امارات میں بارش سے متاثرہ گاڑیاں سستے داموں بیچنے کی تیاری

27  اپریل‬‮  2024

دبئی (این این آئی)متحدہ عرب امارات میں حالیہ بارشوں سے جن گاڑیوں کو شدید نقصان پہنچا ہے انہیں خاصی کم قیمت پر فروخت کرنے کی تیاری کی جارہی ہے۔ جن لوگوں کی گاڑیوں کو متعلقہ اتھارٹی مسترد کرچکی ہے وہ بھی نئی گاڑیوں کی تلاش میں ہوں گے جس کے نتیجے میں مارکیٹ بلند ہوسکتی ہے۔بھارتی ٹی وی کے مطابق آٹو انڈسٹری کے ایگزیکٹیوز نے یو اے ای کے باشندوں سے کہا ہے کہ وہ پہلے سے خریدی ہوئی گاڑیاں 6 سے 12 ماہ میں حاصل کرلیں۔ مشورہ دیا گیا ہے کہ کسی بھی گاڑی کو خریدنے سے قبل اس کا اچھی طرح چیک اپ کرالیا جائے اور جن گاڑیوں کو پہلے خریدا جاچکا ہے انہیں لیتے وقت احتیاط برتی جائے۔

متحدہ عرب امارات میں حالیہ بارشوں سے 75 سال کا ریکارڈ ٹوٹ گیا۔ دوسری بہت سی اشیا کی طرح یو اے ای کی بارشوں سے گاڑیوں کو بھی شدید نقصان پہنچا۔ ہزاروں کاریں بری حالت میں ہیں۔ ان گاڑیوں کو فروخت کے لیے مقامی مارکیٹ میں لائے جانے کا امکان ہے۔کارز ٹوئنٹی فور (گلف ریجن)کے سی ای او ابھینو گپتا نے بتایا کہ ہزاروں گاڑیوں کو نقصان پہنچا ہے۔ شدت کا فرق ضرور ہے یعنی چند گاڑیوں کو زیادہ یا قابلِ ذکر نقصان نہیں پہنچا اور بعض گاڑیوں مکمل طور پر تباہ ہوگئی ہیں۔ابھینو گپتا کا کہناتھا کہ دبئی کے بعد حصوں کے مقابلے میں شارجہ اور عجمان کے بیشتر علاقے زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔ بہت سے کسٹمر واپس آئے ہیں۔

وہ گاڑیوں کی مرمت کرانا چاہتے ہیں یا پھر نئی گاڑی خریدنے کے متمنی ہین۔ ابھینو گپتا نے بتایا کہ 20 سے 25 فیصد کاروں کو زیادہ نقصان پہنچا ہے اور انہیں ڈھنگ سے چلانے میں دشواری پیش آرہی ہے۔ جن گاڑیوں کی مرمت کی جاسکتی ہے ان کے مالکان معاملات کے درست ہونے کا انتظار کریں گے۔بیشتر گاڑیاں 6 سے 12 ماہ کے دوران مارکیٹ سے واپس آسکتی ہیں۔ ای کامرس پلیٹ فارمز نے بتایا ہے کہ گزشتہ برس کم و بیش پانچ لاکھ نئی گاڑیاں خریدی گئی ہیں۔ یو اے ای میں ایسی گاڑیوں کی خریداری میں سالانہ بنیاد پر 7 تا 10 فیصد اضافہ ہو رہا ہے۔نٹرویو میں ابھینو گپتا نے بتایا کہ جن گاڑیوں کو نقصان پہنچا ہے انہیں تین درجوں میں رکھا جاسکتا ہے۔ پہلے نمبر پر وہ گاڑیاں ہیں جو مکمل طور پر تباہ ہوچکی ہیں۔

دوسرے نمبر پر ایسی گاڑیاں ہیں جن کی مرمت کرائی جاسکتی ہے اور تیسرے درجے میں وہ گاڑیاں ہیں جنہیں برائے نام نقصان پہنچا ہے۔چند دنوں میں یو اے ای کی مارکیٹ میں ایسی گاڑیوں کی آمد بڑھ جائے گی جنہیں بارشوں نے تباہ کردیا۔ جنہیں انشورنس نہیں مل سکا وہ اپنی خراب گاڑیوں کو بیچنا چاہیں گے۔مرمت کے بعد فروخت کے لیے مارکیٹ میں لائی جانے والی گاڑیوں کو خریدتے وقت لوگوں کو بہت محتاط رہنا پڑے گا تاکہ کوئی انہیں بے مصرف گاڑی ٹِکاکر چلتا نہ بنے۔ ایسی گاڑیوں کے بہت سے حصے انتہائی خرابی سے دوچار ہوسکتے ہیں۔ پانی میں ڈوبے رہنے سے انجن، وائرنگ اور ایئر بیگز وغیرہ کی کارکردگی شدید متاثر ہوسکتی ہے۔ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ بارشوں کے نتیجے میں خراب ہونے والی گاڑیوں کو اوپن مارکیٹ، کلاسیفائیڈ ایڈز وغیرہ سے خریدنا خطرے سے خالی نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ استعمال شدہ گاڑیوں کی خرید و فروخت کے حوالے سے مارکیٹ میں نشیب و فراز بھی آسکتا ہے۔



کالم



ضد کے شکار عمران خان


’’ہمارا خان جیت گیا‘ فوج کو اس کے مقابلے میں…

بھکاریوں کو کیسے بحال کیا جائے؟

’’آپ جاوید چودھری ہیں‘‘ اس نے بڑے جوش سے پوچھا‘…

تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟

نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…