’شاید مریخ پر جاؤں اور کبھی واپس نہ آؤں‘

18  فروری‬‮  2015

 

برطانیہ کی برمنگھم یونیورسٹی کی طلبہ میگی لوئی کو اگلے ہفتے معلوم چلے گا کہ ان کو سیارہ مریخ کے ایک طرفہ سفر پر جانے کے لیے منتخب کر لیا گیا ہے یا نہیں۔ 24 سالہ میگی برمنگھم یونیورسٹی میں فلکیات اور خلا کے مضمون میں پی ایچ ڈی کر رہی ہیں۔ ان کا نام ان 600 افراد میں شامل ہے جو دو لاکھ امیدواروں میں سے مریخ ون مشن کے لیے شارٹ لسٹ کیے گئے ہیں۔ اگر ان کو اس مشن کے لیے چن لیا گیا تو وہ اگلے دس سال تک اس کے لیے تربیت حاصل کریں گی۔ مریخ ون منصوبے کے تحت 2025 سے ہر دو سال بعد مریخ پر چار افراد کو بھیجا جائے گا اور سیارے پر 40 افراد کے رہائش اختیار کرنے تک یہ سلسلہ چلتا رہے گا۔ ہالینڈ کے اس منصوبے کے لیے پہلے چار افراد کو مریخ پر بھیجنے کے لیے تقریباً چار ارب پاؤنڈ درکار ہیں اور اس کی فنڈنگ نجی ادارے اور عام لوگ کر رہے ہیں۔ منصوبے کے لیے ابھی صرف تقریباً پانچ لاکھ پاؤنڈ ہی جمع ہوسکے ہیں۔ مریخ ون کا شمار ان بہت سارے منصوبوں میں ہوتا ہے جن کے تحت لوگوں کو سیارہ مریخ پر بھیجنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ لیکن اس منصوبے کی منفرد بات یہ ہے کہ اس میں ’رئیلٹی‘ ٹی وی شو کے ذریعے چنا جائے گا کہ کس کو مریخ پر بھیجا جائے اور وہاں سے مریخ کی زندگی کو ٹی وی پر نشر بھی کیا جائے گا۔ کوونٹری میں رہنے والی میگی کا شمار ان بہت سے برطانوی شہریوں میں ہوتا ہے جن کو اس منصوبے کے لیے شارٹ لسٹ کیا گیا ہے اور ان سے پوچھنے کے لیے ہمارے پاس بہت سے سوالات تھے۔ میگی آپ واپس کیوں نہیں آسکیں گی؟ اگر ہم واپس آئیں تو اس پر زیادہ خرچہ ہوگا کیونکہ واپسی کے لیے بھی ایندھن درکار ہوگا۔ اس کے علاوہ ہوسکتا ہے کہ ہماری صحت ہی اس کی اجازت نہ دے کیونکہ جو بھی خلا میں جاتا ہے اس کی صحت پر منفی اثرات پڑتے ہیں۔ انٹرنیشنل سپیس سٹیشن پر جو خلا باز ہیں وہ جب واپس زمین پر آتے ہیں تو ان کو دوبارہ سے چلنا سیکھنا پڑتا ہے۔

مزید پڑھئے:جاپان کا ایسا منفرد ہوٹل جہاں اُلو گاہکوں کو خوش آمدید کہتے ہیں

کیا آپ کو اپنے رشتہ دار اور دوست احباب یاد نہیں آئیں گے؟

ہاں یہ سچ ہے کہ میں اپنے رشتہ داروں اور دوستوں کو کبھی مل نہیں سکوں گی لیکن میں ان کی تصاویر دیکھ سکتی ہو اور اس کے علاوہ انٹرنیٹ پر بھی ان سے رابطہ کر سکوں گی۔‘
آپ کے خاندان والے اور دوست اس بارے میں کیا رائے رکھتے ہیں؟

وہ سمجھتے ہیں کہ شاید میں پاگل ہوں اور ان سب کی خواہش ہے کہ میں اس مشن کے لیے منتخب نہ ہوں۔ خاص طور پر میری والدہ یہ سمجھ رہی ہیں کہ میں مذاق کر رہی ہوں۔ وہ کہتی ہیں کہ تم کب جا رہی ہو اور جب تم چلی جاؤ گی تو کیا تمہاری رقم میں لے سکتی ہوں۔
کیا آپ کو اپنے پیاروں کو چھوڑ کر جانے کا دکھ ہو گا؟

ہاں دکھ تو ہو گا اور اگر میں منتخب بھی ہوگئی تو میرے پاس یہ اختیار ہو گا کہ میں جاؤں یا نہ جاؤں۔ اگر میں منتخب نہ ہوئی تو کم از کم مجھے یہ مشکل فیصلہ نہیں کرنا پڑے گا۔
اگر انٹرنیٹ خراب ہوگیا تو؟

اگر ایسا ہوا تو بہت ہی برا ہو گا، میں گھر والوں سے رابطہ نہیں کر سکوں گی۔ مگر اس سلسلے میں ہمیں تربیت دی جائے گی اور امید ہے کہ ہم اس طرح کی خرابیوں کو ٹھیک کر لیں گے۔
کیا آپ مریخ پر ماں بننا پسند کریں گی؟

میں اس کے لیے تیار ہوں، میں مریخ پر بچہ پیدا کر نے والی پہلی عورت بن سکتی ہوں لیکن مجھے اندازہ ہے کہ اس میں زچہ وبچہ کی جان کو خطرہ بھی ہو سکتا ہے۔
سب سے بڑے خطرات کیا ہیں؟

مریخ پر بھیجے جانے والے ہر تین میں سے ایک مشن ناکام ہو جاتا ہے اور اس چیز کی قوی امید ہے کہ سیارے پر پہنچنے سے پہلے ہی ہمارا راکٹ تباہ ہو جائے۔ اس کے علاوہ مریخ پر آکسیجن بھی نہیں ہے اور ہمیں اس بات کو یقینی بنانا ہو گا کہ ہم مطلوبہ مقدار میں آکسیجن پیدا کر رہے ہیں۔
آپ کہاں رہیں گی؟ کیا پہنیں گی؟ اور اپنی صفائی کا کیسے خیال رکھیں گی؟

انٹرنیشنل سپیس سٹیشن پر خلا باز ایسے کپڑے پہنتے ہیں جن کو استعمال کے بعد پھینک دیا جائے کیونکہ وہاں دھونے کے لیے پانی تو ہوتا نہیں۔ ہم جب یہاس سے روانہ ہوں گے تو خاص قسم کے سوٹ پہنے ہوں گے۔ ہم وہاں گنبد نما سٹرکچر میں رہیں گے جس میں ایک بیڈروم، لاؤنج اور کام کرنے کی جگہ کے ساتھ ساتھ ایسی جگہ بھی ہو گی جہاں ہم اپنے کھانے کے لیے کچھ اگا سکیں۔ ہم مٹی سے پانی بھی نکالیں گے۔ اور پھر نہایا جا سکے گا۔ لیکن مریخ پر پہنچنے میں چھ سے نو ماہ لگا جائیں گے۔
اگر وہاں پر آپ کا چپس کھنے کا من کیا تو کیا کریں گی؟

مریخ پر ہم سادہ خوراک ہی کھا سکیں گے اور ہو سکتا ہے کہ ہمیں وہاں پر کیڑے مکوڑے کھانے پڑیں۔ ویسے میں کھانے پینے کی ذیادہ شوقین نہیں ہوں۔
کیا یہ مشن واقعی ہونے جا رہا ہے؟

اس مشن کے لیے ابھی مطلوبہ رقم جمع نہیں کی جا سکی لیکن ناسا سمیت دیگر ادارے اس میں دلچسپی لے رہے ہیں اور مجھے امید ہے کہ اگر مریخ ون کامیاب نہ بھی ہوا تو مستقبل میں اس طرح کا کوئی نہ کوئی مشن ضرور کامیاب ہو گا۔



کالم



آئوٹ آف دی باکس


کان پور بھارتی ریاست اترپردیش کا بڑا نڈسٹریل…

ریاست کو کیا کرنا چاہیے؟

عثمانی بادشاہ سلطان سلیمان کے دور میں ایک بار…

ناکارہ اور مفلوج قوم

پروفیسر سٹیوارٹ (Ralph Randles Stewart) باٹنی میں دنیا…

Javed Chaudhry Today's Column
Javed Chaudhry Today's Column
زندگی کا کھویا ہوا سرا

Read Javed Chaudhry Today’s Column Zero Point ڈاکٹر ہرمن بورہیو…

عمران خان
عمران خان
ضد کے شکار عمران خان

’’ہمارا عمران خان جیت گیا‘ فوج کو اس کے مقابلے…

بھکاریوں کو کیسے بحال کیا جائے؟

’’آپ جاوید چودھری ہیں‘‘ اس نے بڑے جوش سے پوچھا‘…

تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟

نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…