ان ہاؤس تبدیلی یا مائنس عمران خان فارمولا؟ ن لیگ کے ارادے کیا ہیں ؟ مریم نواز نے واضح کر دیا

12  ‬‮نومبر‬‮  2020

اسلام آباد (این این آئی)مریم نواز کا بی بی سی اردو کو دیے گئے انٹرویو میں ان ہاؤس تبدیلی یا مائنس عمران خان فارمولے کی بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ مائنس عمران خان دیکھا جائے گا میں اس بارے میں مزید کچھ نہیں کہوں گی لیکن جب وقت آئے گا دیکھا جائیگا اس حکومت کے ساتھ بات کرنا گناہ ہے۔ اس ملک کو بحران سے نکالنے کے لیے عمران خان اور حکومت کو گھر جانا ہو گا

اور نئے شفاف انتخابات کروائے جائیں اور عوام کی نمائندہ حکومت آئے۔پی ٹی آئی اور دیگر جماعتوں کے ساتھ مفاہمت کا راستہ کھلا رکھنے پر بات کرتے ہوئے انھوں کہا کہ میری نظر میں عمران خان اور پی ٹی آئی کوئی بڑا مسئلہ اس لیے نہیں ہیں کیونکہ میں انھیں سیاسی لوگ نہیں سمجھتی۔ میرا اور میری جماعت کا مقابلہ اس سوچ کے ساتھ ہے جس کی وہ نمائندگی کرتے ہیں، وہ ہر اس چیز کی نمائندگی کرتے ہیں جس کا پاکستان سے خاتمہ ہونا بہت ضروری ہے۔انہوںنے کہاکہ میں سمجھتی ہوں کہ ان (تحریک انصاف) کے ساتھ کسی بھی قسم کا اتحاد انھیں معافی دینے کے مترادف ہو گا جو میری نظر میں جائز بات نہیں ہے،میری نظر میں اب ان کے احتساب کا وقت ہے، ان کے ساتھ الحاق کا وقت نہیں ہے۔ یہ ان کے ساتھ انتخابی اتحاد کا وقت نہیں،اب جب کہ وہ کمزور ہو گئے ہیں تاہم باقی جماعتوں کے ساتھ بات کی جا سکتی ہے۔اس سوال پر کہ کیا گلگت بلتستان کو صوبہ بنانے کیلئے قانون سازی میں مسلم لیگ حکومت کا ساتھ دے گی، مریم نواز نے کہاکہ جس طرح انھوں نے نواز شریف کے دیگر منصوبوں پر اپنی تختی چپکا دی ہے وہ کوشش انھوں نے یہاں بھی کی ہے تاہم لوگ جانتے ہیں، وہ جانتے ہیں کہ یہ منصوبہ کس کا تھا۔ مجھے امید ہے کہ جب گلگت بلتستان کے عوام مسلم لیگ ن اور شیر پر اعتماد کریں گے تو یہ صوبہ بھی مسلم ن بنائے گی بلکہ اس کے ساتھ جو آئینی اصلاحات کی ضرورت ہے، یعنی این ایف سی ایوارڈ کے تحت اس کے شیئر دینا، وہ بھی ن لیگ دیکھے گی۔انھوں نے کہا کہ یہ معاملہ یہ پارلیمان میں نہیں لائیں گے، یہ کام بھی ن لیگ کرے گی کیونکہ یہ صرف ان کا انتخابی وعدہ ہے۔اس سوال کے جواب میں کہ وہ اپنی تقریروں میں اپنی، نواز شریف کی بات زیادہ کرتی ہیں مگر عوامی مسائل کی کم۔ اس پر مریم نواز کا کہنا تھا کہ میں جہاں بھی جاتی ہوں مجھے نواز شریف کے حامی دکھائی دیتے ہیں، اور اگر میں انھیں وہ نہیں سْناؤں گی جو وہ سننے آئیں ہیں، جو پاکستان سننا چاہتا ہے، تو میں اور کیا بات کروں۔انہوںنے کہاکہ میں عمران خان کا نام بھی نہیں لینا چاہتی، لیکن وہ ہر اس چیز کی نمائندگی کرتے ہیں جو اس ملک میں نہیں ہونی چاہیے۔ تو جب ہم دیکھتے ہیں آٹا، چینی، گیس، بجلی مہنگی ہونے کی بات کرتی ہوں تو اور کس کا نام لوں اگر عمران خان کا نام نہ لوں۔ اور سب سے بڑا عوامی مسئلہ یہ ہے کہ ان کا ووٹ چوری کیا گیا ہے،یہ خود ہی چیزیں مارکیٹ سے غائب کرتے ہیں اور پھر مہنگائی کر کے وہ واپس مارکیٹ میں لے آتے ہیں، یہ نوٹس لیتے ہیں اور چیزیں مہنگی ہو جاتی ہیں۔انھوں نے کہا کہ معاشی صورتحال ان نالائقوں کے ہاتھوں بہتر نہیں ہو سکتی، یہ حال ہوتا ہے جب آپ لوگوں کے ووٹ چوری کریں۔

موضوعات:



کالم



ریاست کو کیا کرنا چاہیے؟


عثمانی بادشاہ سلطان سلیمان کے دور میں ایک بار…

ناکارہ اور مفلوج قوم

پروفیسر سٹیوارٹ (Ralph Randles Stewart) باٹنی میں دنیا…

Javed Chaudhry Today's Column
Javed Chaudhry Today's Column
زندگی کا کھویا ہوا سرا

Read Javed Chaudhry Today’s Column Zero Point ڈاکٹر ہرمن بورہیو…

عمران خان
عمران خان
ضد کے شکار عمران خان

’’ہمارا عمران خان جیت گیا‘ فوج کو اس کے مقابلے…

بھکاریوں کو کیسے بحال کیا جائے؟

’’آپ جاوید چودھری ہیں‘‘ اس نے بڑے جوش سے پوچھا‘…

تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟

نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…