جعلی بینک اکائونٹس کیس میں اہم پیشرفت ، سندھ بینک کے سابق سربراہ ندیم الطاف وعدہ معاف گواہ بن گئے،اہم انکشافات

11  ستمبر‬‮  2019

کراچی( آن لائن )جعلی بینک اکائونٹس کیس میں ایک اہم پیش رفت سامنے آئی ہے۔ تفصیلات کے مطابق جعلی بینک اکائونٹس کیس میں سندھ بینک کے سابق سربراہ ندیم الطاف وعدہ معاف گواہ بن گئے ہیں۔ ندیم الطاف نے اومنی گروپ کی جعلی کمپنیوں کو 1 ارب روپے قرض دے کر خورد برد کرنے کا اعتراف بھی کر لیا ہے۔

مجسٹریٹ نے گرفتار ملزم ندیم الطاف کا اقبالی بیان ریکارڈ کیا۔چئیرمین نیب جاوید اقبال نے ملزم ندیم الطاف کو وعدہ معاف گواہ بنانے کی درخواست منظورکرلی۔ نیب کو دئے گئے بیان میں ملزم ندیم الطاف نے کہا کہ میں نیب کا ساتھ مکمل تعاون اور حقائق بتانے کو تیار ہوں۔ ملزم ندیم الطاف کو جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر آج عدالت پیش کر دیا گیا۔ نیب نے گرفتار ملزم ندیم الطاف کی رہائی کی استدعا کی۔دوران سماعت نیب پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ ملزم کی وعدہ معاف گواہ بننے کی درخواست پر تمام قانونی نقاط پرعمل کر لیا گیا ہے، ندیم الطاف کا 164 کا بیان بھی ریکارڈ کر لیا ، ملزم کو چئیرمین نیب جاوید اقبال کے سامنے بھی پیش کر چکے ہیں، ندیم الطاف اب ہمارہ گواہ بن گیا ہے۔لہذا ملزم ندیم الطاف کے رہائی کی احکامات جاری کیے جائیں، ملزمان پر اومنی گروپ کی فرنٹ کمپنیوں کو غیر قانونی قرض دینے کا الزام عائد ہے۔ احتساب عدالت نے ندیم الطاف کو رہا کرنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا ہے۔ یاد رہے کہ اس سے قبل جعلی بینک اکائونٹس اور منی لانڈرنگ کیس میں سابق صدر آصف علی زرداری اور کیس میں نامزد کی جانے والی دیگر اہم شخصیات کے خلاف دبئی کا ایک شہری ناصر عبد اللہ لوتھا وعدہ معاف گواہ بن گیا تھا۔ناصر عبداللہ لوتھا نے عید الاضحی سے قبل پاکستان آکر نیب کو بیان بھی ریکارڈ کروا دیا تھا۔

ناصر عبداللہ نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ میری ملاقات ایوان صدر میں عبدالغنی مجید سے ہوئی تھی اور انہوں نے مجھے مل کر کام کرنے کی پیشکش کی تھی تاہم میں نے اپنا کام کیا اور کوئی کمیشن نہیں لیا تھا۔ ناصر لوتھا نے اپنے بیان میں کہا کہ میرا منی لانڈرنگ سے کوئی تعلق نہیں، عبدالغنی مجید نے میری دستاویزات کو غلط استعمال کیا، نیب کی تفتیش میں مکمل تعاون کرنے کو تیار ہوں۔

ناصرعبداللہ لوتھا نے دفعہ 164 کا بیان ریکارڈ کرویا۔ ان کا بیان یڈیشنل ڈپٹی کمشنر وسیم احمد نے بطور مجسٹریٹ بیان ریکارڈ کیا۔ ناصرعبداللہ کے وارنٹ گرفتاری منسوخ کر دیئے گئے تھے۔ ذرائع نے بتایا کہ ناصر عبداللہ سمٹ بینک کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے چئیرمین ہیں۔ یاد رہے کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے درجنوں جعلی بینک اکانٹس کا سراغ لگا لیا ہے جن کے ذریعے اربوں روپے کی منی لانڈرنگ کی گئی۔ اس کیس میں سابق صدر آصف زرداری، ان کی ہمشیرہ فریال تالپور، اومنی گروپ کے سربراہ انور مجید، عبدالغنی مجید، سابق چیئرمین پاکستان اسٹاک ایکسچینج حسین لوائی سمیت متعدد افراد گرفتار ہیں۔

موضوعات:



کالم



سرمایہ منتوں سے نہیں آتا


آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…