شفقت محمود نے ایک بار پھر امتحانات ملتوی کرنے سے انکار کردیا

9  جولائی  2021

اسلام آباد ( آن لائن ، این این آئی) وفاقی وزیر برائے تعلیم شفقت محمود نے کہا ہے کہ جو طالب علم وقت مانگ رہے ہیں وہ سپلیمنٹری امتحان میں شرکت کرسکتے ہیں، امتحانات منسوخ کرکے ذہین اور محنتی طلبہ کے ساتھ ناانصافی کیوں کی جائے؟۔ تفصیلات کے مطابق اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ امتحانات کیوں ملتوی کیے جائیں؟

جن طلبا کی تیاری ہے امتحانات ملتوی کرکے انہیں سزا کیوں دی جائے؟ جو طالب علم وقت مانگ رہے ہیں وہ سپلیمنٹری امتحان مین شرکت کرسکتے ہیں کیوں کہ تمام ہی بورڈز کے سپلیمنٹری امتحانات 2 سے 3 ماہ بعد ہوں گے۔وفاقی وزیر تعلیم نے کہا کہ طلبہ کے امتحانات کے معاملے پر سستی سیاست بند کی جائے، کل سے ملک بھر میں 12 ویں کے امتحانات شروع ہو رہے ہیں ، خواجہ سعد اور احسن اقبال کو پتہ ہونا چاہیے کہ امتحانات ہی طلبہ کی قابلیت جانچنے کا پیمانہ ہے، یہ لوگ سمجھتے ہیں کہ وفاقی وزیر ہی ملک بھر میں امتحانات منسوخ کرنے کے احکامات دے سکتے ہیں، 30 تعلیمی بورڈز میں سے صرف فیڈرل بورڈ ہی وفاقی حکومت کے ماتحت ہے، طلبہ نے 12ویں جماعت کے بعد یونیورسٹیوں اور پروفیشنل تعلیمی اداروں میں داخلہ لینا ہوتا ہے۔واضح رہے کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) نے کہا ہے کہ حکومت بچوں کا مطالبہ تسلیم کرتے ہوئے امتحانات ملتوی کرے ، ہم بچوں کیلئے آپ کی منت ترلہ کرتے رہے،اسمبلی میں بات نہیں سنی گئی ، ہمیں مجبوراً اپنا رویہ بدلنا پڑے گا،کیا ملک کے وزیر تعلیم لاپتہ ہیں ان کا اشتہار دینا پڑیگا۔ ان خیالات کااظہار مسلم لیگ (ن )کے رہنماء احسن اقبال،سعد رفیق اور طارق فضل چوہدری نے مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔احسن اقبال نے کہاکہ گزشتہ روز قومی اسمبلی کے اندر ایک اہم مسئلہ زیر بحث آیا،

پاکستان کے نوجوان امتحانات کے حوالے سے انتہائی اذیت سے گزر رہے ہیں ،بچوں کو کورس کور نہیں کروایا گیا سمارٹ کورس کا نام دیا گیا،بہت سے بچے پاکستان کے دوردراز علاقوں میں رہتے ہیں،پاکستان کے سارے بچے الیٹ کلاس کے نہیں ہیں۔ انہوںنے کہاکہ حکومت نے بچوں پر ایک ظالمانہ اقدام نافذ کیا،حکومت نے سب چیزوں کو

بالائے طاق رکھا،بچوں کا مطالبہ جائز ہے تاکہ وہ اپنا نصاب مکمل کر لیں یا تیاری کر لیں۔ احسن اقبال نے کہاکہ بچوں کی جانب سے اگر 45 دن کا وقت مانگا گیا ہے تو دینا چاہیے ،ہم نے گزشتہ روز اسمبلی میں اس معاملے پر بھرپور مسئلہ اٹھایا،حکومت تشدد پر اتر آئی ہے بچوں کی گرفتاری اور تشدد انتہائی افسوس ناک ہے۔ انہوںنے کہاکہ

مافیا کو تو ریلیف دیا جا ریا ہے ان سے معاملات کئے جارہے ہیںلیکن بچوں کے ساتھ ایسا رویہ انتہائی قابل مذمت ہے۔ انہوںنے کہاکہ بچوں کو قرب کا نشانہ بنایا گیا ہے یہ حکومتی رویہ قابل افسوس ہے،بھاری دل کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ بچوں کی بھی آواز دبائی جارہی ہے،ہمارا حکومت سے مطالبہ ہے کہ بچوں کو پورا موقع فراہم کیا جائے۔

خواجہ سعد رفیق نے کہاکہ ہم نے اس معاملے پر قومی اسمبلی میں مسئلہ اٹھایا،اسپیکر قومی اسمبلی نے حکومت کو اس معاملے پر ہمارے ساتھ بیٹھنے کا کہا۔ انہوںنے کہاکہ شام کو اسپیکر کو میسج کیا کہ کسی بندے نے رابطہ کیا ،صبح پھر اسپیکر کو معاملے سے اگاہ کیا مگر کوئی رابطہ نہ ہوا،ہم نے معاملے پر اجلاس سے واک آؤٹ کیا ۔ انہوں نے کہاکہ آپ نے بچے گرفتار کئیے جن کا کوئی اتہ پتہ ہی نہیں،وہ بھی کسی کے بچے ہیں فوری طور پر رہا

کیا جائے۔ انہوں نے کہاکہ ایک جانب بتایا جا رہا ہے وزیر تعلیم کشمیر ہیں۔ سعد رفیق نے کہاکہ کوئی بتا رہا ہے کہ وزیر تعلیم شمالی علاقہ جات کی سیر پر ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ ہم نے جیلیں کاٹیں آپ کی منت ترلہ نہیں کیا،ہم بچوں کیلئے آپ کی منت ترلہ کرتے رہے،ہمیں مجبوراً اپنا رویہ بدلنا پڑے گا۔ انہوں نے کہاکہ کیا ملک کے وزیر تعلیم لاپتہ ہیں ان کا اشتہار دینا پڑے گا۔ انہوں نے کہاکہ حکومت کی جانب سے ہم سے کوئی رابطہ نہیں کیا گیا۔

موضوعات:



کالم



بھکاریوں کو کیسے بحال کیا جائے؟


’’آپ جاوید چودھری ہیں‘‘ اس نے بڑے جوش سے پوچھا‘…

تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟

نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…