روٹی اور نان کی قیمتوں میں اضافہ،ضلعی انتظامیہ وپرائس کنٹرول مجسٹریٹوں کی پراسرار خاموشی

6  اگست‬‮  2020

راولپنڈی (آن لائن)ضلعی انتظامیہ وپرائس کنٹرول مجسٹریٹوں کی پراسرار خاموشی اور پنجاب فوڈ اتھارٹی کی مبینہ ملی بھگت سے راولپنڈی کے نان بائیوں نے روٹی اور نان کا وزن اور معیارانتہائی کم کر کے قیمتوں میں مزید اضافہ کر دیا گزشتہ 1ماہ کے دوران پتیر ی و خمیری روٹی سے سادہ کلچہ،روغنی نان اور تندوری پراٹھے کی قیمتوں میں مختلف شرح سے اضافہ کے بعد یہ قیمت سرکاری نرخوں سے دوگنا کر دی گئی

قیمتوں میں ہوشربا اضافہ برقرار رکھنے کے لئے نان بائیوں نے پارلیمنٹ کے باہر احتجاج کی دھمکی پر بلیک میلنگ شروع کردی جبکہ انتظامیہ نے نان بائیوں کے خلاف کاروائیاں راولپنڈی کے مضافاتی دیہی علاقوں تک محدود کر کے شہر میں کھلی چھٹی دے دی جس سے مختلف اقسام کی روٹی و نان 7روپے سے15روپے کی سرکاری قیمت کی بجائے 12روپے سے30روپے تک پہنچ گئی غیر معیاری اورکم وزن کے باوجود قیمتوں میں بار بار اضافے نے عوام سے روٹی کا نوالہ بھی چھین لیا شہریوں کے مطابق اس وقت مسلم ٹاؤن، صادق آباد، سٹلائیٹ ٹاؤن، ڈھوک کھبہ، سر سید چوک،ڈھوک رتہ اور خیابان سرسید سمیت شہر بھر میں روٹی کی قیمتوں میں خود ساختہ اضافے کے ساتھ ہی معیار اور وزن انتہائی کم کر دیا گیا غیر معیاری آٹے سے تیار کردہ بسکٹ نما پتیری روٹی کی نئی قیمت 12روپے جبکہ خمیر کے نام پر فروخت کی جانے والی روٹی کا وزن50فیصد کم کر کے اس میں میٹھا سوڈا ڈال اسے پھلا کر بڑا ظاہر کیا جاتا ہے جس کی قیمت15سے 18روپے وصول کی جا رہی ہے جبکہ ناشتے میں کلچے کی آڑ میں فروخت ہونے والے نان میں وہی آٹا استعمال کیا جاتا ہے جسے دن اور رات کے اوقات میں خمیر کے طور بیچا جاتا ہے اور ناشتے میں اس پر معیاری تلوں کی بجائے تلوں کا برادہ اور چھلکا لگا کر20سے25روپے میں فروخت کیا جارہا ہے اوراسی طریقہ کار کے تحت تیار کر کے30روپے

میں فروخت کئے جانے والے روغنی اورپراٹھے پر گھی کے وہ برانڈ استعمال کئے جاتے ہیں جنہیں پنجاب فوڈ اتھارٹی کئی مرتبہ مضر صحت قرار دے کر ان کی فروخت پر پابندی لگا چکی ہے شہریوں کے مطابق ضلعی انتظامیہ اور پرائس کنٹرول مجسٹریٹ تندوروں کے خلاف کاروائی سے گریزاں ہیں جبکہ تندور مافیا بظاہرہڑتالوں اور مظاہروں کی دھمکی سے انتظامیہ کو بلیک میل کرتا ہے حالانکہ ان کی ہڑتال سے ان کے اپنے سوا پورے شہر

میں کسی کا کوئی نقصان نہیں ہو سکتا شہریوں کے مطابق کم وزن میں غیر معیاری روٹی کی مہنگے داموں فروخت پر احتجاج کرنے والے گاہکوں سے تندور مالکان دست و گریبان ہوتے ہیں آج تک راولپنڈی کے شہری اس امر سے ہی ناواقف ہیں کہ کم وزن روٹی کے خلاف شکائیت کے لئے کونسا پلیٹ فارم روٹی میں غیر معیاری آٹا، تل اور گھی استعمال کرنے پر جب بھی فوڈ اتھارٹی کو شکائیت کی جاتی ہے تو ان کا جواب ہوتا ہے چیئر مین اور ڈی جی کی منظوری کے بغیر وہ کوئی کاروائی نہیں کر سکتے اسی طرح پرائس کنٹرول مجسٹریٹس تک عام آدمی کی رسائی ممکن ہی نہیں شہریوں نے وزیر اعلیٰ پنجاب سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ راولپنڈی میں غیر معیاری، کم وزن اور مہنگی روٹی کی فروخت کا فوری نوٹس لیں اور دانستہ خاموشی اختیار کرنے والے محکموں اور ان کے افسران کے خلاف بھی کاروائی کریں۔

موضوعات:



کالم



ضد کے شکار عمران خان


’’ہمارا خان جیت گیا‘ فوج کو اس کے مقابلے میں…

بھکاریوں کو کیسے بحال کیا جائے؟

’’آپ جاوید چودھری ہیں‘‘ اس نے بڑے جوش سے پوچھا‘…

تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟

نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…