لٹانے پر مجبور ہوتے ہیں۔ ہمارا ماننا ہے کہ لینڈ ریکارڈ کی کمپیوٹرائزیشن شفافیت لے کر آئے گی جس سے تنازعات میں بھی کمی ہوگی۔ غیر ضروری قانونی چارہ جوئی کا خاتمہپاکستان میں زمین کے تنازعات سے متعلق لاکھوں کیسز عدالتوں میں التواء کا شکار ہیں۔ اس کی وجہ عدالتی نظام پر نہ صرف غیرضروری دباؤ بڑھتا ہے بلکہ یہ کیسز ضروری مقدمات کی راہ میں بھی حائل ہوتے ہیں۔ ہمارے ملک میں زمینوں کے مقدمے سالہاسال تک چلتے ہیں جس کے بعد بھی یہ گارنٹی نہیں دی جاسکتی کہ مسئلے کا پرامن حل نکل آئے گا۔ التواء کا شکار مقدمات عام آدمی کے مسائل میں اضافے کا سبب بنتے ہیں اور ان میں سے بیشتر ایک اچھے وکیل کی فِیس بھی ادا نہیں کرسکتے۔ لینڈ ریکارڈ کی کمپیوٹرائزیشن سے ان مقدمات کا حل بھی جلد نکال لیا جائے گا۔ رشوت ستانی کا خاتمہلینڈ کمپیوٹرائزیشن کا نظام متعارف کروائے جانے کے بعد رشوت خور افسران کے لیئے صورتِ حال یکسر بدل گئی ہے۔ غیرجانبدار اور شفاف سسٹم کی مدد سے صارفین کو پراپرٹی کی ملکیت اور ٹرانسفر کے دوران رشوت جیسی لعنت سے چھٹکارہ ملے گا۔ پٹواری کلچر کا خاتمہپاکستان میں زمین کا ریکارڈ پٹواری مرتب کرتے ہیں۔ روایتی طور پر پٹواری کا سارے عمل پر مکمل کنٹرول رہا ہے۔ زرعی ریونیو، ملکیتی ریکارڈ، زمین کی خرید و منتقلی اور تمام لینڈ ریکارڈ مرتب کرنے کی ذمہ داری پٹواری کی رہی ہے۔ پاکستان میں کسی سے بھی پوچھیں جس کا واسطہ زمین کے تنازعے سے پڑا ہو اور وہ آپ کو پٹواری کی کارستانیاں بتائے گا۔ پٹواری نہ صرف لینڈ ریکارڈ افسران بلکہ زمین مالکان کے لیئے بھی یکساں طور پر پریشانی کا باعث رہا ہے۔ زمینوں کی کمپیوٹرائزیشن سے نہ صرف پٹواری کے اثر رسوخ میں خاطر خواہ کمی آئے گی بلکہ لوگ بھی سکھ کا سانس لینگے۔ بین الاقوامی رجحاناپنے بے شمار فوائد کی وجہ سے 5۔60 فیصد ممالک میں پراپرٹی رجسٹریاں الیکٹرانک لینڈ فائلز پر مشتمل ہوتی ہیں۔ اس ریکارڈ کو مرتب کرنا نہ صرف آسان ہے بلکہ اس ریکارڈ کو رکھنے کے لیئے بڑی جگہ نہیں چاہیئے۔ اس کے علاوہ اس بات کو بھی یقینی بنایا جاسکتا ہے کہ ریکارڈ کی بیک اپ فائلیں قدرتی آفات کے دوران محفوظ رہیں۔ لینڈ ریکارڈ کی کمپیوٹرائزیشن کی مدد سے ضروری معلومات تک عوام کی رسائی کو آسان بنایا جاسکتا ہے۔ ساتھ ہی ساتھ اس عمل کے ذریعے ریکارڈ مرتب کرنے میں لگنے والے اخراجات میں خاطر خواہ کمی کی جاسکتی ہے۔ اس لیئے یہ کوئی حیرت کی بات نہیں کہ 200 عالمی معیشتوں میں سے 63 فیصد نے اپنا لینڈ ریکارڈ آن لائن شیئر کیا ہوا ہے۔ چونکہ کمپیوٹرائزیشن کا نظام پرانے اور فرسودہ نظام سے کہیں زیادہ بہتر ہے اس لیئے بین الاقوامی ڈونرز ممالک کو اپنا ریکارڈ کمپیوٹرائز کرنے کے لیئے امداد فراہم کرتے ہیں۔ پاکستان بھی ان ممالک کی صف میں شامل ہورہا ہے جنھوں نے لینڈ کمپیوٹرائزیشن کے ذریعے اپنے رہنے والوں کی زندگی آسان بنائی ہے۔



کالم



غرناطہ میں کرسمس


ہماری 24دسمبر کی صبح سپین کے شہر مالگا کے لیے فلائیٹ…

پیرس کی کرسمس

دنیا کے 21 شہروں میں کرسمس کی تقریبات شان دار طریقے…

صدقہ

وہ 75 سال کے ’’ بابے ‘‘ تھے‘ ان کے 80 فیصد دانت…

کرسمس

رومن دور میں 25 دسمبر کو سورج کے دن (سن ڈے) کے طور…

طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے

وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…