موجیں ختم،شہباز حکومت نے کفایت شعاری مہم کا زبردست پلان تیارکرلیا

6  جون‬‮  2022

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) شہباز شریف حکومت نے کفایت شعاری مہم کا ایک پلان تیار کیا ہے جس میں ہفتے میں پانچ روز کام، ایک دن گھر سے کام، تجارتی مارکیٹس کی جلد بندش، بیورو کریٹس کیلئے پٹرول کی سہولت میں کٹوتی، تمام طرح کی گاڑیوں کی خریداری پر پابندی اور نئی بھرتیوں پر پابندی جیسے اقدامات شامل ہیں۔روزنامہ جنگ میں

انصار عباسی کی شائع خبر کےمطابق  کفایت شعاری سے جڑے یہ اقدامات منظوری کیلئے کابینہ میں پیش کیے جائینگے۔ ان کا مقصد بجلی کی بچت، تیل کا استعمال کم کرنا اور پیسہ بچانے کیلئے حکومتی اخراجات کم کرنا ہیں۔ قلیل مدتی اقدامات میں توانائی کی بچت کیلئے ہفتے میں پانچ دن کام، ہفتے میں ایک دن کیلئے گھر سے کام کا آپشن (چار دن دفتر میں بیٹھ کر اور ایک دن گھر سے)، متبادل اسٹریٹ لائٹس (پبلک لائٹس) جلانا، تجارتی مارکیٹس کی جلد بندش، سال میں گاڑیوں کی دو مرتبہ لازمی ٹیوننگ، ٹریکٹروں کی مرمت اور مینٹی ننس تاکہ بہتر کارکردگی حاصل ہو سکے، توانائی کی بچت کیلئے مجموعی رویوں کی تبدیلی وغیرہ جیسے اقدامات شامل ہیں جن کیلئے آگہی مہم شروع کی جائے گی۔ اس منصوبے کے تحت موجودہ اور ڈویلپمنٹ بجٹ سے ہر طرح کی گاڑیوں کی خریداری ممنوع ہوگی لیکن صرف یوٹیلیٹی وہیکلز جیسا کہ ایمبولینسز، تعلیمی اداروں کیلئے بسوں، سالڈ ویسٹ وغیرہ کیلئے گاڑیوں کی خریداری کی اجازت ہوگی۔

ترقیاتی پروجیکٹس کے سوا باقی تمام طرح کی بھرتیوں پر پابندی ہوگی۔ اس کے علاوہ دیگر پابندیاں بھی عائد کرنے پر غور کیا جا رہا ہے جن میں ۱) دفاتر میں فرنیچر کی خریداری پر بندش ماسوائے ترقیاتی پروجیکٹس، ۲) مشینری اور دیگر ساز و سامان بشمول ایئر کنڈیشن، مائیکرو ویو، فریج، فوٹو کاپی مشین وغیرہ کی خریداری پر پابندی۔

اس کے علاوہ سرکاری عہدے داروں کے ایسے ممالک کے دوروں پر پابندی عائد کرنے پر غور کیا جا رہا ہے جہاں حکومت پاکستان فنڈنگ کر رہی ہے، دورے کی صرف اسی صورت اجازت ہوگی جب یہ لازمی نوعیت کا ہوگا۔ سرکاری سطح پر ظہرانوں، عشائیوں، ہائی ٹی پر بھی پابندی عائد ہوگی، صرف غیر ملکی مہمانوں کیلئے اس کی اجازت ہوگی۔

سرکاری دفاتر میں اخبارات، رسائل و جرائد کی خریداری پر بھی پابندی ہوگی۔ تمام سرکاری اداروں اور ایجنسیوں میں پرنسپل اکائونٹنگ افسر اس بات کا پابند ہوگا کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے کہ ۱) یوٹیلیٹی کا استعمال 10؍ فیصد تک کم ہو، ۲) سرکاری ملازمین کیلئے پٹرولیم کی سہولت 30؍ فیصد تک کم کی جائے۔

۳) سرکاری افسران کے سفر کو کم سے کم کرکے زوُم اور ویڈیو کون جیسے ٹیکنالوجیکل ذرائع سے استفادہ کیا جائے، ۴) تشہیر اور اشہتارات پر اخراجات میں کمی کی جا رہی ہے اور صرف عوامی مفاد کی مہم کی تشہیر کی اجازت ہوگی ۵) خالی، اضافی اور غیر پیداواری عہدے اسامیاں ختم کی جائیں، ۶) خود مختار اداروں، اتھارٹیز، کارپوریشنز وغیرہ کی ضرورت کا تعین اور جائزہ لیا جائے تاکہ اخراجات میں کمی لائی جا سکے۔

موضوعات:



کالم



بھکاریوں کو کیسے بحال کیا جائے؟


’’آپ جاوید چودھری ہیں‘‘ اس نے بڑے جوش سے پوچھا‘…

تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟

نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…