مقدمات کی واپسی ، پولیس نےآئمہ اورخطیبوں کے سامنے بڑی شرط رکھ دی

5  اپریل‬‮  2020

کراچی (آ ن لائن) نمازجمعہ کے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کے تحت سندھ بھرمیں قائم کیے گئے 450 مقدمات کی واپسی کے لیے پولیس نے مساجد کے آئمہ اورخطیبوں کومعافی نامہ جمع کرانے کا حکم دے دیا ہے،وزیراعلی سندھ کی ہدایت اورعدالتوں کی ناراضگی کے باوجود پولیس اورپراسیکیوشن نے مقدمات کی واپسی سے انکارکردیا ہے۔

مساجد کے خطیب اوراماموں کے خلاف مقدمات کی واپسی کے لیے محکمہ قانون سندھ نے بھی تاحال سفارشات مرتب نہیں کی ہیں،مقدمات کی واپسی میں تاخیرپرمختلف مکاتب فکرنے آئندہ کے لائحہ عمل کے لیے اجلاس طلب کرلیے ہیں۔کورونا وائرس کے سبب 27 مارچ کو نماز جمعہ کی ادائیگی پرپابندی کے باوجود نمازجمعہ ادا کرنے اورحکومت سندھ کے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کے الزام میں کراچی سمیت سندھ بھرکے آئمہ مساجد ، خطبا اورعلماء کرام کے خلاف قائم کیے گئے 450 مقدمات سندھ پولیس نے واپس لینے سے انکارکردیا ہے۔وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے چند روز قبل وزیراعلیٰ ہاؤس میں مختلف مکاتب فکر کے علماء کرام کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے صوبائی وزراء￿ سید ناصر شاہ ، مرتضیٰ وہاب ، چیف سیکرٹری ممتاز شاہ ، آئی جی پولیس سندھ مشتاق مہر ،ایڈیشنل سیکریٹری داخلہ عثمان چاچڑ اور علمائے کرام میں مفتی تقی عثمانی ، مفتی عمران عثمانی ، مفتی زبیر عثمانی ، ڈاکٹر عادل ، مولانا امداد اللہ ، ڈاکٹر سعید سکندر ، مفتی منیب الرحمن ، مفتی رحمن امجد ، مفتی عابد مبارک ، مفتی رفیع الرحمن ، علامہ شہنشاہ حسین رضوی ، مفتی یوسف کشمیری دیگرسے مذاکرات کے دوران آئی جی سندھ کونمازجمعہ پرپابندی کے حکومتی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پربنائے گئے مقدمات واپس لینے کا حکم دیا تھا جس پرسندھ پولیس کے پراسیکیوشن نے تاحال کوئی پیش رفت نہیں کی ہے ۔

دوسرے جمعہ کے موقع پرعلماء کرام کی جانب سے توجہ دلائے جانے پرپولیس کے اعلی افسران نے مقدمات کے خاتمہ کے لیے علمائے کرام ، آئمہ مساجد اورخطبا سے معافی نامے طلب کرلیے ہیں جس کے بغیرمقدمات ختم کرنے سے انکارکردیا ہے۔ معتمد ترین سرکاری ذرائع کا کہنا ہے وزیراعلی سندھ کی ہدایت کے باوجود محکمہ قانون سندھ اورصوبائی محکمہ داخلہ سمیت دیگرمتعلقہ شعبوں نے علمائے کرام آئمہ مساجد پرقائم کیے گئے مقدمات کی واپسی کے لیے تاحال کوئی پیش رفت نہیں کی ہے جبکہ عدالتوں کی جانب سے بھی آئمہ مساجد پرقائم کیے گئے مقدمات پرناراضگی کا اظہارکیا تھا۔

دوسری جانب مختلف مکاتب فکرکے علمائے کرام دینی اورمذہبی جماعتوں نے سندھ پولیس کی جانب سے درج کیے گئے مقدمات کی واپسی کے لیے معافی نامہ طلب کیے جانے پرشدیدردعمل کا اظہارکرتے ہوئے پولیس حکمنامہ کو دینی طبقہ کی بے توقیری کے مترادف قراردیا ہے۔سندھ پولیس کے اعلی افسران کی جانب سے معافی نامہ جمع کرانے کے مطالبہ پرغوراورآئندہ کے لائحہ عمل کے لیے دینی اورمذہبی جماعتوں نے مشاورت شروع کردی ہے اورآئندہ کے لائحہ عمل کے لیے اجلاس طلب کرلیے ہیں جبکہ حکومت پرواضح کیا ہے کہ ائمہ مساجد اور خطباء کے خلاف قائم مقدمات کی اب تک غیر مشروط واپسی میں لیت ولعل اورمعافی نامہ جمع کرانے کا حکم طے شدہ معاہدے کی کھلی خلاف ورزی ہے۔

موضوعات:



کالم



بھکاریوں کو کیسے بحال کیا جائے؟


’’آپ جاوید چودھری ہیں‘‘ اس نے بڑے جوش سے پوچھا‘…

تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟

نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…