اسلام آباد کے آئی جی جان محمد کو کس اہم شخصیات کے زبانی حکم پر ہٹایاگیا؟ اٹارنی جنرل کا عدالت میں حیرت انگیز انکشاف، چیف جسٹس ثاقب نثار برہم، بڑا حکم جاری کردیا

29  اکتوبر‬‮  2018

اسلام آباد (این این آئی)سپریم کورٹ آف پاکستان نے آئی جی اسلام آباد جان محمد کے تبادلے کا نوٹیفکیشن معطل کرتے ہوئے سیکرٹری داخلہ، سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ اور اٹارنی جنرل کو (آج) منگل کو دوبارہ طلب کرلیا ہے اور واضح کیا ہے کہ ہم کسی سینیٹر، وزیر اور اس کے بیٹے کی وجہ سے ہم اداروں کو کمزور نہیں ہونے دینگے ٗ پولیس میں سیاسی مداخلت برداشت نہیں ٗ قانون کی حکمرانی قائم ہوگی ٗ پاکستان کسی کی مرضی سے نہیں،

قانون کی حکمرانی سے چلے گا ٗحکومت کی من مرضی سے افسران کے تبادلے نہیں ہو سکتے، عدالت ایسی باتیں برداشت نہیں کریگی ٗایک اور بزدار کیس نہیں بننے دیں گے، ہم نے عثمان بزدار کو یہاں پر بلایا تھا ٗکیا یہ ہے نیا پاکستان؟پاکستان کواس طرح نہیں چلنا ٗہم اس طرح ملک کو نہیں چلانے دیں گے، پاکستان کسی کی ڈکٹیشن اور دھونس پر نہیں قانون کے مطابق چلے گاجبکہ اٹارنی جنرل آف پاکستان نے عدالت کو بتایا ہے کہ اسلام آباد کے آئی جی جان محمد کو وزیر اعظم عمران خان کے زبانی حکم پر ہٹایا گیا ۔ تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز آئی جی اسلام آباد جان محمد کو اچانک عہدے سے ہٹادیا گیا تھا اس حوالے سے اطلاعات سامنے آئی تھیں کہ آئی جی کو وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی سینیٹر اعظم سواتی کی ہدایات نہ ماننے پر ہٹایا گیا تھا۔پیر کو چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے آئی جی اسلام آباد کے تبادلے کا ازخود نوٹس لے کر سیکرٹری داخلہ اور اٹارنی جنرل کو فوری طور پر عدالت میں طلب کیا ۔سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں3 رکنی بینچ نے ازخود نوٹس کی سماعت کے دوران سیکرٹری داخلہ اور اٹارنی جنرل سے اس حوالے سے وضاحت طلب کی کہ کن وجوہات کی بناء پر آئی جی کو گزشتہ روز اسٹیبلشمنٹ ڈویژن رپورٹ کرنے کا حکم دیا گیا۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے تھے کہ ہمیں یہ معلوم ہوا ہے کہ کسی وزیر کی سفارش پر آئی جی کا تبادلہ کیا گیا ٗہم اداروں کو کمزور نہیں ہونے دیں گے اور پولیس میں سیاسی مداخلت بھی برداشت نہیں کریں گے،

قانون کی حکمرانی قائم ہوگی۔چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ ہمیں یہ بھی پتا چلا ہے کہ کسی وزیر کے بیٹے کا مسئلہ تھا اس وجہ سے آئی جی کو ہٹایا گیا۔عدالت کے طلب کرنے پر سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ پیش ہوئے اور عدالت کو آئی جی کے تبادلے کے بارے میں آگاہ کیا۔دوران سماعت اٹارنی جنرل نے بتایا کہ وزیر اعظم کے زبانی احکامات پر تبادلہ کیا گیا جس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ تبادلے کی اصل وجہ کیا ہے؟ سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ خود عدالت کو حقائق بتائیں اس پر سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ نے کہا کہ آئی جی کے تبادلے کا معاملہ کافی عرصے سے چل رہا ہے،

وزیر اعظم آفس آئی جی کی کارکردگی سے مطمئن نہیں تھا۔چیف جسٹس نے سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ سے مکالمہ کیا کہ کیوں نہ آپ کا بھی تبادلہ کردیا جائے، کیا آپ کو کھلا اختیار ہے جو چاہیں کریں؟ کیا یہ آپ نیا پاکستان بنا رہے ہیں؟پاکستان کواس طرح نہیں چلنا، ہم اس طرح ملک کو نہیں چلانے دیں گے ٗ پاکستان کسی کی مرضی سے نہیں، کسی کی ڈکٹیشن اور دھونس پر نہیں قانون کے مطابق چلے گا۔چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ وزیر اعظم سے ہدایت لے کر جواب داخل کریں، سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ کا تبادلے میں کوئی کردار نہیں بنتا۔چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ پاکستان ایسا نہیں چلے گا بلکہ قانون کے تابع چلے گا،

سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ اپنی حیثیت پہنچانیں، آپ ریاست کے ملازم ہیں، ایگزیکٹو جہاں غلطی کر رہے ہیں، اس کی نشاندہی کریں۔اس موقع پر عدالت نے ریمارکس دیے کہ جائزہ لیا جائیگا کہ تبادلہ بدنیتی پر مبنی تو نہیں۔بعدازاں اٹارنی سپریم کورٹ میں پیش ہوئے اور آئی جی اسلام آباد کے تبادلے کا ریکارڈ سپریم کورٹ میں پیش کرتے ہوئے آگاہ کیا کہ آئی جی اسلام آباد جان محمد کو وزیراعظم عمران خان کے زبانی حکم پر ہٹایا گیا۔چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہاکہ آپ نے سچ بولا ہے یا نہیں ہم اس معاملے پر کمیٹی بنائیں گے ٗ ایک اور بزدار کیس نہیں بننے دیں گے، ہم نے عثمان بزدار کو یہاں پر بلایا تھا۔چیف جسٹس ثاقب نثار نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم اس طرح ملک کو نہیں چلانے دیں گے،

پاکستان کسی کی مرضی سے نہیں، قانون کی حکمرانی سے چلے گا۔چیف جسٹس نے کہا کہ سیکرٹری داخلہ اور سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ آپ ریاست کے ملازم ہیں، آپ غلط حکم ماننے سے انکار کردیں۔ عدالت عظمیٰ نے سیکرٹری داخلہ اور سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ کو بیان حلفی جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے اٹارنی جنرل کو بھی (آج) منگل کو دوبارہ طلب کرلیا۔اس سے قبل اٹارنی جنرل کی جانب سے عدالت سے درخواست کی گئی کہ وہ کیس کی سماعت ملتوی کریں جس پر چیف جسٹس نے اسے مسترد کرتے ہوئے حکم دیا کہ سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ تمام مصروفیات ترک کرکے پہنچیں۔سماعت کے دور ان عدالت کے طلب کرنے پر سیکرٹری داخلہ اعظم سلیمان چند گھنٹوں کی تاخیر سے عدالت پہنچے تو چیف جسٹس پاکستان نے ان پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ کی آمد کی اطلاع ہمیں دی گئی، عدالت لگی تو آپ غائب ہو گئے، کیا ججز آپ کا انتظار کرنے کے پابند ہیں؟

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ بتائیں آئی جی اسلام آباد کو کیوں تبدیل کیا گیا؟ اس پر سیکرٹری داخلہ نے انکشاف کیا کہ آئی جی کو ہٹانے سے پہلے کسی نے مجھے نہیں بتایا، تبادلہ براہ راست سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ نے کیا۔جسٹس ثاقب نثار نے سیکرٹری کے جواب پر تعجب کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ کو معلوم ہی نہیں اور آپ کے آئی جی کو ہٹا دیا گیا، آپ سے پوچھا ہی نہیں گیا۔چیف جسٹس نے کہا کہ سارے معاملات سرکار پر نہ چھوڑیں ٗایسے تبادلوں کو عدلیہ برداشت نہیں کریگی ٗ ایک تبادلہ پنجاب میں بھی ہوا ہے اور یہ تبادلہ چند دنوں میں ہوا ہے ٗ اس حوالے سے اٹارنی جنرل آفس رپورٹ دے۔چیف جسٹس نے کہا کہ افسران کو اعتماد دینا چاہتے ہیں، اے ڈی خواجہ کیس میں عدالت واضح احکامات دے چکی ہے، حکومت کی من مرضی سے افسران کے تبادلے نہیں ہو سکتے، عدالت ایسی باتیں برداشت نہیں کریگی ٗ تبادلے کی وجوہات سے عدالت کو آگاہ کریں۔ بعد ازاں سپریم کورٹ آف پاکستان نے انسپکٹرجنرل ( آئی جی) اسلام آباد جان محمد کے تبادلے کا نوٹیفکیشن معطل کرتے ہوئے وفاقی حکومت سے 31 اکتوبر تک جواب طلب کرلیااور آئی جی اسلام آباد کو کام جاری رکھنے کی ہدایت کرتے ہوئے چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ تبادلے کا حکم قانون کے مطابق نہیں اس لیے اسے معطل کر رہے ہیں۔

موضوعات:



کالم



ضد کے شکار عمران خان


’’ہمارا خان جیت گیا‘ فوج کو اس کے مقابلے میں…

بھکاریوں کو کیسے بحال کیا جائے؟

’’آپ جاوید چودھری ہیں‘‘ اس نے بڑے جوش سے پوچھا‘…

تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟

نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…