وزیراعظم عمران خان کےہیلی کاپٹر کے اخراجات سے متعلق فواد چوہدری کا دعویٰ صحیح نکلا، ہیلی کاپٹر اگر کرایہ کا نہیں اپنا ہو تو فی کلومیٹر کتنا خرچہ آتا ہے؟ معروف صحافی مظہر برلاس ایسا ثبوت سامنے لے آئے کہ سب دنگ رہ گئے

31  اگست‬‮  2018

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)پاکستان کے معروف صحافی، تجزیہ کار مظہر برلاس اپنے آج کے کالم میںایک جگہ لکھتے ہیںآج کل فواد چوہدری کی ہیلی کاپٹر سے متعلقہ گفتگو زبان زدعام ہے، کئی لوگوں نے اس پر بڑی پھبتیاں کسنے کی کوشش کی ہے۔ فواد چوہدری نے تو یہ بات علامتی طور پر کی تھی مگر سیاسی مخالفین نے اسے خوب اچھالا، اوپر سے پی ٹی آئی مخالف میڈیا پرسنز نے جلتی

پر تیل ڈالا مگر کاش وہ تحقیق کر لیتے۔ اگر آپ تحقیق کریں تو یہ بات کھل کرسامنے آئے گی کہ اگر ہیلی کاپٹر کرائے کا نہ ہو تو وہ واقعی وزیر اعظم ہائوس سے بنی گالہ جانے کے لئے سستا پڑتا ہے۔ ہیلی کاپٹر میں جیٹ فیول استعمال ہوتا ہے، اگر آپ جیٹ فیول کی قیمت اور وزیر اعظم ہائوس سے بنی گالہ کا فضائی فاصلہ دیکھیں پھر جمع تفریق کریں تو آپ کو پتہ چلے گا کہ جو قیمت فواد چوہدری نے بتائی ہے، ہیلی کاپٹر اس سے بھی سستا پڑتا ہے۔ یہ جاننے کے لئےکوئی لمبی چوڑی سائنس نہیں چاہئے آپ صرف پاکستان میں جیٹ فیول کی قیمت دیکھ لیں، وزیر اعظم ہائوس سے بنی گالہ کا فضائی فاصلہ دیکھ لیں اور اس کے بعد ہیلی کاپٹر کمپنی کی طرف سے دیا گیا فی کلو میٹر خرچا دیکھ لیں، آپ کو یقین ہو جائے گا کہ فواد چوہدری نے جو کہا ہے وہ درست کہا ہے۔مظہر برلاس نے اپنے کالم میں فواد چوہدری سے متعلق لکھا ہے کہ وہ گورنمنٹ کالج لاہور کا طالبعلم تھا، اس کے تایا پنجاب کے گورنر تھے، گورنر صاحب بڑے دلیر آدمی تھے، عمدہ سیاسی سوجھ بوجھ کے علاوہ قانونی نکات بھی خوب جانتے تھے، وزیر اعظم ان سے بہت زیادہ سیاسی مشاورت کرتی تھیں، سیاسی تاریخ کا علم رکھنے والے اس سے بخوبی آگاہ ہیں، تایا کے گورنر ہونے کے باعث یہ نوجوان گورنر ہائوس میں رہتا تھا، گورنمنٹ کالج لاہور میں ہمارا جونیئر تھا مگر اس وقت بھی اس کی تمام چالیں سیاسی ہوتی تھیں،

اصغر ندیم سید جیسے استاد اسے اردو پڑھاتے تھے، وہ ہماری طرح نیو ہوسٹل میں نہیں رہتا تھا بلکہ کالج ٹائم کے بعد گورنر ہائوس چلا جاتا تھا، جہاں مختلف سیاسی شخصیات کا آنا جانا لگا رہتا تھا۔ وہ اس آمد و رفت کو بغور دیکھتا، سوچتا اور سیاسی مقبولیت کے دائو پیچ سیکھتا۔ پھر ایک دن ایسا آیا کہ اُس نے اپنے تایا کو حیران کر دیا، اُس نے بڑی خاموشی کے ساتھ گورنر ہائوس سے لاہور

کے معززین کی فہرست حاصل کی، نامی گرامی صحافیوں کی فہرست بھی پکڑ لی، وہ عید سے قبل یہ دونوں فہرستیں لے کر ایک بڑے ہوٹل میں چلا گیا، وہاں آرڈر دیا کہ میں چاہتا ہوں کہ عید کے موقع پر ان گھروں میں گورنر صاحب کی طرف سے کیک جائے۔ ہوٹل والوں نے کہا کہ ان تمام گھروں میں کیک پہنچ جائیں گے، ساتھ ہی انہوں نے بل بتا دیا، اس نوجوان نے بل ادا کیا اور چلا گیا۔

اس کے تایا گورنر صاحب کو اس بات کا بالکل علم نہیں تھا، جونہی عید کا مرحلہ آیا تو کچھ معززین نے گورنر صاحب کو مبارک دی، ان کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے عید کے موقع پر انہیں یاد رکھا۔ جب مزید فون آئے تو کیک کا تذکرہ ذرا زیادہ ہونے لگا، گورنر صاحب حیران تھے کہ یہ کام کس نے کیا ہے۔ انہوں نے اسٹاف سے پوچھا مگر کسی کو پتہ ہی نہیں تھا، اس پر تحقیقات شروع ہو گئیں

تو پتہ چلا کہ یہ نیک کام گورنر صاحب کے اس نوجوان بھتیجے نے کیا ہے جو گورنمنٹ کالج لاہور میں زیر تعلیم ہے۔ خیر گورنر صاحب اپنے بھتیجے کی اس چال پر خوش ہی نہیں بلکہ بہت خوش ہوئے۔ برسوں پرانی بات ہے پھر ایک شام کھانے پر گورنر صاحب اپنے بھائیوں سے کہنے لگے کہ یہ درست ہے کہ میری زمینی وراثت میرے اپنے صاحبزادے کو جائے گی مگر میں آپ کو یہ بتانا چاہتا ہوں کہ

میری ذہنی وراثت میرے اس بھتیجے کو جائے گی جس نے عید کے موقع پر معززین شہر کے ہاں کیک بھجوا کر میری عید کا مزہ دوبالا کر دیا ہے۔دوستو! یہ کوئی صدیوں پرانا یا مغل بادشاہوں کا قصہ نہیں ہے بلکہ پچیس تیس سال پرانا ہے۔ یہ کہانی پنجاب کے سابق گورنر چوہدری الطاف حسین اور ان کے بھتیجے فواد چوہدری کی ہے۔ فواد چوہدری آج کل پاکستان میں اطلاعات کے وفاقی وزیر ہیں،

ان کے کزن اور چوہدری الطاف حسین کے صاحبزادے فرخ الطاف قومی اسمبلی کے رکن ہیں، جہلم کی ایک نشست سے وہ جیتے جبکہ دو نشستوں سے چوہدری فواد حسین کامیاب ہوئے، ان کی اس کامیابی کے پس پردہ جہاں اور بہت سے کردار ہیں وہاں ان کا اپنا بھائی فراز چوہدری بہت نمایاں ہے۔ اس نوجوان کا کردار بڑا موثر رہا، اس نے الیکشن جیتنے کے لئے الگ سے حکمت عملی ترتیب دی

اور اس کی حکمت عملی اوروں سے زیادہ کامیاب رہی۔ پھر ان نوجوانوں کے سر پر چوہدری شہباز حسین موجود تھے، مشرف دور میں جو وفاقی کابینہ تھی، اس میں ایک ہی ڈھنگ کا آدمی تھا، اس کا نام تھا چوہدری شہباز حسین۔ جی ہاں یہی چوہدری شہباز حسین جو فواد چوہدری کے انکل ہیں۔ مجھے یہ تمام باتیں اس لئے یاد آ رہی ہیں کہ آج کل فواد چوہدری کی ہیلی کاپٹر سے متعلقہ گفتگو زبان زدعام ہے،

کئی لوگوں نے اس پر بڑی پھبتیاں کسنے کی کوشش کی ہے۔ فواد چوہدری نے تو یہ بات علامتی طور پر کی تھی مگر سیاسی مخالفین نے اسے خوب اچھالا، اوپر سے پی ٹی آئی مخالف میڈیا پرسنز نے جلتی پر تیل ڈالا مگر کاش وہ تحقیق کر لیتے۔ اگر آپ تحقیق کریں تو یہ بات کھل کر سامنے آئے گی کہ اگر ہیلی کاپٹر کرائے کا نہ ہو تو وہ واقعی وزیر اعظم ہائوس سے بنی گالہ جانے کے لئے سستا پڑتا ہے۔

ہیلی کاپٹر میں جیٹ فیول استعمال ہوتا ہے، اگر آپ جیٹ فیول کی قیمت اور وزیر اعظم ہائوس سے بنی گالہ کا فضائی فاصلہ دیکھیں پھر جمع تفریق کریں تو آپ کو پتہ چلے گا کہ جو قیمت فواد چوہدری نے بتائی ہے، ہیلی کاپٹر اس سے بھی سستا پڑتا ہے۔ یہ جاننے کے لئے کوئی لمبی چوڑی سائنس نہیں چاہئے آپ صرف پاکستان میں جیٹ فیول کی قیمت دیکھ لیں، وزیر اعظم ہائوس سے بنی گالہ کا فضائی فاصلہ دیکھ لیں اور اس کے بعد ہیلی کاپٹر کمپنی کی طرف سے دیا گیا فی کلو میٹر خرچا دیکھ لیں، آپ کو یقین ہو جائے گا کہ فواد چوہدری نے جو کہا ہے وہ درست کہا ہے۔

موضوعات:



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…