نیب کی بدعنوانی کے 121 ریفرنس غیر فعال، تمام حقیقت سامنے آ گئی

4  جنوری‬‮  2020

اسلام آباد(آ ن لائن)قومی احتساب بیورو (نیب) نے یکم جنوری 2020ء کو مقامی میڈیا گروپ کی شائع شدہ خبر بعنوان ”نیب کے چند سال میں بدعنوانی کے 121 ریفرنس غیر فعال ہو گئے“ کے حوالے سے وضاحت کی ہے کہ یہ خبر نہ صرف حقائق کے منافی ہے بلکہ نیب کو بدنام کرنے کی بھی کوشش کی گئی ہے اور نیب کی کارکردگی پر بھی سوال اٹھایا ہے حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ متعلقہ احتساب عدالتوں میں بدعنوانی کا ریفرنس دائر کرنے کے بعد یہ عدالتی معاملہ بن جاتا ہے

جبکہ متعلقہ احتساب عدالت نیب آرڈیننس 1999ء کی شق 16 کے تحت ریفرنس کا ایک ماہ میں فیصلہ کرنا ہوتا ہے۔ نیب کا کہنا ہے کہ خبر میں رپورٹر نے مجموعی 1205 بدعنوانی کے ریفرنسز سے متعلق بھی غلط رپورٹنگ کی اور لکھا کہ کل ریفرنسز کی تعداد 1205 اور احتساب عدالتوں کی تعداد 26 ہے جبکہ نیب لاہور کی جانب سے دائر کئے گئے بدعنوانی کے ریفرنسز کی تعداد 361، نیب کراچی 269، نیب راولپنڈی 205، نیب خیبرپختونخوا 183، نیب بلوچستان 82، نیب ملتان 69 اور نیب سکھر نے 26 بدعنوانی کے ریفرنسز متعلقہ احتساب عدالتوں میں دائر کئے ہیں حالانکہ اس وقت نیب نے متعلقہ احتساب عدالتوں میں بدعنوانی کے 1275 ریفرنس دائر کر رکھے ہیں جبکہ کل احتساب عدالتوں کی تعداد 25 ہے جبکہ نیب لاہور نے بدعنوانی کے 362 ریفرنس، نیب کراچی 259، نیب راولپنڈی 219، نیب خیبرپختونخوا 191، نیب بلوچستان 124، نیب ملتان 80 اور نیب سکھر نے 40 بدعنوانی کے ریفرنسز متعلقہ احتساب عدالتوں میں دائر کئے ہیں۔ اسی طرح نیب نے واضح کیا کہ خبر میں جن ریفرنسز کا ذکر کیا گیا ہے ان کی موجودہ صورتحال کچھ یوں ہے۔ خبر کے مطابق ملزم آصف علی زرداری کے خلاف نیب راولپنڈی میں مقدمہ اگست 2000ء سے التواء کا شکار ہے حالانکہ نیب نے اس مقدمہ میں مذکورہ ملزم کی بریت کے خلاف اپیل دائر کر رکھی ہے اور یہ مقدمہ ہائی کورٹ میں زیر التواء ہے۔ خبر کے مطابق ملزم آصف علی زرداری کے خلاف نیب راولپنڈی میں بے نظیر بھٹو ارسس ٹریکٹر کا مقدمہ یکم جنوری 2001ء سے التواء کا شکار ہے

حالانکہ نیب نے اس مقدمہ میں مذکورہ ملزم کی بریت کے خلاف اپیل دائر کر رکھی ہے اور یہ مقدمہ ہائی کورٹ میں زیر التواء ہے۔ ملزم آصف علی زرداری اور کرس کلارک کے خلاف نیب راولپنڈی میں کوٹیکنا کا مقدمہ 26 فروری 2001ء سے التواء کا شکار ہے حالانکہ نیب نے اس مقدمہ میں مذکورہ ملزم کی بریت کے خلاف اپیل نمبر 196/15دائر کر رکھی ہے اور یہ مقدمہ ہائی کورٹ میں زیر التواء ہے۔ اسی طرح سابق رکن صوبائی اسمبلی چوہدری ریاض کے خلاف نیب راولپنڈی میں ریفرنس نمبر 61/2002ء فعال ہے۔ خبر کے مطابق سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف کے خلاف مقدمہ 19 دسمبر 2018ء سے زیر التواء ہے حالانکہ اس مقدمہ کی آخری بار سماعت 5 دسمبر 2019ء کو ہوئی۔

نیب کراچی میں چوہدری محمد شریف، عثمان فاروقی، عدنان شیرازی اور ایم ایس اے ایچ انٹرنیشنل پرائیویٹ لمیٹڈ کے مقدمہ میں نیب نے اپیل دائر کر رکھی ہے جو کہ سندھ ہائی کورٹ میں زیر التواء ہے۔ خبر کے مطابق نیب خیبرپختونخوا میں روشن خان کے خلاف مقدمہ 2013ء سے زیر التواء ہے۔ حقیقت میں اس مقدمہ کی آخری بار سماعت 26 نومبر 2019ء کو ہوئی۔ خبر کے مطابق نیب کراچی میں سیف الرحمن کا مقدمہ 2016ء سے زیر التواء ہے حالانکہ اس مقدمہ کے 15 جون 2015ء میں فیصلے میں مذکورہ ملزم کو بری کر دیا گیا۔ خبر کے مطابق اسماعیل قریشی کے خلاف مقدمہ نومبر 2012ء سے زیر التواء ہے حالانکہ اس مقدمہ کی آخری بار سماعت 26 نومبر 2019 کو ہوئی۔ خبر کے مطابق نیب لاہور نے مرحومہ بیگم نصرت بھٹو کے خلاف مقدمہ کو داخل دفتر کر دیا ہے درحقیقت اس مقدمہ میں ملزم اے آر صدیقی رہا ہو چکا ہے۔ بے نظیر بھٹو اور نصرت بھٹو کے انتقال کے باعث ان کا نام نکال دیا گیا ہے۔ عدالت نے آصف علی زرداری کو بری کر دیا ہے جبکہ غیر ملکی ملزم کو اشتہاری قرار دیا گیا ہے۔

موضوعات:



کالم



بھکاریوں کو کیسے بحال کیا جائے؟


’’آپ جاوید چودھری ہیں‘‘ اس نے بڑے جوش سے پوچھا‘…

تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟

نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…