کابل ایئر پورٹ کے ایک حصے پر ابھی بھی امریکی فوجیوں کی موجودگی کا انکشاف

4  ستمبر‬‮  2021

کابل (این این آئی )افغانستان کا کنٹرول سنبھالنے والے طالبان کے ترجمان بلال کریمی نے کہاہے کہ کابل ایئر پورٹ کے اب صرف کچھ حصے میں امریکی موجود ہیں۔امریکی نشریاتی ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے افغان طالبان کے ترجمان بلال کریمی نے کہا کہ افغانستان میں بننے والی نئی حکومت کی کوشش ہوگی کہ امریکا کے ساتھ اچھے تعلقات رکھے جائیں۔انہوں نے کہا کہ امریکا کے

ساتھ اچھے تعلقات رکھنا چاہیں گے، تاہم امریکا سے سفارتی و معاشی تعلقات برابری کی بنیاد پر استوار کیئے جائیں گے۔بلال کریمی نے بتایا کہ کابل ایئر پورٹ کے اکثر حصوں پر طالبان نے کنٹرول حاصل کر لیا ہے، ایئر پورٹ کے ملٹری حصے کے 3 اہم مقامات سے امریکی جا چکے ہیں۔ترجمان طالبان کا یہ بھی کہنا تھا کہ کابل ایئر پورٹ کے ملٹری حصے کے یہ 3 اہم مقامات اب طالبان کے کنٹرول میں ہیں، جبکہ ایئر پورٹ کے اب صرف کچھ حصے میں امریکی موجود ہیں۔دوسری جانب سابق افغان نائب صدر امراللہ صالح نے سوشل میڈیا پر ان قیاس آرائیوں کی تردید کی ہے کہ وہ ملک چھوڑ کر جا چکے ہیں۔میڈیارپورٹس کے مطابق افغان نائب صدر امراللہ صالح نے ایک ویڈیو پیغام کے ذریعے یہ ثابت کرنے کی کوشش کی کہ وہ پنج شیر وادی میں ہی موجود ہیں۔انھوں نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ ہم مشکل صورتحال سے دوچار ہیں۔ طالبان قبضے کی کوشش کر رہے ہیں۔امراللہ صالح نے واضح کیا کہ ہم ہتھیار نہیں ڈالیں گے۔ ہم افغانستان کے لیے کھڑے ہیں۔درایں اثنا وادی پنج شیر میں

طالبان مخالف مزاحمتی اتحاد نے اس دعوے کو مسترد کر دیا کہ طالبان نے یہاں کنٹرول سنبھال لیا ہے۔ طالبان نے دعوی کیا ہے کہ انھوں نے وادی میں فتح حاصل کر لی ہے۔قومی مزاحمتی فرنٹ کے ترجمان علی نظاری نے کہا کہ ان کے جنگجوئوں کو طالبان پر سبقت حاصل ہے۔انھوں نے بتایا کہ طالبان کی پروپیگنڈا مشین یہ دعوے دہرا رہی ہے کہ پنج شیر ان کے قبضے میں ہے۔ ہم یہ گذشتہ ہفتے

سے دیکھ رہے ہیں اور یہ غلط ہے۔ بلکہ اس سے الٹ ہوا ہے۔ قومی مزاحمتی فرنٹ نے انھیں بھاگنے پر مجبور کیا ہے۔علی نظاری نے کہا کہ مزاحمتی اتحاد نے وادی کے شمال مشرقی حصے میں طالبان کے جنگجوں کو گھیر لیا ہے۔اطلاعات کے مطابق دونوں فریقین کے درمیان جھڑپیں جاری ہیں اور دونوں کا دعوی ہے کہ انھیں سبقت حاصل ہے۔ ان جھڑپوں میں سینکڑوں جنگجوں کی ہلاکتوں کی اطلاعات ہیں۔یہاں کچھ سو طالبان جنگجو پھنسے ہوئے ہیں۔ ان کا اسلحہ ختم ہو رہا ہے اور اس وقت وہ ہتھیار ڈالنے کی شرائط پر مذاکرات کر رہے ہیں۔دوسری طرف کابل میں فائرنگ کا واقعہ پیش آیا ہے۔ تاحال اس کی وجہ معلوم نہیں ہو سکی۔

موضوعات:



کالم



ضد کے شکار عمران خان


’’ہمارا خان جیت گیا‘ فوج کو اس کے مقابلے میں…

بھکاریوں کو کیسے بحال کیا جائے؟

’’آپ جاوید چودھری ہیں‘‘ اس نے بڑے جوش سے پوچھا‘…

تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟

نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…