بلوچستان میں بارشوں اور سیلابی ریلوں نے تباہی مچا دی، ملک بھر میں 77 اموات

6  جولائی  2022

کوئٹہ/اسلام آباد(این این آئی) بلوچستان بھر میں مون سون بارشوں اور سیلابی ریلوں نے تباہی مچادی، ریلوں میں بہنے اور کچے مکانات گرنے سے جاں بحق ہونے والے افراد کی تعداد 37 ہوگئی ہے۔بارشوں سے ملک بھر میں 77 اموات ہو چکی ہیں، صوبائی ڈزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی

(پی ڈی ایم اے) نے بتایا کہ قلعہ سیف اللہ میں خنسوب کے علاقے میں سیلابی ریلہ 4 افراد کو بہا کر لے گیا۔ پی ڈی ایم اے اہلکاروں نے چاروں افراد کی لاشیں سیلابی ریلے سے نکال لیں۔ اہل علاقہ کے مطابق خسنوب خودیزئی میں بارشوں نے زیادہ تباہی مچائی ہے اور لوگ اپنی مدد آپ کے تحت امدادی کاموں میں مصروف ہیں۔ادھر دکی میں لورالائی پٹھانکوٹ کے علاقے میں سیلابی ریلے سے دو بچوں کی لاشیں برآمد ہوئیں۔ لیویز کے مطابق دونوں بچے کل رات سیلابی ریلے میں بہہ گئے تھے۔ رباط ندی میں سیلابی ریلہ آنے کی وجہ سے کلی دکی ڈیم بھر گیا ہے۔بارش سے تمبو اور کنل سمیت کئی نشیبی علاقے زیر آب آگئے،کوہلو سمیت مختلف شہروں میں کچی رابطہ سڑکیں ٹوٹ پھوٹ گئی ہیں۔ کئی علاقوں میں بجلی کی فراہمی معطل ہے جس کی وجہ سے لوگوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے طوفانی بارشوں کے باعث قیمتی جانی نقصان پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے جاں بحق افراد کیلئے بلندی درجات کی دعا کی۔ صدر مملکت نے لواحقین سے اظہار تعزیت کرتے ہوئے حکام کو ہدایت کی کہ آفت زدہ علاقے میں لوگوں کی ہر ممکن مدد کی جائے۔دوسری جانب وزیر ماحولیات نے بتایا ہے کہ ملک میں حالیہ مون سون کے دوران معمول سے 87 فیصد زیادہ بارشیں ہوئیں، 77افراد جاں بحق ہوئے،پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والا چھٹا ملک بن گیا

ہے،صوبوں کو اگر مون سون میں وفاق سے مدد چاہیے تو رابطہ کرنا ہوگا، سارے صوبوں کو اپنی امداد کا تعین کرنا ہو گا، وفاقی حکومت سے بات کرنا ہوگی،صوبے اپنی ایڈوائزریز بھی بھیج رہے ہیں لوگوں کو اس پر متفق ہونا ہوگا۔وہ بدھ کو پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے۔اس موقع ر ایڈیشنل سیکرٹری وزارت موسمیاتی تبدیلی جودت ایاز اور این ڈی ایم اے کے ممبر ڈیزاسٹر رسک ریڈکشن(ڈی آر آر) ادریس محسود بھی موجود تھے۔شیری

رحمن نے کہا کہ مون سون اور پری مون سون کے ساتھ ساتھ ملک بھر میں مسلسل ماحولیاتی واقعات بھی رونما ہو رہے ہیں،پری مون سون جون میں شروع ہوا جس میں زیادہ بارش ہوئیں اور اس موسم میں شدید گرمی کی لہر کی وجہ سے گلیشیئل جھیل آؤٹ برسٹ فلڈ (گلف) کے 16 واقعات ریکارڈ کیے گئے ہیں جو پہلے اوسطا ًصرف پانچ سے چھ واقعہ ہوتے تھے۔انہوں نے کہا کہ مون سون میں 14 جون سے اب تک صبح تک ہلاکتوں کی تعداد بڑھ کر

77 ہوگئی ہے۔انہوں نے صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹیز (پی ڈی ایم ایز) اور این ڈی ایم اے کی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ پی ڈی ایم ایز اور این ڈی ایم اینے مون سون کی تیاریوں کو یقینی بنانے میں بہت اچھا کام کیا ہے۔وفاقی وزیر نے کہا کہ ملک میں مجموعی طور پر اوسط سے زیادہ 87 فیصد زیادہ بارشیں ریکارڈ کی گئیں اور یہ تناسب آزاد جموں و کشمیر (اے جے کے) میں 49 فیصد، خیبر پختونخواہ میں 28 فیصد، پنجاب میں 22 فیصد

ریکارڈ کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ مون سون کی معمول سے زیادہ بارشیں بلوچستان اور سندھ میں ہوئیں جن میں معمول سے 274 فیصد اور 261 فیصد زیادہ بارش ہوئی۔انہوں نے بتایا کہ پی ڈی ایم اے نے پہلے ہی ضلعی انتظامیہ کو نالوں یا نالوں کی صفائی اور نکاسی کو یقینی بنانے کی ہدایت کی ہے۔انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ 77 اموات ایک قومی سانحہ ہے جو کسی بھی حکومت کیلئے بہت بڑا نقصان ہے اور حکومتوں کو اس طرح

کے سانحات کا جواب دینا ہوگا۔انہوں نے خبردار کیا کہ مون سون کا پہلا سپیل 29 جون کو شروع ہوا اور اس کے مزید برقرار رہنے کاامکان ہے۔شیری رحمان نے کہا کہ بلوچستان میں مون سون بارشوں کی وجہ سے 39 اموات ہوئی ہیں،موسم اب شمال سے بلوچستان کی طرف منتقل ہو رہا ہے۔انہوں نے بتایا کہ کوئٹہ شہر کو شہری سیلاب کا سامنا کرنا پڑا جس کے بعد تربت اور پسنی بھی شدید مون سون بارشوں سے متاثر ہوئے۔انہوں نے کہاکہ کہ مون

سون کی بارشیں جنوب میں جاری ہے جو پنجاب کی طرف بڑھے گا۔انہوں نے کہا کہ ملک بھر کے ڈیموں میں اچھی مقدار میں پانی آیا ہے کیونکہ اس سے قبل ملک کو خشک سالی اور پانی کی کمی کی وجہ سے فصلوں کے نقصان کا سامنا تھا۔این ڈی ایم اے نے مون سون کا ہنگامی منصوبہ بنایا ہے اور صوبائی اور وفاقی ایجنسیوں کے لیے ورکشاپ ٹریننگ کا انعقاد کیا ہے، اس وقت معمول سے زیادہ بارش کے دوران پی ڈی ایم اے اور این ڈی ایم اے

کی جانب سے امدادی سرگرمیاں کی گئی ہیں۔انہوں نے کہا کہ ضلعی انتظامیہ کو امدادی سرگرمیوں کے لیے اپنی ضروریات کا جائزہ لینا ہو گا اور مون سون کے شدید موسم کے دوران کسی بھی مدد کیلئے وفاقی حکومت سے متعلقہ فورمز کے ذریعے رابطہ قائم کرنا ہو گا۔وفاقی وزیر نے کہا کہ صوبوں کو اپنی تیاریوں کو سنجیدگی سے لینا ہو گا۔ کراچی کی طرح طوفان کا سامنا کرنا پڑا ہو گا تاہم مون سون کے بکھرے ہوئے اسپیل کے بعد صورتحال کم

ہو گئی ہے اور ندیوں میں بھی سیلاب جیسی صورتحال نہیں ہے جو ایک اچھی علامت ہے۔انہوں نے کہا کہ مون سون کی شدید بارشوں کا چھٹا دن ہے اور متعلقہ حکام کو چوکنا رہنا ہوگا،ایم او سی سی کو علاقے میں سیلاب کی وجہ سے غزر میں چار اموات کی اطلاع ملی ہے۔.وفاقی وزیر نے میڈیا سے درخواست کی کہ وہ موسم کی صورتحال اور اپ ڈیٹس کے حوالے سے لوگوں میں آگاہی پیدا کریں تاکہ اس سے کمزور علاقوں میں جانیں بچانے

میں مدد مل سکے۔ حکومت متحرک ہے اور عوام کو بھی چاہیے کہ وہ بھی اپنا کردار ادا کریں تاکہ خراب موسم کے دوران نشیبی علاقوں میں رہنے والے اپنی اور اپنے مویشیوں کی حفاظت کی جا سکے،میڈیا سے بھی درخواست ہے کہ وہ مون سون کی آفات کے دوران احتیاطی تدابیر کے بارے میں عوام کو آگاہ کریں، انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے اقتصادی اور سماجی کمیشن برائے ایشیا و بحرالکاہل کی حالیہ رپورٹ سے ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستان کو جی ڈی

پی کی شرح 9.2 فیصد کے طور پر سب سے زیادہ نقصان ہوگا جو کہ خطے میں سب سے زیادہ ہے۔ایم او سی سی قانون سازی اور رابطہ کاری میں سرگرم ہے اور اس نے پہلی قومی خطرناک فضلہ کے انتظام کی پالیسی کی منظوری دے دی ہے۔ وزارت زہریلا فضلہ درآمد کرنے کے لیے مزید این او سی نہیں دے رہی ہے اور اس نے ممالک کے قونصل خانوں کو خطوط لکھے ہیں تاکہ انہیں خطرناک فضلہ کے غیر قانونی ڈمپنگ سے آگاہ کیا جائے۔

انہوں نے کہاکہ پاکستان اپنے فضلے کا صرف 30 فیصد ری سائیکل کر سکتا ہے جو کہ ایک چیلنج ہے جو اس سے منسلک صنعت کی صلاحیت اور انتظامی صلاحیتوں کو بڑھانے کے لیے قومی ردعمل کا تقاضا کرتا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ہم مون سون کے بعد وزیر اعظم کے ساتھ 300 درخت لگانے کا آغاز کریں گے۔ ہمیں بہت مشکل فیصلے کرنے ہوں گے جو ملک کی موسمیاتی لچک کو یقینی بنانے کے لیے صنعت کو متاثر کریں گے۔انہوں نے

کہا کہ مون سون کے موسم کے بعد پانی کی کمی دوبارہ شروع ہو جائے گی جو پاکستان کا ایک اصولی مسئلہ ہے کیونکہ پانی کا تحفظ اس کے مستقبل کے لیے ضروری ہے۔ایک سوالات کے جواب میں انہوں نے کہادریائے سندھ کی صفائی، حفاظت اور بحالی کے لیے لونگ انڈس پروجیکٹ شروع کیا جائے گا اور اسے وفاقی کابینہ اور صوبوں کے سامنے پیش کیا جائے گا۔ایڈیشنل سیکرٹری جودت ایاز نے میڈیا کو بتایا کہ گلف I پراجیکٹ میں مبینہ بے ضابطگیوں سے متعلق معاملات کو حل کرنے کے لیے غور کیا جائے گا۔

موضوعات:



کالم



ریاست کو کیا کرنا چاہیے؟


عثمانی بادشاہ سلطان سلیمان کے دور میں ایک بار…

ناکارہ اور مفلوج قوم

پروفیسر سٹیوارٹ (Ralph Randles Stewart) باٹنی میں دنیا…

Javed Chaudhry Today's Column
Javed Chaudhry Today's Column
زندگی کا کھویا ہوا سرا

Read Javed Chaudhry Today’s Column Zero Point ڈاکٹر ہرمن بورہیو…

عمران خان
عمران خان
ضد کے شکار عمران خان

’’ہمارا عمران خان جیت گیا‘ فوج کو اس کے مقابلے…

بھکاریوں کو کیسے بحال کیا جائے؟

’’آپ جاوید چودھری ہیں‘‘ اس نے بڑے جوش سے پوچھا‘…

تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟

نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…