پاکستان کم ترین ایکسپورٹ کے ساتھ افغانستان، یمن، سوڈان، جنوبی سوڈان اور ایتھوپیا کے ساتھ کھڑا ہے،گورنر سٹیٹ بینک نے ہی دھماکہ خیز بات کر دی

20  فروری‬‮  2020

کراچی (نیوز ڈیسک) گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر نے کہا کہ پاکستان کم ترین ایکسپورٹ کے ساتھ افغانستان، یمن، سوڈان، جنوبی سوڈان اور ایتھوپیا کے ساتھ کھڑا ہے اور ملک ایسے نہیں چلا کرتے۔ کراچی میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ آج پاکستان کی اسٹاک مارکیٹ ترقی کررہی ہے، اسٹیٹ بینک مستقبل کے لیے پرامید ہے، کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ اورمالیاتی خسارے کا بڑی خوش اسلوبی سے انتظام کیا گیا،

ایک برآمدی یونٹ کے لیے قرضہ کی حد بھی دگنی کردی گئی، اسٹیٹ بینک ملک میں مالیاتی خدمات کا دائرہ وسیع کررہا ہے۔انہوں نے کہا کہ ایس ایم ایز کوسستے قرضے فراہم کیے جارہے ہیں، 500 ارب روپے کے قرضہ ایس ایم ایز کو جاری کیے جائیں گے تاہم یہ حجم ابھرتی ہوئی معیشتوں کے تناسب میں کافی کم ہے۔ ایس ایم ایز دستاویزی شکل اختیار کرکے قرضوں کی سہولت سے فائدہ اٹھا سکتی ہیں، ایس ایم ایز متوازی نظام سے قرضہ لیتی ہیں جو مہنگا ہوتا ہے، چیمبر آف کامرس ایس ایم ایز کے لیے قرضوں کی اسکیموں کی ترویج کریں، بینکوں پر تنقید کی جاتی ہے کہ وہ رسک لینے کوتیارنہیں، ایس ایم ایز متحرک نہیں تو اس کا الزام بینکوں کو نہ دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کی نصف آبادی خواتین پر مشتمل ہے لیکن خواتین کی نمائندگی 5 فیصد سے بھی کم ہے، ملک کی بالغ آبادی میں خواتین اکاؤنٹ ہولڈرزکی تعداد 15 فیصد ہے، دنیا میں یہ تناسب 55 فیصد سے زائد ہے، اسٹیٹ بینک نے خواتین انٹرپرنیورزکے لیے خصوصی اسکیمیں متعارف کرائی ہیں، مشکل وقت کا سامنا ہے، آسان فیصلے کرنا ہوتے توپہلے کرلیے جاتے، معاشی ترقی کے لیے اسٹیٹ بینک ایکسپورٹ، انکلوژن، ڈیجیٹائزیشن پر توجہ دے رہا ہے۔ چھوٹی مالیت کی ادائیگیوں کے لیے الیکٹرانک پے منٹ پلیٹ فارم کا جلد اعلان کیا جائے گا، سیکنڈزمیں رقوم کا لین دین مکمن ہوسکے گا جب کہ نادرا اور پی ٹی اے کی مدد سے موبائل والٹ پے منٹ کا نظام بھی تیارکررہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان معاشی نمو کے لیے اپنا کردار بخوبی انجام دے رہا ہے، جی ڈی پی میں ایکسپورٹ کا تناسب 10 فیصد سے بھی کم ہے، یہ تناسب عالمی تناسب سے کافی کم ہے، برآمدات میں پائیداراضافہ کے لیے اسٹیٹ بینک سہولتیں فراہم کررہا ہے، معاشی نمو کے لیے ایکسپورٹ میں اضافہ ناگزیرہے،پاکستان کم ترین ایکسپورٹ کے ساتھ افغانستان، یمن، سوڈان، جنوبی سوڈان اور ایتھوپیا کے ساتھ کھڑا ہے، ایسے ملک نہیں چلا کرتے، ہماری ایکسپورث دگنی ہونی چاہیے تھی، ہمیں اپنی پیداوار کو بڑھانے اور جدت لانے پر توجہ دینا ہوگی،

مارکیٹ پر مبنی ایکس چینج ریٹ سے ایکسپورٹ کو فائدہ ہوا، برآمدات کے لیے بین الاقوامی قیمت کسی کے اختیار میں نہیں ہوتی، ابھرتی ہوئی معیشتوں کی دنیا میں ایکسپورٹ کمی کا شکار ہیں، پہلی ششماہی میں برآمدات کی مالیت میں 4.5 فیصد اضافہ ہوا جب کہ اسی عرصے میں بھارت، تھائی لینڈ، سری لنکا، انڈونیشیا، ملائیشیا اور بنگلا دیش کی برآمدات گررہی تھیں۔ انہوں نے کہا اس حوالے سے اسٹیٹ بینک برآمدات بڑھانے کے لیے اپنا کردار ادا کررہا ہے، برآمد کنندگان کو طویل مدت کے لیے 5 سے 6 فیصد کی شرح پر ری فنانسنگ کی سہولت دی جارہی ہے، برآمدی قرضوں کی اسکیموں کے لیے 100/100 ارب روپے کا اضافہ کیا گیا۔ برآمدی قرضوں کا دائرہ کارروایتی شعبوں تک ہی محدود نہیں رکھا، اب کوئی بھی شعبہ برآمدات کے لیے قرضہ لے سکتا ہے۔

موضوعات:



کالم



بھکاریوں کو کیسے بحال کیا جائے؟


’’آپ جاوید چودھری ہیں‘‘ اس نے بڑے جوش سے پوچھا‘…

تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟

نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…