وہ امداد اس وقت تک روک لیتے ہیں جب تک ان کی جنسی خواہشات پوری نہ کریں، شام میں غذائی امداد کے بدلے کون سا گھناؤنا کام ہو رہا ہے؟ لرزہ خیز انکشافات

27  فروری‬‮  2018

دمشق (مانیٹرنگ ڈیسک) جنوبی شام کے علاقوں میں امدادی سامان تقسیم کرنے والے بعض مرد غذائی امداد کے بدلے عورتوں کو جنسی ہوس کا نشانہ بناتے ہیں۔ بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ اور دوسرے عالمی اداروں کی ایما پر جنوبی شام کے علاقوں میں امدادی سامان تقسیم کرنے والے بعض مرد غذائی امداد کے بدلے عورتوں کا جنسی استحصال کرتے ہیں۔

اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ تین سال پہلے تیار کی جانے والی رپورٹ میں اس مسئلے کے بارے میں خبردار کر دیا گیا تھا لیکن اب تک جنوبی شام کے علاقوں میں امدادی کارکنوں کے ہاتھوں خواتین کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ اور خیراتی اداروں کا اس بارے میں کہنا ہے کہ وہ جنسی استحصال کے بارے میں زیرو برداشت کی پالیسی رکھتے ہیں لیکن وہ پارٹنر تنظیموں کے بارے میں معلومات نہیں رکھتے۔ اس موقع پر بی بی سی کو امدادی کارکنوں نے بتایا کہ امدادی اداروں میں جنسی استحصال اتنا زیادہ پھیلا ہوا ہے کہ شامی عورتیں ان مراکز میں جانے سے انکار کرنا شروع ہو گئی ہیں، رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ بعض لوگوں میں یہ تاثر پایا جاتا ہے کہ وہاں آنے والی خواتین خوراک کے بدلے اپنا جسم دینے کے لیے تیار ہیں۔ ایک کارکن نے برطانوی نشریاتی ادارے کو بتایا کہ بعض خیراتی اداروں نے جنسی استحصال کے بارے میں چشم پوشی کی پالیسی اپنا رکھی ہے کیونکہ شام کے خطرناک علاقوں جہاں انٹرنیشنل اداروں کے اہلکاروں کا جانا ممکن نہیں ہے، وہاں مقامی پارٹنرز کے ذریعے امداد پہنچانا واحد راستہ ہے۔ وائسز فرام سیریا 2018 نامی رپورٹ کے مطابق ایسی عورتیں جن کے خاوند فوت ہو چکے ہیں اور یا جو عورتیں طلاق یافتہ ہیں وہ آسان ہدف تصور کی جاتی ہیں۔ برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق ایک خیراتی ادارے کی مشیر ڈینیل سپنسر کو 2015ء میں اردن میں مہاجرین کے کیمپ میں عورتوں کے ایک گروپ نے اس استحصال کے بارے میں بتایا تھا۔

ڈینیل سپنسر کو کئی عورتوں نے بتایا کہ ان کے ساتھ زیادتی کی گئی ہے۔ ان عورتوں نے بتایا کہ شام کے علاقوں داریا اور کونیٹرا میں سیکس کے بدلے امداد کے واقعات پیش آتے رہے ہیں۔ ان عورتوں نے بتایا کہ وہ لوگ امداد اس وقت تک روک لیتے ہیں جب تک ان کی جنسی خواہشات پوری نہ کی جائیں، وہ لڑکیوں اور عورتوں کے فون نمبر مانگتے ہیں اور پھر گھر تک گاڑی میں لفٹ بھی دیتے ہیں۔ جنوبی شام کے علاقوں میں جہاں عورتوں اور لڑکیوں کو تحفظ کی ضرورت ہے انہیں خوراک اور صابن جیسی چیزوں کے بدلے جنسی ہوس کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔

موضوعات:



کالم



ریاست کو کیا کرنا چاہیے؟


عثمانی بادشاہ سلطان سلیمان کے دور میں ایک بار…

ناکارہ اور مفلوج قوم

پروفیسر سٹیوارٹ (Ralph Randles Stewart) باٹنی میں دنیا…

Javed Chaudhry Today's Column
Javed Chaudhry Today's Column
زندگی کا کھویا ہوا سرا

Read Javed Chaudhry Today’s Column Zero Point ڈاکٹر ہرمن بورہیو…

عمران خان
عمران خان
ضد کے شکار عمران خان

’’ہمارا عمران خان جیت گیا‘ فوج کو اس کے مقابلے…

بھکاریوں کو کیسے بحال کیا جائے؟

’’آپ جاوید چودھری ہیں‘‘ اس نے بڑے جوش سے پوچھا‘…

تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟

نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…