شاہ محمود قریشی کی وجہ سے فوری طور پر ڈی مارش نہیں کیا گیا، حنا ربانی کھر نے امریکی مراسلے پر نیا پنڈورا باکس کھول دیا

22  اپریل‬‮  2022

اسلام آباد (مانیٹرنگ، این این آئی) شاہ محمود قریشی کی وجہ سے فوری طور پر ڈی مارش نہیں کیا گیا، حنا ربانی کھر نے امریکی مراسلے پر نیا پنڈورا باکس کھول دیا، جیو نیوز کے پروگرام میں بات چیت کرتے ہوئے حنا ربانی کھر نے کہا کہ پاکستانی سفیر اسد مجید نے 7 مارچ کو جو سائفر بھیجا تھا اس کے بارے میں اس وقت کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کو فوری طور پر بتادیا گیا تھا لیکن انہوں نے اس پر ڈی مارش نہیں کرنے دیا۔

انہوں نے کہا کہ اسد مجید کا وضاحت کرنا بہت ضروری تھا، انہوں نے پوری وضاحت کے ساتھ سائفر کو قومی سلامتی کمیٹی میں بیان کیا ہے۔ جب انہوں نے سائفر بھیجا تو انہوں نے پروفیشنل طریقے سے اپنا کام کیا لیکن اس کو سیاسی رنگ دے دیا گیا۔حنا ربانی کھر کا کہنا تھا کہ انہوں نے خود وہ ٹیلی گرام پڑھا ہے، اس میں سازش کے شواہد نہیں ملے، مراسلے کی آخری تین سطروں میں سفیر نے تجویز دی کہ امریکی سفیر کو بلائیں اور ڈی مارش کریں، حنا ربانی کا کہنا تھا کہ اسد مجید نے یہ بھی تجویز دی کہ امریکی حکام سے پوچھیں کہ کیا یہ ان کی سرکاری پوزیشن ہے۔حنا ربانی کھر نے سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ اگر کوئی سازش ہوتی تو کیا سفیر کی طرف سے صرف ڈی مارش کرنے کی تجویز دی جاتی؟واضح رہے کہ قومی سلامتی کمیٹی نے خفیہ ایجنسیوں کی رپورٹس،سابق سفیر اسد مجید کی بریفنگ اور پاکستانی سفارتخانے سے موصول ہونے والے مراسلے کے مندرجات کا جائزہ لینے کے بعد نتیجہ اخذ کیا ہے کہ کسی قسم کی غیر ملکی سازش نہیں ہوئی۔جمعہ کو کابینہ کی قومی سلامتی کمیٹی کا38ویں اجلاس وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت ہوا جس میں وفاقی وزراء خواجہ محمد آصف، رانا ثناء اللہ، مریم اورنگزیب، احسن اقبال، وزیرمملکت حنا ربانی کھر، چیئر مین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی جنرل ندیم رضا،

چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ، چیف آف نیول سٹاف ایڈمرل محمد امجد خان نیازی، چیف آف ایئر سٹاف ایئر چیف مارشل ظہیر احمد بابر، امریکہ میں پاکستان کے سابق سفیر اسد مجیداور اعلیٰ سول و فوجی افسران نے شرکت کی۔قومی سلامتی کمیٹی نے واشنگٹن میں پاکستانی سفارتخانے سے موصول شدہ ٹیلی گرام پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ امریکہ میں پاکستان کے سابق سفیر نے اپنے مراسلہ کے بارے میں کمیٹی کو بریفنگ دی۔نیشنل سکیورٹی

کمیٹی نے مراسلہ کے مندرجات کا جائزہ لینے کے بعد کمیٹی کے گزشتہ اجلاس کے فیصلوں کا اعادہ کیا۔نیشنل سکیورٹی کمیٹی کو دوبارہ ملک کی خفیہ ایجنسیوں کی جانب سے آگاہ کیا گیا کہ انہیں کسی سازش کے شواہد نہیں ملے اس لئے نیشنل سکیورٹی کمیٹی موصول شدہ مراسلے کے مندرجات کا جائزہ لینے اور سیکورٹی ایجنسیز کی جانب سے پیش کر دہ نتائج کی روشنی میں اس نتیجے پر پہنچی ہے کہ کوئی غیر ملکی سازش نہیں ہوئی۔

موضوعات:



کالم



بھکاریوں کو کیسے بحال کیا جائے؟


’’آپ جاوید چودھری ہیں‘‘ اس نے بڑے جوش سے پوچھا‘…

تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟

نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…