بھارتی نوجوان فوج میں بھرتی سے کترانے لگے ،افسران کی شدید کمی ، نئے آ رمی چیف نے بھی اعترا ف کرلیا

14  جنوری‬‮  2020

نئی دہلی(آن لائن)بھارت کے نئے آرمی چیف نے اعتراف کیا ہے کہ ان کی فوج کو افسران کی کمی کا سامنا ہے۔ بھارتی بحری اور فضائی افواج میں بھی افسران کی کمی ہے تاہم بّری فوج میں افسران کی کمی اس سے کئی گنا زیادہ ہے۔بھارت کے نئے آرمی چیف جنرل منوج موکند نرونے نے کہا ہے انڈین فوج میں افسران کی کمی اب بھی برقرار ہے۔

بھارتی فوج میں اس وقت تقریباً 7400 افسران کی کمی ہے یعنی انڈین فوج میں لیفٹیننٹ یا اس سے اوپر کے عہدوں کے لیے جتنے افسران کی ضرورت ہے وہ موجود نہیں۔بھارتی آرمی چیف کا کہنا تھا کہ انڈیا کی بحری اور فضائی افواج میں بھی افسران کی کمی ہے تاہم بّری فوج میں افسران کی کمی اس سے کئی گنا زیادہ ہے۔یہ امر قابل ذکر ہے کہ بھارتی حکومت کے متعدد اقدامات کے باوجود بھارتی نوجوان فوج میں شمولیت کی رغبت نہیں رکھتے، بھارتی فوج گزشتہ 4 سال سے مختلف ریاستوں میں بھرتی کیمپس قائم کر رہی ہے جہاں عوام کو فوج میں مہیا سہولیات اور تنخواہوں میں اضافے سے متعلق آگاہی دی جاتی ہے اس کے باوجود کوئی خاص کامیابی دیکھنے میں نہیں آئی۔ ماہرین کے مطابق قابلیت اور صلاحیت رکھنے والے افراد فوج میں بھرتی ہی نہیں ہونا چاہتے۔ ادھر سوشل میڈیا پر جنرل منوج کے اس بیان پر بہت بات ہو رہی ہے۔ کئی سابق فوجی افسران نے ان کے اس بیان کو سراہا ہے۔اگست 2018میں فوج کے شعبہ تعلقات عامہ نے بتایا تھا کہ انڈین وزارت دفاع کے مطابق یکم جنوری 2018 تک انڈین فوج کے پاس 42ہزار سے زیادہ افسران تھے جبکہ 7298 افسران کی کمی تھی۔اس کے ایک سال بعدیہ تعداد بڑھ کر 7399 ہو گئی۔

یعنی انڈین فوج میں لیفٹیننٹ یا اس سے اوپر کے عہدوں کے لیے جتنے افسران کی ضرورت ہے ان میں 100 افسران کی مزید کمی ہوگئی۔انڈیا کی بحری اور فضائی افواج میں بھی افسران کی کمی ہے۔ تاہم بّری فوج میں افسران کی کمی اس سے کئی گنا زیادہ ہے۔انڈین فوج میں افسر بننے کے لیے دیے جانے والے امتحان میں ناکام رہے افراد بتاتے ہیں کہ جب ایس ایس بی یعنی سروس سلیکشن بورڈ کی جانب سے نتائج کا اعلان کیا جاتا ہے تو درخواست گزاروں کا حوصلہ قائم رکھنے کے لیے بورڈ کے افراد انھیں بتاتے ہیں کہ امیتابھ بچن، راہل ڈراوڈ اور انڈیا کے سابق صدر عبدالکلام نے بھی یہ امتحان دیا تھا۔

لیکن وہ بھی کامیاب نہیں ہو سکے تھے، اس لیے دل چھوٹا نہ کریں۔ایس ایس بی امتحان دینے والے ہر شخص کے اکیڈیمک ریکارڈ کے علاوہ اس کی لکھنے کی صلاحیت، بحث کے طریقے، ٹیم میں کام کرنے کی لیاقت، دلائل کے استعمال اور فیصلہ کرنے کی اہلیت کو بھی پرکھا جاتا ہے۔بورڈ کے مطابق ہر شخص کو آفس کی ذمہ داریاں ادا کرنے کی خوبیوں کی بنیاد پر پرکھا جاتا ہے۔انڈین فوج کے ریٹائرڈ افسرمیجر ڈی پی سنگھ نے فوجی سربراہ کے بیان کے بعد ٹویٹ کیا کہ ’ایس ایس بی میں بیشتر افراد اس لیے فیل ہو جاتے ہیں کہ ان میں احساسِ ذمہ داری کی کمی ہوتی ہے۔‘تو کیا یہ کہنا ٹھیک ہوگا کہ انڈین فوج کے لیے قابل افراد کی انڈیا میں کمی ہو گئی ہے یا وجہ کوئی اور ہے؟

موضوعات:



کالم



بھکاریوں کو کیسے بحال کیا جائے؟


’’آپ جاوید چودھری ہیں‘‘ اس نے بڑے جوش سے پوچھا‘…

تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟

نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…