’’اپنا مقدمہ واپس لے لو میں تمھیں 2کروڑ روپے دلوا دیتا ہوں ‘‘ اسلا م آبا ، 8سالہ ثمرین کو جنسی زیادتی کے بعد قتل کرنیوالے ملزمان کو بچانے کیلئے بچی کے والدین کے ساتھ کیا ہورہاہے؟شرمناک انکشافات

29  مارچ‬‮  2018

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) اسلا م آباد کی مثالی پولیس پر بھی پنجاب پولیس کا رنگ چڑھنے لگا ہے 8سالہ معصوم ننھی پری ثمرین کو جنسی زیادتی کے بعد قتل کرنے والے ملزمان کو تختہ دار سے بچانے کیلئے بچی کے والدین پر مقدمہ واپس لینے کیلئے مختلف ہتھکنڈے آزمائے جانے لگے ہیں ،وفاقی پولیس نے اپنا سارہ وزن ملزمان کی جھولی میں ڈالتے ہوئے ملزمان کے ساتھ ساتھ بچی کے والد کا بھی ڈی این اے ٹیسٹ کیلئے کروا لیا تھا

دوسری جانب بچی کے والدین نے مقدمہ واپس لینے سے یکسر انکار کرتے ہوئے چیف جسٹس پاکستان سے معصوم ثمرین کو انصاف دلوانے کیلئے دہشت گردی عدالت میں مقدمہ چلانے کی اپیل کی ہے ۔اسلام آباد کے تھانہ گولڑہ کی حدودمیں 7مارچ کو 8سالہ معصوم ثمرین کو جنسی زیادتی کے بعد قتل کرنے کے واقعے کے بعد پولیس نے مقتولہ بچی کے والدین پر مقدمہ واپس لینے کیلئے دباؤ ڈالنا شروع کر دیا ہے مقتولہ بچی کے والد محمد عابد اور والدہ نسرین بی بی نے آن لائن کو بتایا کہ انسپکٹرریاض گوندل انہیں تھانہ رمنا بلا کر مسلسل ہراساں کر تا ہے اور گندی گالیاں بھی دیتا ہے کہ اپنا مقدمہ واپس لے لو میں تمھیں 2کروڑ روپے دلوا دیتا ہوں جس سے تم لوگوں کی زندگی سنور جائے گی مقتولہ بچی کے والد نے بتایاکہ پولیس ہم پر مقدمہ واپس لینے کیلئے طرح طرح کے ہتھکنڈے آزما رہی ہے اور دباؤ ڈالنے کیلئے میرا ڈی این اے سیمپل بھی بھیج دیا اور یہ دھمکی دی کہ اگر مقدمہ واپس نہ لیا تو تمھیں بھی شامل تفتیش کریں گے انہوں نے کہاکہ ہم کسی صورت بھی اپنا مقدمہ واپس نہیں لیں گے اور ملزمان کو ہر صورت تختہ دار تک پہنچائیں گے واضح رہے کہ ننھی ثمرین کے ساتھ جنسی زیادتی اور قتل کے بعد اہلیان علاقہ کے شدید احتجاج اور پورے ملک میں ایسے واقعات کے خلاف اٹھنے والی آوازوں کے بعد پولیس نے واقعے میں ملوث ملزمان حیدر ،عثمان اور ندیم کو گرفتار کر لیا تھا اور ملزمان نے اعتراف جرم بھی کرلیا ہے تاہم ملزمان میں شامل ایک ملزم ندیم جس کے پولیس افسران کے ساتھ قریبی مراسم ہیں

اور وہ پولیس کے مخبر کا کردار بھی ادا کرتا رہا ہے کو بچانے کیلئے پہلے پولیس نے واقعے میں دو افراد کے ملوث ہونے کا بیان جاری کیا تھا تاہم اہلیان علاقہ کے شدید احتجاج کے بعد تیسرے ملزم کو بھی گرفتار کر لیا گیا تھا ملزمان کے خلاف درج ایف آئی آر میں بھی اسلام آباد پولیس نے دہشت گردی کی دفعات شامل کرنے کی بجائے صرف جنسی زیادتی اور قتل کی دفعات شامل کی تھی جبکہ قصور اور پشاؤر میں جنسی زیادتی کے بعدقتل ہونے والی بچیوں کے ملزمان کے خلاف درج ایف آئی آرز میں

قتل اور جنسی زیادتی کے ساتھ ساتھ دہشت گردی کی دفعات بھی شامل کی تھی اس وقت صورتحال یہ ہے کہ پولیس ندیم سمیت دیگر ملزمان کو بچانے کیلئے بچی کے والدین پر مقدمہ واپس لینے کیلئے شدید دباؤ ڈال رہی ہے اوراس دباؤ سے پریشان والدین نے چیف جسٹس آف پاکستان سے اپیل کی ہے کہ ملزمان کے خلاف مقدمہ دہشت گردی کی عدالت میں چلایا جائے تاکہ معصوم روح کو انصاف مل سکے اس حوالے سے موقف جاننے کیلئے جب آئی جی اسلام آباد سلطان اعظم تیموری سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے فون ریسیو نہیں کیا اگروفاقی پولیس اس حوالے سے اپنا موقف دینا چاہے تو ادارہ بخوشی موقف شائع کرے گا ۔

موضوعات:



کالم



تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟


نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…