بھارت کیساتھ سفارتی تعلقات توڑنے سمیت بڑے فیصلے،حکام دفتر خارجہ  نے تفصیلات جاری کردیں

12  ستمبر‬‮  2019

اسلام آباد (این این آئی) سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع کو دفتر خارجہ کے حکام نے بتایاگیا ہے کہ دفتر خارجہ کشمیر کے معاملے پر بھرپور آواز اٹھا رہا ہے،خود جا کر لڑ نہیں سکتا،بھارت کیساتھ سفارتی تعلقات توڑنے کا فیصلہ نیشنل سیکورٹی کونسل میں ہوا،آئندہ بھی کوئی فیصلہ نیشنل سیکورٹی کونسل کی سطح پر ہو گا، بھارت نے مقبوضہ کشمیر کے لوگوں اور پاکستان کی ری ایکشن کا غلط اندازہ لگایا تھا،

بھارت کو انسانی حقوق کی تنظیموں اور میڈیا ری ایکشن کا بھی اندازہ نہیں تھا،بھارت کی سوچ تھی کہ کچھ نہیں ہو گا سب چپ ہو جائیں گے، جنرل اسمبلی کے اجلاس میں وزیراعظم شرکت کریں گے،اقوام متحدہ کی اپنی تقریر میں مسئلہ کشمیر کا معاملہ اٹھائیں گے۔ جمعرات کو سینیٹر ولید اقبال کی زیر صدارت سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع کا اجلا س ہوا جس میں بھارت کے آرٹیکل 370 ختم کرکے مقبوضہ کشمیر پر غیر آئینی اقدام پر بریفنگ دی گئی۔ارکان نے وزیر دفاع پرویز خٹک کی عدم شرکت پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے وزیردفاع کی شرکت یقینی بنانے کا مطالبہ کیا۔ ارکان نے کہاکہ مقبوضہ کشمیر کی سنگین صورتحال پر وزیر دفاع کا پالیسی بیان آنا چاہئے تھا۔ ارکان نے کہاکہ پاکستان کو مختلف نوعیت کی دھمکیاں دی گئیں، پاکستان کی جوابی حکمت عملی کون بتائے گا۔ کمیٹی نے کہاکہ امریکی صدر کا پاکستان بارے سخت بیان آیا، اس پر ہمارا موقف کون بتائے گا۔ چیئر مین نے کہاکہ ارکان کے جذبات وزیر دفاع تک پہنچادیئے جائیں گے۔ سینٹ قائمہ کمیٹی نے مقبوضہ کشمیر کی آئینی حیثیت تبدیل کرنے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہاکہ مقبوضہ کشمیر میں 38 روز سے کرفیو، لوگ خوراک و ادویات سے محروم ہیں۔ انہوں نے کہاکہ لوگوں کی نقل و حرکت بند اور گھروں میں محصور ہیں، مقبوضہ کشمیر کی اندرونی صورتحال سامنے نہیں آنے دی جارہی، میڈیا کو ہراساں کی گیا ہے۔انہوں نے کہاکہ کشمیریوں کو مذہبی فرائض کی ادائیگی سے روکا گیا،

جو بنیادی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے۔انہوں نے کہاکہ پاکستان نے ہر سطح پر کشمیر کی صورتحال کا معاملہ اٹھایا ہے، کشمیریوں کی سفارتی، اخلاقی اور سیاسی حمائیت جاری رکھے ہوئے ہیں۔انہوں نے کہاکہ بھارتی فو ج کی ایل او سی پر خلاف ورزیوں اور کلسٹر بموں کے استعمال کو بھی دنیا کے سامنے لائے ہیں۔انہوں نے کہاکہ بھارت جنگی جنون میں مبتلا ہوکر جارحانہ اقدامات جاری رکھے ہوئے ہے۔ مشاہد حسین سید نے کہاکہ کلسٹر بم کو استعمال بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔

رحمن ملک نے کہاکہ مودی دنیا کا واحد وزیراعظم جو انتہاپسند تنظیم کا باقاعدہ رکن ہے، مودی مشرقی پاکستان کی علیحدگی کے وقت سے پاکستان کے خلاف سرگرم ہے۔ انہوں نے کہاکہ کشمیری مودی کو وار کرائم کے تحت روم کنونشن کے تحت عالمی فورم میں لے جاسکتے ہیں۔ جاوید عباسی نے کہاکہ یہ بھی بتایا جائے کہ ہم کہاں کھڑے ہیں، ہماری تیاریاں کیا ہیں، مودی تو جو کررہاہے، سب کے سامنے ہے، وہ باز نہیں آرہاہے۔جاوید عباسی نے کہاکہ ہمارا دفاع کیا ہے، ہم کیسا جواب دیں گے، یہ بتائیں۔

طلحہ محمود نے کہاکہ عسکری حکام کی تیاریوں کا بتائیں کہ جنگ پر کیا جواب ہوگا، ہمیں ماضی کی باتوں سے زیادہ جوابی حکمت عملی کا بتایا جائے۔ایڈیشنل سیکرٹری دفتر خارجہ نے کہاکہ مقبوضہ کشمیر سے اچھی خبریں نہیں آرہی،محرم میں مقبوضہ کشمیر میں جلوس نہیں نکالنے دیا انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔انہوں نے کہاکہ مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر 50 ممالک نے مشترکہ اعلامیہ جاری کیا۔رحمن ملک نے کہاکہ کیا اعلامیہ میں مقبوضہ کشمیر سے کرفیو اٹھانے کی بات ہوئی۔ ایڈیشنل سیکرٹری دفتر خارجہ نے کہاکہ اعلامیہ میں کرفیو اٹھانے کا کہا ہے۔انہوں نے کہاکہ جنرل اسمبلی کے اجلاس میں وزیراعظم شرکت کریں گے،اقوام متحدہ کی اپنی تقریر میں مسئلہ کشمیر کا معاملہ اٹھائیں گے۔انہوں نے کہاکہ نریندر مودی کے خطاب کے بعد وزیراعظم پاکستان کا خطاب ہے۔

انہوں نے کہاکہ بھارتی پنڈت اب مقبوضہ کشمیر میں زمین بھی خرید سکتے ہیں، ہمیں یہ سمجھنا ضروری ہے کہ حقیقی صورتحال کیا ہے مقبوضہ کشمیر میں۔ انہوں نے کہاکہ صرف وزیر اعظم عمران خان نے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو بھرپور اجاگر کیا ہے۔ جاوید عباسی نے کہاکہ ہم 370 پر بات تو کرتے ہیں،،مگر معاملہ نہیں اٹھاتے،کہیں ڈر تو نہیں کہ اس آرٹیکل سے گلگت بلتستان کا معاملہ نہ اٹھ جائے۔ اراکین نے کہاکہ کشمیر کے معاملے پر بھر پور اور جاندار آواز نہیں آ رہی۔ایڈیشنل سیکرٹری خارجہ نے کہاکہ دفتر خارجہ آواز اٹھا رہا ہے،خود جا کر لڑ نہیں سکتا۔انہوں نے کہاکہ بھارت کے ساتھ سفارتی تعلقات توڑنے کا فیصلہ نیشنل سیکورٹی کونسل میں ہواانہوں نے کہاکہ آئندہ بھی کوئی فیصلہ نیشنل سیکورٹی کونسل کی سطح پر ہو گا۔انہوں نے کہاکہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر کے لوگوں اور پاکستان کی ری ایکشن کا غلط اندازہ لگایا تھا۔انہوں نے کہاکہ بھارت کو انسانی حقوق کی تنظیموں اور میڈیا ری ایکشن کا بھی اندازہ نہیں تھا،بھارت کی سوچ تھی کہ کچھ نہیں ہو گا سب چپ ہو جائیں گے۔

موضوعات:



کالم



بھکاریوں کو کیسے بحال کیا جائے؟


’’آپ جاوید چودھری ہیں‘‘ اس نے بڑے جوش سے پوچھا‘…

تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟

نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…