ٹرمپ کے بیان پر پاکستان میں شدید ردعمل،بڑا تنازعہ کھڑا ہوگیا

22  اگست‬‮  2017

اسلام آباد (این این آئی)امریکہ افغانستان میں اپنی ناکامیوں کا بوجھ پاکستان پر ڈالنے کی کوششیں کررہا ہے ٗ عمران خان ، امریکہ کی فوج افغانستان میں 40 فیصد علاقے پر بھی مکمل کنٹرول حاصل نہیں کرسکی اور افغانستان وہیں کھڑا ہے جہاں سے آغاز ہوا تھا ، بھارت کے پڑوسی ممالک کے ساتھ تعلقات اچھے نہیں ۔ خود بھارت تقسیم ہونے جارہا ہے،پاکستان کو بھی امریکی پالیسی کے حوالے سے کھل کر مؤقف اپنانا چاہیے جس کے نتائج سامنے آئیں ٗمشاہد حسین سید کی ٗ میڈیا سے بات چیت ،

امریکہ چاہتا ہے کہ افغانستان سے نکلنے کے لئے پاکستان ہماری مدد کرے ٗرانا افضل ، امریکہ 35لاکھ افغان مہاجرین کی میزبانی کرے تو ہم بھی ڈو مور کی پالیسی پر غور کریں گے ٗعارف علوی کا شدیدردعمل،چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہے کہ امریکی الزام پاکستانی حکومت کیلئے ایک سبق ہے کہ کبھی ڈالروں کیلئے دوسروں کی اور پرائی جنگ کو اپنے آنگن تک نہیں لانا چاہیے۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے پاکستان کے خلاف الزام تراشی پر چیرمین تحریک انصاف عمران خان نے سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ پاکستانی حکومت کیلئے ایک سبق ہے کبھی ڈالروں کیلئے دوسروں کی جنگیں نہیں لڑنی چاہیے، الزام تراشی کی نئی قسط سے پاکستان کو ناقابل فراموش سبق حاصل کرنا چاہیے اور پاکستان کو سیکھ لینا چاہیے کہ ڈالروں کے عوض پرائی جنگ کو کبھی اپنے آنگن تک نہیں لانا چاہیے۔عمران خان نے کہا کہ کشمیر میں سراٹھاتی مزاحمت خود بھارت کی ناکام عسکری حکمت عملی کا نتیجہ ہے لیکن بھارت کشمیر میں اپنی ناکامی کا ذمہ دار پاکستان کو ٹھہراتا ہے، اسی طرح امریکہ افغانستان میں اپنی ناکامیوں کا بوجھ پاکستان پر ڈالنے کی کوششیں کررہا ہے، دہائیوں سے نافذ ناکام افغان پالیسی حقیقت میں امریکی مایوسی کا سبب ہے ٗہم نے امریکہ کی خواہش پر افغانستان میں 2 لڑائیاں لڑیں اور 70 ہزار لوگوں نے جانوں کا نظرانہ پیش کیا ٗ

یہی موقع ہے کہ پاکستان امریکہ کو جواب دے کہ ’’اب کبھی نہیں‘‘۔سی پیک پر پارلیمانی کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا ہے کہ پاکستان کو بھی امریکی پالیسی کے حوالے سے کھل کر مؤقف اپنانا چاہیے جس کے نتائج سامنے آئیں ۔ منگل کو پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیاسے بات چیت کے دوران انہوں نے کہاکہ امریکہ سپر پاور اور خود امریکی صدر بزنس مین ہیں اتنی سوچ کے بعد پاکستان بارے پالیسی پرانی بوتل میں پرانی شراب ہے۔

امریکہ نے 16 سالوں میں افغانستان کے اندر قائم کرنے سمیت تعمیر و ترقی میں ناکام رہا بلکہ امریکہ کی فوج افغانستان میں 40 فیصد علاقے پر بھی مکمل کنٹرول حاصل نہیں کرسکی اور افغانستان وہیں کھڑا ہے جہاں سے آغاز ہوا تھا۔ امریکہ افغانستان میں 16سال قبل آیا تھا اور افغانستان پر اب تک ایک کھرب ڈالر ضائع کرچکا ہے پھر بھی مقاصد حاصل کرنے میں ناکام رہا ہے۔ لاکھوں لوگوں کو مارا گیا، اب امریکہ افغانستان کے اندر بھارت کو لانا چاہتا ہے ۔

اس حوالے سے پاکستان ، روس، ایران اور چین سمیت دیگر ممالک مل کر امریکہ کے سامنے افغانستان کے حوالے سے اپنا واضح مؤقف اپنائیں اور پاکستان کو بھی امریکی پالیسی کے حوالے سے کھل کر مؤقف اپنانا چاہیے جس کے نتائج سامنے آئیں۔ انہوں نے کہاکہ امریکہ افغانستان میں بری طرح پھنس گیا ہے ، خود امریکی صدر اسٹیبلشمنٹ کا حصہ بن گئے ہیں جبکہ امریکہ میں تھنک ٹینکس نے سوچ سمجھ کر حکمت عملی بناتے ہیں ، یہ ایک ناکام حکمت عملی تھی جس کی وجہ سے 16 سال سے ناکامی ان کے حصے میںآرہی ہے۔

سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہاکہ امریکہ کی ایک لاکھ فوج افغانستان میں طالبان کوشکست نہیں دے سکی، اب افغانستان کا فوجی حل ممکن نہیں ابھی تک امریکہ کو سمجھ نہیں آئی ۔ انہوں نے کہاکہ بھارت کے پڑوسی ممالک کے ساتھ تعلقات اچھے نہیں ۔ خود بھارت تقسیم ہونے جارہا ہے ، چین نیپال ، بھوٹان، میانمار کے ساتھ بھارت کے تنازعات ہیں اور تعلقات بھی کشیدہ ہیں ۔ پاکستان کو امریکی پالیسی کے حوالے سے انہوں نے کہاکہ پاکستان کو امریکہ کی پالیسی کے حوالے سے واضح پالیسی بنانا ہو گی ۔ امریکہ 8 ہزار میل دور بیٹھا ہے ،

نقصانات پڑوسی ممالک کے ہوں گے۔پارلیمانی سیکرٹری خزانہ رانا افضل نے کہا ہے کہ امریکہ چاہتا ہے کہ افغانستان سے نکلنے کے لئے پاکستان ہماری مدد کرے ۔منگل کو پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیاسے بات چیت کے دوران انہوں نے کہاکہ امریکہ کے کہنے پر بھارت افغانستان میں سرمایہ کاری کررہا ہے ٗاچھی بات ہے پاکستان افغانستان کی تعمیر و ترقی کے حق میں ہے تاہم دیکھنا یہ ہے کہ افغانستان کے اندر سرمایہ کاری میں بھارت کی دلچسپی کس وجہ سے ہے۔

انہوں نے کہاکہ امریکہ کی وسط ایشیاء کے حوالے سے پالیسی اپنے مسائل کی عکاسی کرتی ہے ، امریکہ چاہتا ہے کہ افغانستان سے نکلنے کے لئے پاکستان مدد کرے، پاکستان کے ساتھ روایتی رائے کااظہار کیا جارہا ہے۔ اس حوالے سے پاکستان کی بھی واضح پالیسی ہے۔ پاکستان نے دہشت گردی کے خاتمے کے لئے بے شمار قربانیاں دیں ۔ ملک کے اندر دہشت گردی کی خلاف آپریشنز کئے گئے جبکہ امریکہ کی جانب سے لگنے والے الزامات کو بھی ختم کیا۔

انہوں نے کہاکہ امریکہ کی موجودہ پالیسی افغانستان کو خوش کرنے کے لئے ہے اور دنیا کو پیغام دینے کے لئے ہے ۔ رانا افضل نے کہاکہ پاکستان امریکہ کی طرف سے افغانستان کے حوالے سے مثبت پالیسیوں کا خیر مقدم کریگا جبکہ پاکستان پر دباؤ بڑھانے کے لئے ایسی کسی پالیسی کو خاطر میں نہیں لایاجائے گا۔ پاکستان تحریک انصاف کے رہنما و رکن قومی اسمبلی عارف علوی نے کہاہے کہ امریکہ 35لاکھ افغان مہاجرین کی میزبانی کرے تو ہم بھی ڈو مور کی پالیسی پر غور کریں گے،

آئندہ عام انتخابات میں بائیو میٹرک سسٹم الیکشن کمیشن کی از سرے نو تشکیل اور اوور سیز پاکستانیوں کو ووٹ کاحق دینا چاہیے۔منگل کو پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیاسے بات چیت کے دوران انہوں نے کہاکہ پاکستان گزشتہ 40برس سے 35لاکھ افغان مہاجرین کی میزبانی کررہا ہے ٗ اگر امریکہ پاکستان سے ڈو مور کی پالیسی پر عمل درآمد چاہتا ہے تو پھر پہلے 35لاکھ افغان مہاجرین کو اپنے ملک لے جائے ٗان کی سرپرستی کرے ، پھر پاکستان ڈو مور کی پالیسی پر غور کرے گا۔

انہوں نے کہاکہ جب روس افغانستا ن میں موجود تھا تو اس وقت امریکہ جہاد کی باتیں کرتا تھا ۔نائن الیون کے بعد امریکہ افغانستان میں آیا ، وہاں کے خراب حالات کا ذمہ دار امریکہ ہی ہے۔ بھارت افغانستان کا پڑوسی نہیں اس لئے بھارت کی افغانستان میں سرمایہ کاری کاجواز نہیں بنتا۔ انہوں نے کہاکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ افغان مہاجرین کو تسلیم کریں اوراپنے ملک میں پناہ کے لئے اجازت دیں ۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہاکہ پاکستان تحریک انصاف نے انتخابی اصلاحات بل میں اپنی تجاویز دی ہیں اور اگر آئندہ عام انتخابات میں بائیومیٹرک سسٹم، بیرون ملک پاکستانیوں کوووٹ دینے کاحق سمیت الیکشن کمیشن کی از سر نو تشکیل کر دی گئی تو آئندہ عام انتخابات پر کوئی اعتراض نہیں کر سکے گا۔

موضوعات:



کالم

Javed Chaudhry Today's Column

زندگی کا کھویا ہوا سرا


Read Javed Chaudhry Today’s Column Zeropint ڈاکٹر ہرمن بورہیو…

عمران خان
عمران خان
ضد کے شکار عمران خان

’’ہمارا عمران خان جیت گیا‘ فوج کو اس کے مقابلے…

بھکاریوں کو کیسے بحال کیا جائے؟

’’آپ جاوید چودھری ہیں‘‘ اس نے بڑے جوش سے پوچھا‘…

تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟

نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…