چیئرمین نیب کے سامنے ہم کیوں جائیں انہیں خود پارلیمنٹ میں پیش ہونا چاہیے، حکومت نے گرنا ہے ،آصف علی زرداری نے بڑا اعلان کردیا

14  جنوری‬‮  2019

اسلام آباد(آئی این پی)پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے مطالبہ کیا ہے کہ پارلیمانی کمیٹی تشکیل دی جائے جو پارلیمنٹریز کے نیب میں پیش ہونے یا نہ ہونے کا فیصلہ کرے، چیئرمین نیب کے سامنے ہم کیوں جائیں انہیں خود پارلیمنٹ میں پیش ہونا چاہیے، حکومت کو اندر سے دیمک کھارہی ہے ہم اس حکومت کو نہیں گرائیں گے اسے تو خود گرنا ہے،مانگے تانگے کی حکومت ہے نہ جانے کتنے دن چلے،حکو مت کا کوئی ادارہ کام نہیں کر رہا،

بہت نیب دیکھے مجھے انکاکو کوئی ڈر نہیں، لیکن مجھے فکر حکومت میں بیٹھے لوگوں کی ہے، جس دن انکو نیب میں پیش ہونا پڑا تو پھر کیا بنے گا، مجھے اپنے سے زیادہ انکا غم زیادہ ہے، جے آئی ٹی کی رپورٹ کا وہی ہوگا جو ماضی میں میرے خلاف کیسز کا ہوا،ملک کوجسطرح چلایا جارہا ہے اسطرح پاکستان سنبھالا نہیں جائے گا،اگر ہم فیل ریاست کی طرف گئے تو کوئی دوست ہم بچا نہیں سکے گی،سپریم کورٹ سے نواز شریف کو ریلیف پر خوش ہوں مجھے اس پر کوئی غم نہیں،بی بی مریم کو جیل میں نہیں دیکھنا چاہتے۔وہ پیر کو قومی اسمبلی میں نکتہ اعتراض پر اظہار خیال کر رہے تھے ۔آصف علی زرداری نے کہا کہ ہمارے حلف نامے میں لکھا ہوتا ہے کہ ہم نے شفافیت سے اپنا کام کرنا ہے،اگر کوئی وزیر یا معاون خصوصی ایسا کام کرتا ہے جس پر انگلی اٹھ سکے تو وہ مناسب نہیں۔مہمند ڈیم کے دئیے گئے ٹھیکے پر اپوزیشن لیڈر کے تحفظات کی تائید کرتا ہوں ۔انہوں نے کہا کہ ملکی میں بہت سی چیزیں ہو رہی ہیں،ڈالر کبھی اوپر جارہا ہے کبھی نیچے۔سٹاک ایکسچینج سے50ارب ڈالر غائب ہو چکے ہیں۔سندھ کے لوگ پانی کیلئے رو رہے ہیں،سندھ میں ٹھٹھہ کے مقام پر9لاکھ ایکڑ زمین سمندربرد ہو چکی ہے،اس مسلے کے حل کیلئے ہم کام کر رہے ہیں جلد اسکا حل نکال لیں گے۔آصف علی زرداری نے کہا کہ کچھ لوگ چیئرمین نیب سے ملنے کی باتیں کر رہے ہیں مگر کیوں جائیں؟، چیئرمین نیب کو چاہئے کہ وہ پارلیمنٹ کے سامنے پیش ہوں۔

سابق صدر نے کہا کہ مجھے نیب کو کوئی ڈر نہیں، میں نے بہت نیب دیکھے ہیں، میں پہلے بھی نیب کے سامنے پیش ہوتا رہا ہوں اور آئندہ بھی ہوتا رہوں گا لیکن مجھے فکر آپ لوگوں کی ہے، اگر آپ کو بھی نیب کے سامنے پیش ہونا پڑا تو پھر اس دن آپ کا کیا بنے گا، مجھے آپ کا غم زیادہ ہے اپنا نہیں۔انہو ں نے کہا کہ ہم لوگوں نے ہی پارلیمنٹ کو عزت دینی ہے اور پارلیمنٹ کو مضبوط کرنا ہے،جتنا میرے بس میں تھا میں پارلیمنٹ کو مضبوط کرتا آیا ہوں۔آصف علی زرداری نے کہا کہ میری عمر64سال ہے،70سال جیوں یا80یہ میرے مالک کو پتہ ہے،

جب تک میں زندہ ہوں پارلیمنٹ کو مضبوط کرنا چاہتا ہوں۔یہ جو لوگ نئے نئے حکومت میں آئے ہیں انکوبھی سکھانا چاہتا ہوں۔جسطرح اپوزیشن لیڈر تیاری کر کے آتے ہیں اسی طرح وزراء کو بھی تایری کر کہ آنا چاہیے،فیصل وواڈا کا پانی ،کنال سے واسطہ کم رہا ہو گا مگر وہ تیاری کر کے آیا کریں تو جواب دینے میں آسانی ہو گی۔آصف علی زرداری نے کہا کہ پاکستان کو دوست ممالک سے جو امداد مل رہی ہے وہ میں یہ تو نہیں کہوں گا کہ کسی سپا سلار کو مل رہی ہے پر وہ پاکستان کے اداروں اور پاکستان کو مل رہی ہے،ہمارے دوست پاکستان کو فیل ریاست نہیں دیکھنا چاہتے،

امداد سے کچھ ہو زیادہ ہو گا تو نہیں مگر چلیں حکومت کو امداد ملی تو سہی۔انہوں نے کہا کہ ملک میں معیشت کی جو آج حالت ہے اور جسطرح ہم چل رہے ہیں، اسطرح پاکستان سنبھالا نہیں جائے گا،اگر ہم فیل ریاست کی طرف گئے تو کوئی بیرونی طاقت ہم بچا نہیں سکے گی، برے وقت میں چین بھی آپ کو نہیں بچا سکے گا ہر کوئی اپنے مفاد کو دیکھے گا۔آصف علی زرداری نے کہا کہ آج کل ہمیں اور ہمارے خاند ان کو جے آئی ٹی کا سامنا ہے،چیف جسٹس صاحب کا شکریہ کہ انہوں نے بلاول بھٹو زرداری کا نام ای سی ایل سے نکالا اور مانا ہے بچوں کا ان معاملات سے کوئی تعلق نہیں،

بلاول کے نام جو کمپنی ہے اس نے کوئی کاروبار نہیں کیا اس کمپنی کے صرف اثاثے ہیں،سپریم کورٹ سے نواز شریف کو ریلیف پر خوش ہوں مجھے اس پر کوئی غم نہیں،بی بی مریم کو جیل میں نہیں دیکھنا چاہتے،کسی بہن بیٹی کو ہم کیوں ملوث کریں ،انہوں نے کہا کہ جے آئی ٹی میں 1500آدمیوں کو چھوٹے بڑے اکاؤنٹس پر شامل کیا،8شوگر ملیں بند پڑی ہیں جو اس سیزن میں نہیں چلیں گی،اس سے کتنے لوگ بے روزگار ہوں گے اسکا کسی نے سوچا ہی نہیں،اسطرح کا مذاق پہلا بھی میرے ساتھ ہو چکا ہے،جس میں یہ کہا گیا کہ یہ سب ملیں میری ہیں مگر کچھ ثابت نہ ہوسکا اور بینکوں کو بھر کر دینا پڑا اس بار بھی یہی ہو گا،اداروں کو بھر کر دینا پڑے گا، یہ قانون سے بالاتر ہے کہ آپ نئی جے آئی ٹی بنائیں جس میں آئی ایس آئی سمیت دیگر اداروں کو شامل کریں اور وقت کا ضیائع کریں اور لوگوں کو ٹی وی پر مزید بات کا موقع ملے،

جس سے وہ اپنا مال بیچیں اور ہر کسی کی پگڑی اچھلے۔آصف علی زرداری نے کہا کہ چیئرمین نیب کو طلب کیا جائے،اگر کسی پارلیمنٹرین کو نیب میں طلب کیا جاتا ہے تو اس سے قبل پارلیمانی کمیٹی اسکا فیصلہ کرے کہ کسی رکن یا اس سے متعلق کسی شخص نے نیب میں پیش ہونا ہے کہ نہیں۔اس وقت ادارے تباہ ہو چکے ہیں،کوئی ادارہ کام نہیں کر رہا،سیکرٹری فائل پر دستخط کرنے کو تیار نہیں،موجودہ حکومت کو اندر سے ہی دیمک کھا رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ مانگے تانگے کی حکومت ہے پتہ نہیں کتنے دن چلتی ہے کتنے دن نہیں۔جنگل میں ہر طرف سے بندے لاکر یہاں بھر دئیے گئے ہیں،ہم دیکھیں گے یہ حکومت کتنے دن چلتی ہے ،ہم ان کو نہیں گرائیں گے،گرنا انہوں نے خود ہے۔میری ان کو ایڈوائس ہے کہ ہم مل کر نیب کو تھوڑا ٹائٹ کر یں تو جس سے بیوروکریسی اور حکومت میں موجود غیر یقینی کی صورتحال کم ہو جائے گی اور ملک چلنے لگے گا کیونکہ اس وقت ملک چل نہیں رہا،6ماہ میں حکومت کوئی مسئلہ حل نہیں کر سکی،ہم نے اپنے پہلے6ماہ میں50فیصد مسائل حل کر دئیے تھے اور گاڑی لائن پر ڈال دی تھی۔

موضوعات:



کالم



بھکاریوں کو کیسے بحال کیا جائے؟


’’آپ جاوید چودھری ہیں‘‘ اس نے بڑے جوش سے پوچھا‘…

تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟

نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…