وفاقی وزیروں کو ایسے کیا اختیارات مل گئے جو اس سے پہلے کبھی نہ تھے

6  اپریل‬‮  2019

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)موجودہ وفاقی وزراء کو اس قدر بااختیار بنا دیا گیا ہے جتنے وہ پہلے کبھی نہ تھے۔ بیورو کریسی کے لئے اصلاحات کا فائدہ کابینہ ارکان کو پہنچا ہے۔ گوکہ اس پر عملدرآمد ہونا ابھی باقی ہے تاہم وفاقی کابینہ نے فیصلے پہلے ہی کر لئے ہیں۔ وفاقی وزراء کو اپنی متعلقہ حدود میں اہم اور کلیدی بیورو کریٹس کی تقرریوں میں اہم کردار ہوگا۔

روزنامہ جنگ کے مطابق تحریک انصاف حکومت کی منظور کردہ سول بیورو کریسی سے متعلق دو بڑی اصلاحات درحقیقت وفاقی وزراء کے زیادہ بااختیار ہونے کی صورت میں سامنے آئی ہیں۔ بظاہر ان اصلاحات کو بیورو کریسی میں بہتری کیلئے متعارف کرایا گیا تھا لیکن بیورو کریسی میں ذرائع کا خیال ہے کہ مذکورہ اقدامات سے بیورو کریسی مزید کمزور اور سیاست زدہ ہوگی۔ وفاقی سیکرٹریوں کے تقرر میں متعلقہ وفاقی وزیر کی رضامندی حاصل کرنا ہوگی۔ اسی طرح کارپوریشنز، متعلقہ محکموں، اتھارٹیز اور ریگولیٹری اداروں کے سربراہوں کی تقرریوں میں متعلقہ وزراء پہلے سے کہیں زیادہ طاقتور ہو جائیں گے۔ بیورو کریسی پر ان کی گرفت مضبوط ہو جائے گی۔ قبل ازیں سیکرٹریوں کے تقرر میں وزراء کا کوئی کردار نہیں ہوتا تھا۔ دلچسپ امر یہ ہے کہ ابتداء میں جب سول سروس اصلاحات کی تجویز کابینہ میں متعارف کرائی گئی، اس کا مقصد میرٹ کی بنیاد پر تقرریوں اور ان کی میعاد کو یقینی بنانا تھا لیکن اس کا انجام کلیدی سرکاری عہدوں پر تقرریوں میں وزراء کو اہم کردار دیئے جانے پر ہوا۔ بااثر وزراء کا ایک گروپ وزیراعظم کو یہ باور کرانے میں کامیاب رہا کہ جب وزراء کو اپنی وزارتوں کی کارکردگی کا ذمہ دار ٹھہرایا جاتا ہے تو انہیں متعلقہ حکام کی تقرریوں میں رائے کا بھی اختیار دیا جائے۔

وفاقی سیکرٹری کی تقرری کے لئے متعلقہ وزیر کو بھی سلیکشن کمیٹی کا رُکن بنایا گیا ہے۔ اپنی تقرری کے بعد وفاقی سیکرٹری اوّل 6 ماہ آزمائش پر ہوتا ہے۔ اس کا تسلسل وزیراعظم اور انچارج وزیر کی جانب سے کارکردگی جائزہ رپورٹ سے مشروط ہے۔ تقرری کی میعاد جو پہلے تین سال تھی، مشکل ہی سے اس کا لحاظ رکھا گیا۔ اب یہ گھٹا کر دو سال کر دی گئی ہے۔ جس میں سال بھر توسیع کی گنجائش بھی رکھی گئی ہے۔

اس میں بھی متعلقہ وزیر کا کہا اہمیت کا حامل ہوگا۔ ایک اور کابینہ فیصلے کے تحت 65 وفاقی محکموں کے سربراہوں کی تقرری کیلئے سلیکشن کمیٹی کا سربراہ وفاقی وزیر اور اسی وزارت کا سیکرٹری اور تقرری کا انحصار اس وزیر پر ہوگا۔ وہی وزیر اور سیکرٹری عہدے کے لئے معیار، اہلیت اور مطلوب مہارت طے کریں گے۔ سلیکشن کمیٹی ہی کام کیلئے اہلیت کا معیار طے کرے گی۔ متعلقہ محکمہ کثیرالاشاعت اخبارات میں عہدے کے لئے اشتہار شائع کرائے گا۔ ڈویژن اہل امیدواروں کی فہرست جائزے کے لئے سلیکشن کمیٹی کو دے گا جسے محدود کرنے کے بعد انٹرویوز کا اہتمام کیا جائے گا۔ تب سلیکشن کمیٹی تین سے پانچ امیدواروں کے نام تقرری کے لئے وزیراعظم کو پیش کرے گی۔

موضوعات:



کالم



بھکاریوں کو کیسے بحال کیا جائے؟


’’آپ جاوید چودھری ہیں‘‘ اس نے بڑے جوش سے پوچھا‘…

تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟

نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…