اگر ایف بی آر یہ کام کرے تو ہمیں قرضے لینے کی ضرورت نہیں پڑ ے گی، ڈاکٹر عشرت حسین کا دعویٰ

20  ‬‮نومبر‬‮  2020

اسلام آباد (این این آئی)وزیراعظم کے مشیر برائے ادارہ جاتی اصلاحات ڈاکٹر عشرت حسین نے کہا ہے کہ اگر فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) قابل ٹیکس آمدنی وصول کرنا شروع کرے تو ہمیں قرضے لینے کی ضرورت نہیں پڑے گی،اداروں کو گرانا یا کمزور کرنا بہت آسان او راداروں کو مضبوط کرنا، بنیاد اور اسٹرکچر کو مضبوط کرنا بہت وقت طلب کام ہوتا ہے اور بڑا وقت لگتا ہے،

پاکستان میں پہلی مرتبہ اوپن میرٹ کے تحت کام ہوا ہے جس کی وجہ سے اب تک 40 سے 45 لوگ منتخب ہوئے ہیں ،اس کو کسی نے چیلنج نہیں کیا،پاکستان میں یہ ایک نئی فضا ہے، اس میں وقت لگے گا اوراس کے نتائج اچھے ہوں گے۔ جمعہ کو وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات شبلی فراز نے مشیرادارہ جاتی اصلاحات ڈاکٹر عشرت حسین کے ہمراہ پریس کانفرنس میں کہا کہ میڈیا سے بات کرنے کا مقصد مختلف اداروں کے سربراہوں کی تعیناتی اور ری اسٹرکچرنگ کس سطح پر ہے اس سے آگاہ کرنا ہے۔انہوںنے کہاکہ ملک میں ایسا اسٹرکچر بنایا جائے جو وقت کے تقاضوں کے مطابق ہوں اور اپنا کام بڑی مستعدی سے کرسکیں اور اس کے لیے کام جاری ہے۔ڈاکٹر عشرت حسین نے کہاکہ کچھ ادارے ہماری معیشت کے لیے ریڑھ کی ہڈی کی طرح کام کرتے ہیں اور ان میں سب سے بڑا ادارہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) ہے۔ انہوںنے کہاکہ اگر ایف بی آر ہماری قابل ٹیکس ا?مدنی جمع کرنا شروع کرے تو پھر ہمیں قرضوں کی ضرورت نہیں پڑے گی کیونکہ اس وقت ہم قرضوں میں جکڑے ہوئے ہیں۔وزیراعظم کے مشیر ادارہ جاتی اصلاحات ڈاکٹر عشرت حسین نے کہا کہ اداروں کو گرانا یا کمزور کرنا بہت آسان ہے، اداروں کا زوال بہت جلدی ہوتا ہے لیکن اداروں کو مضبوط کرنا، ان کی بنیاد اور اسٹرکچر کو مضبوط کرنا بہت وقت طلب کام ہوتا ہے اور بڑا وقت لگتا ہے۔ انہوںنے کہاکہ وزیراعظم کی پہلی ترجیح تھی کہ

ہم اداروں کے سربراہوں جتنی بھی تعیناتیاں کریں وہ شفاف اور میرٹ کی بنیاد پر ہونی چاہیے، جس کے لیے کابینہ میں ایک سمری لے کرگئے۔انہوں نے کہا کہ اداروں کے سربراہوں کے درخواستیں آتی ہیں اور ان ناموں کی فہرست مختصر کر دی جاتی ہے اور اس کے بعد 10 یا 12 آدمیوں کا پینل بنا کر آزاد سلیکشن بورڈ کے سامنے بھیج دیا جاتا ہے، جس میں منسٹر انچارج کے علاوہ

باہر سے اس فیلڈ کا ماہر بلایا جاتا ہے اور اسٹبلشمنٹ بورڈ سمیت دیگر لوگ شامل ہوتے ہیں جو انٹرویو کرتا ہے۔ڈاکٹر عشرت حسین نے کہا کہ یہ بورڈ ناموں کی فہرست ترجیحاً ترتیب دیتا ہے جو کابینہ میں جاتی ہے، پہلے اس کا اختیار وزیراعظم کے پاس تھا لیکن اب انہوں نے کہا کہ ہم کابینہ میں مشترکہ طور پر بحث کرکے منظور کریں گے۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان میں پہلی مرتبہ اوپن میرٹ

کے تحت کام ہوا ہے جس کی وجہ سے اب تک 40 سے 45 لوگ منتخب ہوئے ہیں اور اس کو کسی نے چیلنج نہیں کیا۔مشیر ادارہ جاتی اصلاحات نے کہا کہ ان میں سمندر پار پاکستانی بھی آئے ہیں جو مجھے کہتے تھے کہ ہم نے تو کبھی سوچا نہیں تھا کہ ہم کسی سفارش اور کسی کے کہنے کے بغیر ہم اس نوکری پر آسکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس کے نتائج فوراً نہیں ہوں گے کیونکہ وہ لوگ

یہاں آئیں گے اور اپنی ٹیم بنائیں گے اور پھر ادارہ کام شروع کرے گا۔ڈاکٹر عشرت حسین نے کہا کہ جن افسران کی ترقیاں ہوتی ہیں وہ بھی سینٹرل سلیکشن بورڈ کرتا ہے اور شبلی فراز اس کے رکن ہیں، گریڈ 21 سے 21 کی جو ترقیاں ہوتی ہیں اس کی سربراہی وزیراعظم خود کرتے ہیں اور اب میرٹ پر لوگوں کو ترقی دی گئی ہے۔انہوںنے کہاکہ سینیارٹی یا کسی کے کہنے کی بنیاد پر کسی

کو ترقی نہیں دی گئی، اذخری سلیکشن بورڈ کو چیلنج کیا گیا تھا جس پر جسٹس اطہر من اللہ کا بڑا فیصلہ ہے کہ یہ شفاف ہے اور عدلیہ کی مداخلت کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ جسٹس اطہر من اللہ نے جتنی بھی ترقیاں ہوئی تھیں ان کو برقرار رکھا اور جو سپر سیڈ ہوئے تھے انہیں کہا کہ آپ کا حق نہیں ہے، پاکستان میں یہ ایک نئی فضا ہے، اس میں وقت لگے گا لیکن اس

کے نتائج اچھے ہوں گے۔ انہوں نے کہاکہ اب لوگوں نے محنت شروع کی ہے کہ اگر ہم محنت نہیںکریں گے تو ہمیں ترقی نہیں ملے گی جبکہ پہلے کوئی تمیز نہیں تھی اور ہر آدمی سینیارٹی کی بنیاد پر ترقی حاصل کرتا تھا چاہے وہ اہل ہو یا نہ ہو اور اس حوالے سے انتہائی اہم قدم اٹھایا گیا ہے۔ڈاکٹر عشرت حسین نے ادارہ جاتی اصلاحات سے متعلق بریفنگ کے دوران بتایا کہ پی آئی اے کی

ری اسٹرکچر نگ کرتے ہوئے ملازمین کی تعداد چودہ ہزار سے سات ہزار کردی جائے گی، ری اسٹرکچر نگ سے پی آئی اے کے ایک طیارے پر ملازمین کی شرح پانچ سو سے کم ہو کر 250 ہوجائے گیڈاکٹر عشرت حسین نے بتایا کہ پاکستان اسٹیل ملز کو لیز کرنے جارہے ہیں جبکہ پاکستان ریلوے کی پانچ کمپنیاں بنائی جارہی ہیں ، ایم ایل ون منصوبہ کے لیے الگ کمپنی ہوگی۔

موضوعات:



کالم



بھکاریوں کو کیسے بحال کیا جائے؟


’’آپ جاوید چودھری ہیں‘‘ اس نے بڑے جوش سے پوچھا‘…

تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟

نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…