یورپ خطرے میں ہے ،یورپی یونین کا نیافوجی ڈاکٹرائن پیش

11  ‬‮نومبر‬‮  2021

برسلز (این این آئی)یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوسیپ بوریل نے بلاک کو خبردار کیا ہے کہ اسے بیرون ملک مشترکہ فوجی کارروائیوں کی بنیاد کے لیے ایک پختہ اور پْرعزم نظریے (ڈاکٹرائن) سے اتفاق کرنا ہوگا۔اس نئے نظریے کے تحت کسی جگہ وقتِ ضرورت تعیناتی کے لیے دستیاب ایک ہنگامی فورس بھی تشکیل دی جائے گی۔میڈیارپورٹس

کے مطابق جوسیپ بوریل نے صحافیوں کو بتایا کہ”اسٹریٹجک کمپاس”کے نام اس فوجی نظریے کا پہلا مسودہ؛ یورپی یونین کوفوجی اصول کے قریب تربنانے اورنیٹو کے ”اسٹریٹجک تصور”کے مترادف ہوسکتا ہے۔یہ اتحاد کی سلامتی کے تحفظ کے لیے انتہائی اہم اہداف طے کرے گا۔بوریل نے یورپی یونین کی رکن 27 ریاستوں کو بحث کے لیے بھیجی گئی حکمت عملی دستاویز کے پیش لفظ میں کہا کہ ”یورپ خطرے میں ہے۔” انھوں نے صحافیوں سے گفتگو میں یہ بھی کہا کہ ہمیں تیزی سے فوج تعینات کرنے کی صلاحیتوں میں اضافے کی ضرورت ہے۔انھوں نے اس بات پر زوردیتے ہوئے کہاکہ ایک خیال یہ ہے کہ یورپی یونین کی 5000 ارکان پر مشتمل بحرانی سپاہ ہمہ وقت موجود ہو، اگرچہ امریکا کی قیادت میں نیٹواتحاد بنیادی طور پر یورپ کے اجتماعی دفاع کا ذمے دار ہے۔جوزسیپ بوریل کا کہنا تھا کہ ہماری ایک تزویراتی ذمے داری ہے۔ شہری تحفظ چاہتے ہیں۔دنیا کے سب سے بڑے تجارتی بلاک کی حیثیت سے یورپی یونین

اقتصادی طور پرتوطاقتور ہے لیکن یہ سافٹ پاورکافی نہیں ہے۔انھوں نے مسودے کے پیش لفظ میں مزید لکھا کہ ہمیں درپیش تمام خطرات میں شدت آرہی ہے اوررکن ممالک کی انفرادی طورپران خطرات سے نمٹنے کی صلاحیت ناکافی اورکم ترہوتی جارہی ہے۔یورپی یونین کے وزرائے خارجہ اور وزرائے دفاع آیندہ پیر کو اس تجویز پرغورکریں گے۔اس کا

مقصد مارچ میں ایک سیاسی دستاویز پراتفاق رائے پیدا کرنا ہے۔ستائیس یورپی ممالک میں انتہائی تربیت یافتہ فوجی اور سائبر، بحری اور فضائی فورسزموجود ہیں لیکن یورپی یونین کے تربیتی اور امدادی مشن کا حجم معمولی ہے۔رکن ممالک میں امریکا کی طرح لاجسٹکس اورکمان اور کنٹرول صلاحیتوں کا بھی فقدان ہے اور وہ اس کی انٹیلی جنس معلومات

اکٹھا کرنے کی صلاحیت کا مقابلہ نہیں کر سکتے ہیں۔تنظیم نے خطرے کا ایک علیحدہ جائزہ خفیہ رکھا ہوا ہے لیکن مغربی سفارت کار یورپ کی سرحدوں پرناکام ریاستوں کوایسے علاقوں کے طور پرپیش کرتے ہیں جہاں یورپی یونین کواپنے امن فوجی بھیجنے یا شہریوں کو نکالنے کی ضرورت پیش آسکتی ہے۔

موضوعات:



کالم



تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟


نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…