وزیر اعظم کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اہم اجلاس،گندم کی قیمت،اربوں روپے کی ماہانہ سبسڈی،کورونا اور سیاسی جلسوں بارے بھی اہم فیصلے

10  ‬‮نومبر‬‮  2020

اسلام آباد (آن لائن)وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ اجلاس میں 9 نکاتی ایجنڈے میں سے بیشتر کی منظوری دیدی گئی ہے،اجلاس میں گندم کی امدادی قیمت اور جلسوں پر بحث کی گئی جبکہ اجلاس میں کابینہ ل کا کورونا کے باعث تحریک انصاف کے مزید جلسے موخر کرنے اور مزید مشاورت پر اتفاق کیا گیا ہے۔اجلاس میں گندم کی امدادی قیمت کے حوالے سے

کابینہ کا گزشتہ فیصلہ برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے،گندم کی امدادی قیمت 1650 رہے گی،وزارت فوڈ سکیورٹی حکام نے بتایا کہ گندم کی امدادی قیمت 1800 روپے مقرر کی جائے،گندم کی امدادی قیمت کم مقرر ہونے سے فصل کی بوائی کم ہوگی، پنجاب میں 80 فیصد کسان گندم کی بوائی کرتے ہیں،امدادی قیمت زیادہ مقرر کرنے سے آٹا مہنگا ہوجائیگا،وفاقی کابینہ اجلاس میں گندم کی امدادی قیمت پر وزرا کی مختلف آراء کے باعث تقسیم نظر آئے۔اجلاس میں مزید حکومتی جلسے نہ کرنے کا اصولی فیصلہ بھی کرلیا گیا ہے۔اسد عمر نے کہا کہ ایک طرف کورونا ہے تو دوسری طرف ہم بھی جلسے کررہے ہیں،جلسے کورونا پھیلنے سے ہمارے گلے پر سکتے ہیں،اجلاس کے شرکاء کی اکثریت نے جلسوں کی منسوخی سے متعلق اسد عمر کی تجویز سے اتفاق کیا ہے تاہم پرویز خٹک نے اسد عمر کی تجویز پر کہا کہ لکشئی کا جلسہ کرلینے دیں،باقی بے شک منسوخ کردیں۔وفاقی کابینہ نے مختلف مد میں حکومتی سبسڈی کو سیاسی رشوت قراردیدیاہے،اربوں روپے ماہانہ کی سبسڈی کے رجحان کو جلد ختم کرنے پر اتفاق کیا گیا ہے۔کابینہ ارکان نے کہا کہ سبسڈی صرف غریب ترین لوگ اور پسماندہ علاقوں کا حق ہے،زیادہ آمدن والے شعبوں کو بھی شئیر کے طور پر سبسڈی دینے میں حرج نہیں۔ گندم کی امدادی قیمت کے تعین پر چار وزراء نے اختلاف کیا ہے اور گندم کی امدادی قیمت 1800 مقرر کرنے

پر بضد رہے تاہم ان کی تجویز کو مسترد کر دیا گیا۔معاون خصوصی ندیم افضل چن نے کہا کہ گندم کی قیمت 1800 روپے مقرر کی جائے،گندم کی امدادی قیمت نہ بڑھائی تو گندم کم پیدا ہوگی،وفاقی وزیر فخر امام اور وزیر مملکت شبیر قریشی نے بھی 1800 روپے امدادی قیمت کی تجویزدی جبکہ وزیر اعظم کے مشیر عشرت حسین نے بھی 1800 روپے امدادی قیمت کی تجویز پیش کی

تاہم وفاقی وزیر شیخ رشید نے گندم کی قیمت 1800 روپے مقرر کرنے کی شدید مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ گندم 1800 روپے مقرر ہوئی تو دو ماہ میں گندم کی قیمت آسمان کو چھوئے گی۔اعظم سواتی گندم کی قیمت کے معاملے پر وزیر اعظم کے ہم زبان رہے انہوں نے وزیر اعظم سے اجازت لے کر کابینہ اجلاس میں کھڑے ہوکر بات شروع کردی،ان کا کہنا

تھا کہ آٹا مہنگا نہیں ہونا چایئے،غریب لوگ کیسے خرید سکیں گے، گندم کی امدادی قیمت بڑھانے کے پیچھے بھی مافیا متحرک ہے۔وزیر اعظم نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک مزید مہنگائی برداشت کرنے کا متحمل نہیں ہے،ایسے اقدامات اٹھائیں گے کہ گندم اور آٹے کا کوئی بحران نہ ہو، مہنگائی میں کمی کے لیے ٹھوس اقدامات اٹھائیں گے۔

موضوعات:



کالم



بھکاریوں کو کیسے بحال کیا جائے؟


’’آپ جاوید چودھری ہیں‘‘ اس نے بڑے جوش سے پوچھا‘…

تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟

نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…