چیئرمین نیب کیخلاف الزامات کی تحقیقات،سردار اختر جان مینگل نے بڑا مطالبہ کردیا،جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف ریفرنس کا اصل مقصد کیا ہے؟ بڑا دعویٰ کردیا

2  جون‬‮  2019

کوئٹہ (این این آئی) بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ و رکن قومی اسمبلی سردار اختر جان مینگل نے کہا ہے عید کے بعد بلوچستان میں جمہوری تبدیلی لائیں گے،حکومت کو ووٹ دینے میں جتنے ہم قصور وار ہیں انتے عوام بھی قصور وار ہیں، چیئرمین نیب کے خلاف الزامات کی تحقیقات کے لئے ؎پارلیمانی کمیشن بنانا چاہیے، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف ریفرنس کے مخصوص مقاصد ہیں،

امریکہ ایران تنازعہ میں بلوچستان عالمی جنگ کا مرکز ہوگا حکومت کو اس معاملے میں غیر جانبدار رہنا چاہیے، اپوزیشن اگر سر فہرست چھ نکا ت کو ترجیح دے تو انکا ساتھ دیں گے، یہ بات انہوں نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہی، سردار اختر مینگل نے کہا کہ ہر اقدام کے پیچھے کچھ مقاصد ہیں چاہے وہ نیب، ریفرنس یا دیگر اشکا ل میں ہوں، ملک اب تک اس مقام پر نہیں پہنچا کہ بلا مقاصد یہ ریفرنس دائر ہو، قاضی فائر عیسیٰ سمیت دیگر ججز کے خلاف جو ریفرنس نکا لے گئے ہیں وہ کس ادارے کی چھان بین کی بناء پر کئے گئے اور یہ کس ادارے نے نکالے، صدر مملکت نے اب تک قاضی فائز عیسیٰ کے خط کا کیوں جواب نہیں دیا؟ عدلیہ کو آزاد رہنے دیا جائے حکومت نے اگر عدلیہ کو اپنے قابو میں کرنے کی کوشش کی تو انصاف کے تقاضے پورے نہیں ہونگے،معاشرہ احتساب کے عمل کے بغیر نہیں بڑھ سکتا احتسا ب کے ادارے خود بھی احتساب کے قابل اور صادق وامین ہوں، حکومت اور اپوزیشن کے ساتھ آج جو بھی عمل ہو رہا ہے وہ انکے اپنے اعمالوں کا رد عمل ہے، انہوں نے کہا کہ چیئرمین نیب کے خلاف آڈیو اورویڈیوز ہیں حکومت انکا فرانزک ٹیسٹ کروائے،اخلاقی طور پر چیئر مین نیب کو مستعفی ہو جا نا چاہیے تھا کچھ عناصر ضرور ہیں جو اس کے پیچھے ہیں کیا چیئرمین خود اپنے آپ کو اس سے بری الذمہ قرار دے سکتے ہیں اس تمام معاملے کی تحقیقات کے لئے پارلیمانی کمیشن ہونا چاہیے،انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں سب سے بڑا مسئلہ مسنگ پرسنز کا ہے، ہم نے عوام سے وعدہ کیا کہ انکی آواز بلند کریں گے،

منتخب ہونے کے بعد حکومت سے چھ نکات اور ترقیاتی مسائل پر دو معاہدے کیے گئے جس کے بعد ہم نے وزیراعظم،اسپیکر،ڈپٹی اسپیکر،صدارتی انتخاب میں ووٹ دیا لیکن 9ماہ میں ان معاہدوں پر کوئی پیش رفت نہیں ہوئی، تین بار وزیراعظم کو ملاقات میں یاد دہانی کروائی لیکن صرف تسلیاں دی گئیں،مسنگ پرسنز کی جو تعدادہم نے دی اس کے مقابلے میں پیش رفت نہ ہونے کے برابر ہے میں نہیں کہتا کہ مسنگ پرسنز 100فیصد بے گناہ ہیں نہ ہی کوئی کہے گا کہ وہ 100فیصد گناہ گار ہیں لیکن جو لوگ مسنگ پرسنز ہیں

انہیں عدالتوں میں پیش کیا جا نا چاہیے،انہوں نے کہا کہ میں نے کبھی نہیں کہا کہ چھ نکات سے 70سال کے مسائل ہونگے یہ مسائل حل کرنے کا راستہ ہیں ہم نہیں کہتے کہ ایک دن میں مسائل حل ہونگے اس کے لئے وقت درکار ہے لیکن حکومت کی جانب سے سنجیدگی نظر نہیں آرہی کیونکہ اب تک بااختیار کمیٹی نہیں بن سکی اگر کمیٹی نہیں بنی تو عمل درآمد کیا ہوا ہوگا، ہم نے حکومت کو ایک سال کا وقت دیا تھا جس میں سے نو ماہ ہوچکے ہیں اس دوران صفر فیصد پیش رفت ہوئی ہے اب بھی حکومت کو کہا کہ ہے بیٹھیں اور بتائیں کہ کتنا فیصد عمل درآمد ہوا

لیکن اب تک نہیں بتایا گیا ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ اگر بجٹ سے قبل حکومت ہمیں مطمئن نہ کر سکی تو پہلی گد گدی بجٹ سیشن میں ہوگی جب حکومت ہمارے مطالبات میں سنجیدگی نہیں دیکھا رہی تو ہم انہیں بجٹ میں ووٹ کیوں دیں،انہوں نے کہا کہ اپوزیشن بھی کل حکومت میں تھی اپوزیشن کے ساتھ اپنی شرائط پر جائیں گے اگر اپوزیشن یقین دہانی کروائے کے احتجاجی تحریک میں انکا بینر چھ نکات کا ہوگا تو ہم اپوزیشن کا ساتھ دیں گے،سردار اختر مینگل نے کہا کہ اب یقین دہانیوں سے یقین اٹھ گیا ہے ہم مکمل کام چاہتے ہیں اپوزیشن نے اگر اے پی سی میں بلایا تو ضرور شرکت کریں گے

لیکن ہم کسی کے پابند نہیں ہیں ہمارا اصولی موقف ہے جہاں مناسب لگا حکومت اور اپوزیشن کا ساتھ دیں گے،انہوں نے کہا کہ ملک میں کسی ادارے کو کام کر نے کی اجازت نہیں دی جاتی ادارے ایک دوسرے کے کام میں مداخلت کرتے ہیں اس لئے پارلیمنٹ، عدلیہ سمیت دیگر ادارے کام نہیں کر پار ہے جب تک ادارے اپنی حدود میں کام نہ کریں معاملات ٹھیک نہیں ہونگے، ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کی خواہش ہوتی ہے کہ اگر حکومت کا روئیہ آمرانہ ہو تو اسکا حق بنتاہے کہ تبدیلی لائیں بلوچستان میں عید کے بعد متحدہ اپوزیشن اور حکومتی اراکین کے ساتھ ملکر حکومت گرانے میں ساتھ دیں گے باپ کے اراکین جب جب لاوارث ہونگے تو ہمارے پاس آئیں گے ہم حکومت کو ٹیک اوور نہیں کرنا چاہتے جمہوری تبدیلی لانا چاہتے ہیں،انہوں نے کہا کہ جس مغربی روٹ کا افتتاح میاں نواز شریف نے کیا کوئٹہ سے اس پر پردہ اٹھا یا گیا ابھی تک تختیاں لگی ہیں کام ہوتے ہوئے نظر نہیں آرہے،

سی پیک سے بلوچستان میں رونما ہونے والی تبدیلی روکنے کے لئے قانون سازی کی جائے، سی پیک کے منصوبوں کے محض سنگ بنیاد رکھے گئے ہیں جب کام ہوئے اور لوگ مطمئن ہوئے تو ہم بھی مطمئن ہونگے، ایک سوا ل کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بلوچستان ایک بار پھر دوسروں کی جنگ کا مرکز ہوگا،امریکہ ایران کے تنازعہ میں ہم درمیان میں ہیں نہ ہم امریکہ، سعودی عرب سے دور رہ سکتے ہیں اور نہ ایران سے ہٹ سکتے ہیں حکومت کو چاہیے کہ وہ کسی بھی پارٹی کا حصہ نہ بنے اور غیر جانب دار رہے لیکن ہمارے معاشی حالات مجبور کریں گے کہ ہم کسی کا حصہ بنیں گے،انہوں نے کہا کہ اگر بلوچستان میں بیرونی قوتیں ہیں تو انہیں سامنے لا یا جائے، میں بلوچستان کے لوگوں کے مفاد کے ساتھ ہوں فل الحال حکومت رینگ رہی ہے مدت پوری کرنا حکومت کا حق ہے لیکن اگر وہ عوامی کے مفاد کے برعکس اقدمات کرے تو اسے نہیں رہنا چاہیے وفاقی حکومت نے اب تک مہنگائی امن و امان سمیت دیگر معاملات میں عوام پر بوجھ ڈالا ہے اگر وہ یہ سب کام نہیں کر سکتے تھے تو انتخابات میں دعوے نہیں کرنے چاہیے تھے۔

موضوعات:



کالم



بھکاریوں کو کیسے بحال کیا جائے؟


’’آپ جاوید چودھری ہیں‘‘ اس نے بڑے جوش سے پوچھا‘…

تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟

نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…