سرکاری ڈاکٹرز اب اپنے پرائیویٹ کلینک نہیں چلا سکیں گے ،حکومت نے پابندی عائد کردی،جانتے ہیں خلاف ورزی پر ڈاکٹر کو کیا سزا دی جائیگی؟

26  جنوری‬‮  2019

کوئٹہ (آن لائن،مانیٹرنگ ڈیسک)بلوچستان میں سرکاری ڈاکٹرز پر دن کے اوقات میں پرائیویٹ کلینک چلانے پر پابندی عائد۔ محکمہ صحت بلوچستان کی جانب سے جاری اعلامیہ کے مطابق مشاہدے میں آیا ہے کہ ڈاکٹرز سرکاری ہسپتالوں میں اپنی ڈیوٹی چھوڑ کر دن کے اوقات میں نجی ہسپتالوں اور کلینک میں مریضوں کا معائنہ کرتے ہیں جو سراسر خلاف قانون ہے۔

اعلامیہ میں بتایا گیا کہ شہری بڑی اُمید کے ساتھ سرکاری ہسپتالوں میں آتے ہیں لیکن او پی ڈی میں ڈاکٹرز کی غیر حاضری کی وجہ سے مایوس ہی واپس لوٹ جاتے ہیں۔ اعلامیہ میں کہا گیا کہ حکومت وقت کی ذمہ داری ہے کہ عوام الناس کوبروقت مفت اور معیاری علاج و معالجہ کی سہولیات مہیا کی جائے۔ لہٰذا مفاد عامہ میں محکمہ صحت بلوچستان کی جانب سے صبح 8 سے شام 4 بجے تک پرائیوٹ پریکٹس پر مکمل پابندی عائد کردی گئی ہے۔حکومتی فیصلے کے تحت سرکاری نوکری کرنے والے ڈاکٹرز ان اوقات میں کسی پرائیویٹ ہسپتال میں نہ تو پریکٹس کرسکتے ہیں اور نہ ہی اپنی کلینک چلانے کے مجاز ہوں گے۔ محکمہ صحت کے مطابق خلاف ورزی کرنے والے ڈاکٹروں کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے گی جس میں تنخواہ کٹوتی سمیت دیگر محکمہ جاتی کارروائیاں شامل ہیں۔ دوسری جانب ڈاکٹر ز ایکشن کمیٹی کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ بلوچستان میں عدم تحفظ کے شکار ڈاکٹروں نے بیرون ملک اور ملک کے دیگر صوبوں میں اپنے تبادلے کرانے کیلئے غور شروع کر دیا مغو ی ڈاکٹرشیخ ابراہیم خلیل کو42روز بعدبھی باحفاظت بازیاب نہ کرانا حکومت وقت کی ناکامیوں کا منہ بولتا ثبوت ہے بیان میں کہا گیا ہے کہ عدم تحفظ کے باعث ڈاکٹرز اپنے تبادلے ملک کے دوسرے شہروں اور بیرون ملک منتقلی پر مجبور ہورہے ہیں ۔

ڈاکٹرز ایکشن کمیٹی کے پریس سیکرٹری ڈاکٹررحیم خان بابر کے جاری کردہ پریس ریلیز کے مطابق مغوی پروفیسر ڈاکٹرابراہیم خلیل کو اغوا ہوئے 42 روز گزر جانے کے باوجود تا حال کسی بھی قسم کے پیش رفت کا نہ ہونا حکومت اور عوام کی سیکیورٹی پر مامور سیکیورٹی اداروں کی ناقص کارکردگی کی ایک واضع مثال ہے بلوچستان کے ڈاکٹرز صوبے میں مکمل طور پر غیرمحفوظ ہیں اور حکومت اور سیکورٹی ادارے اپنے بنیادی فرائض انجام دینے میں مکمل طور پر ناکام نظر آتے ہیں۔

صوبے میں سیکیورٹی کی ناقص صورتحال کے باعث صوبے کے ڈاکٹرز ملک کے دیگر شہروں اور بیرون ملک منتقلی پر مجبور ہورہے ہیں جس سے آنے والے وقتوں میں صوبے میں شعبہ صحت میں ایمرجنسی کی ایک الارمنگ صورتحال پیدا ہوجائیگی ۔ڈاکٹرزایکشن کمیٹی ایک مرتبہ پھر سے حکومت وقت سے مطالبہ کرتی ہے کہ موجودہ حالات میں سنجیدگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے مغوی پروفیسر ڈاکٹرابراہیم خلیل کو باحفاظت بازیاب کراکر صوبے کے ڈاکٹروں کو ایک اطمینان بخش سیکیورٹی پلان دیا جائےبصورت دیگر حکومتی بے حسی برقرار رہنے کی صورت میں ڈاکٹرزایکشن کمیٹی تمام نمائندہ ڈاکٹرز تنظیموں کی مشاورت سے مکمل شٹ ڈائون کا اعلان کریگی۔

موضوعات:



کالم



بھکاریوں کو کیسے بحال کیا جائے؟


’’آپ جاوید چودھری ہیں‘‘ اس نے بڑے جوش سے پوچھا‘…

تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟

نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…