لاڑکانہ میں انتہائی افسوسناک صورتحال،30افرادہلاک،ہسپتالوں میں مریضوں کی آکسیجن بندکردی گئی

29  مئی‬‮  2017

لاڑکانہ(مانیٹرنگ ڈیسک) پیپلزپارٹی کے گڑھ اورپاکستانی حکمرانوں کے بڑے مرکزلاڑکانہ میں پیرامیڈکل سٹاف کی تین ر وزہ ہڑتال کے باعث چانڈکامیڈیکل کالج ہسپتال اوردیگرمراکزصحت میں آکسیجن کی بندش کے باعث30سے زائد افراد جاں بحق ہوگئے ہیں ۔۔نجی ٹی وی کے مطابق لاڑکانہ کے چانڈکامیڈیکل کالج ہسپتال کے ایم ایس نے سیشن جج لاڑکانہ کوایک خط لکھاہے جس میں انہوں نے بتایاکہ ہسپتالوں میں ڈاکٹرزکی

طرف سے جاری کردہ ہدایات پرعمل کرنے کے بجائے پیرامیڈیل سٹاف کی طرف سے آکسیجن سیلنڈرز کی چابیاں ہٹانے اورمیڈیکل سٹور سے دوائیں غائب ہوجانے کی وجہ سے ہسپتال میں زیادہ تر مریضوں جان کی بازی ہارگئے ہیں ۔ایم ایس ڈاکٹرعنایت کندھرونے اپنے خط میں مزید بتایاہے کہ ہسپتال میں کئی مریضوں کی حالت تشویش ناک ہے اوران کوآکسیجن بروقت نہ مل سکی توان کی حالت مزید تشویش ناک ہوجائے گی اوراموات بڑھنے کاخطرہ ہے ۔ ڈاکٹرعنایت کندھرونے بتایاکہ پیرامیڈیکل سٹاف کی ہڑتال کے دوران اس ہڑتال کے کچھ شرکانے چانڈکامیڈیکل کالج ہسپتال میں توڑ پھوڑ کی اور قیمتی مشینوں کو نقصان پہنچایااور بجلی کے کنکشن بھی کاٹ دیئے،جبکہ یہ افراداپنی ڈیوٹی پر مامور افراد سے آکسیجن سلینڈرز اور چابیاں بھی چھین کر لے گئےجس کی وجہ سے 30سے زائد افراد کی موت واقع ہوئی ۔انہوں نے بتایاکہ یہ افراد شاہی خان جنگرانی کے ہمراہ ہسپتال میں داخل ہوئے ان افراد میں ذوالفقار سہیتو، خالد جتوئی، اعجاز چانڈیو، فضل محمد میمن، اللہ نواز منگن، مظہر علی چانڈیو اور قمر الدین شیخ بھی شامل تھے اوران کی وجہ سے یہ اموات ہوئیں ۔ڈاکٹرعنایت کندھرونے بتایاکہ پیرامیڈیکل سٹاف کی ہڑتال کاکوئی جوازنہیں لیکن یہ ہڑتال کرنے کافیصلہ 16مئی کوکیاگیا۔انہوں نے کہاکہ ایسی ہڑتال پہلی مرتبہ ہوئی ہے کیونکہ مطالبات کےلئے پہلے جزوی ہڑتال کی جاتی ہے

لیکن ہڑتالی افراد نے بعض سٹاف کوزبردستی اپنے ساتھ ملایاجس سے یہ صورتحال پیداہوئی ۔ایم ایس نے اس ہڑتال میں شریک افراد کوجاری کئے گئے شوکازنوٹسزکی کاپیاں بھی خط کے ساتھ لف کی ہیں جبکہ ان ہڑتالی افراد کےخلاف کارروائی کےلئےسیشن جج کولکھے گئے خط کی ایک کاپی علاقہ کے جوڈیشل مجسٹریٹ کوبھی بھیجی ہے ۔ڈاکٹرعنایت کندھرونے اپنے خط میں سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے کابھی حوالہ دیاجس کے تحت ڈاکٹرزاورپیرامیڈیکل سٹاف ہڑتال نہیں کرسکتے ہیں کیونکہ مریضوں کی جان بچانااولین فرض ہے ۔واضح رہےکہ 16مئی کوہڑتال کااعلان کیاگیاتھا

اورحکومت سے مطالبہ کیاگیاتھاکہ چانڈکامیڈیکل کالج ہسپتال میں گریڈ20کاایم ایس تعینات کیاجائے تاکہ مختلف امورکی منظوری موقع پرہی مل سکے اورسندھ حکومت پردارومدادکم ہو۔ڈاکٹرعنایت کندھرونے خط میں بھی لکھاہے کہ ہڑتال کی وجہ سے عوام کوشدیدپریشانی کاسامناجبکہ ہزاروں مریضوں کی زندگیوں کوشدیدخطرات لاحق ہیں اس لئے ہڑتال کے خاتمہ کےلئے عدالت اپناکرداراداکرے ۔دوسری طرف پیرامیڈیکل سٹاف نے ایم ایس کے الزامات مستردکردیئے ہیں ۔

 

موضوعات:



کالم



بھکاریوں کو کیسے بحال کیا جائے؟


’’آپ جاوید چودھری ہیں‘‘ اس نے بڑے جوش سے پوچھا‘…

تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟

نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…