پانچھ ارب پتی افراد جن کے بچے رہیں گے محروم

21  دسمبر‬‮  2014

دنیا میں اولاد سے زیادہ پیارا کوئی نہیں ہوتا اور ہر انسان ہی ان کا مستقبل محفوظ بنانے کے لیے دن رات محنت سے اپنی دنیا بنانے کی کوشش کرتا ہے اور کچھ بچوں کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ سونے کا نوالہ منہ میں لے کر آتے ہیں اور ان کے والدین اتنے اثاثوں کے مالک ہیں وہ دونوں ہاتھ سے بھی لٹائیں تو بھی ختم نہیں کرسکتے۔

پاکستان جیسے ملک میں جہاں امیر طبقہ بس بچوں کو ہی اپنے تمام اثاثوں کا مالک بنانے کے لیے جائز و ناجائز طریقوں سے دولت کمانے کو برا نہیں سمجھتا مگر دنیا کے تمام ارب پتی اپنے بچوں کے لیے اس طرح کی سوچ ذہن میں نہیں رکھتے، یقیناً متعدد افراد اپنی مہنگی ترین گاڑیاں، طیارے، کشتیاں اور گھر وغیرہ مرنے کے بعد اولاد کو آپس میں لڑنے کے لیے چھوڑ جاتے ہیں تاہم دنیا کے امیر ترین افراد دنیا سے خود تو خالی ہاتھ جائیں گے ہی مگر ساتھ اپنے بچوں کو بھی خالی ہاتھ ہی چھوڑ کر جائیں گے۔

یقین نہیں آتا ناں؟ مگر واقعی دنیا کے پندرہ امیر ترین افراد ایسے ہیں جنھوں نے اپنی زندگی کی کامیابی میں بچوں کے لیے کچھ نہ چھوڑنے کا فیصلہ کیا ہے اور سب کچھ خیرات یا فلاحی کاموں کے لیے صرف کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

بزنس ٹائیکون وارن بفٹ

دنیا کے امیر ترین افراد میں سے ایک اور کھلے دل کے مالک وارن بفٹ نے اپنی زندگی یا مرنے کے بعد اپنی 99 فیصد دولت بانٹنے کا وعدہ کر رکھا ہے، انہوں نے اپنے 83 فیصد اثاثے ملینڈا گیٹس فاﺅنڈیشن کو دینے کا اعلان کر رکھا ہے۔

انہیں مرنے کے بعد بچوں کی بھی زیادہ فکر نہیں کیونکہ گیٹس فاﺅنڈیشن کے نام ایک خط میں وارن بفٹ نے درخواست کی ہے میرے مرنے کے بعد میرے بچوں کو اتنا دے دیا جائے کہ وہ محسوس کرسکیں کہ انہیں دنیا میں آگے بڑھنے کے لیے کچھ کرنا ہی ہوگا، مگر وہ اتنا بھی نہ ہو کہ ان کے اندر کچھ کرنے کا احساس ہی پیدا نہ ہو۔

ای بے کے بانی پیری او مڈائیر

ای بے کے بانی اکتیس سال کی عمر میں ہی ارب پتی بن چکے تھے مگر انہوں نے اپنی زندگی بھر کی جمع پونجی اپنے تینوں بچوں میں تقسیم کرنے کی بجائے فلاحی کاموں کے لیے دان کرنے کا اعلان کر رکھا ہے۔

انہوں نے بل گیٹس اور وارن بفٹ کے پاس ایک تحریری وعدہ 2010 میں جمع کرایا تھا اور مسلسل اپنے ای بے شیئرز اومڈائیر نیٹ ان کی فلاحی سرمایہ کاری کی کمپنی کو دے رہے ہیں۔ وہ اور ان کی اہلیہ ہیومین ٹریفکنگ کی صنعت کی روک تھام کے لیے بھی دنیا کے سب سے بڑے پرائیویٹ ڈونر ہیں۔

مائیکل بلومبرگ

امریکی شہر نیو یارک کے طویل عرصے تک میئر رہنے والے بلومبرگ سرکاری فرائض کے دوران صرف ایک ڈالر تنخواہ لیتے تھے کیونکہ ان کے بیس ارب ڈالرز کے لگ بھگ اثاثے انہیں دنیا کے امیر ترین افراد میں سے ایک بناتے ہیں۔ مگر بلومبرگ ایک مخیر افراد بھی ہیں جو سالانہ کروڑوں ڈالرز جانز ہوپکنز یونیورسٹی، کارنیج کارپوریشن اور ہزاروں دیگر فلاحی اداروں میں تقسیم کرتے ہیں۔

اپنے ایک تحریری وعدے میں بلومبرگ نے تحریر کیا ہے کہ میری لگ بھگ تمام تر جمع پونجی آنے والے برسوں میں تقسیم کردی جائے گی یا میری فاﺅنڈیشن کے نام ہوگی۔ ان کی دو بیٹیاں ہیں مگر باپ کی موت پر انہیں کچھ نہیں ملنے والا بلکہ بلومبرگ نے ایک بار کہا تھا کہ سب سے بہترین مالیاتی منصوبہ بندی اس وقت ناکام رہتی ہے جب گورکن کو آخری رسومات کے لیے دیا جانے والا چیک باﺅنس ہوجائے۔

راک اسٹار جین سائمنز

امریکہ کے سب سے زیادہ بکنے والے بینڈز میں سے ایک اس رکن نے غربت سے امارات تک کا مشکل سفر طے کیا، وہ اسرائیل میں پیدا ہوا جہاں سے اپنی ماں کے ساتھ امریکہ منتقل ہوا اور ایک گروپ کی بنیاد رکھی جس نے گزرے برسوں میں 28 گولڈن ریکارڈز تیار کیے۔ سائمنز بھی اپنے دونوں بچوں کے لیے کچھ چھوڑ کر جانا نہیں چاہتا اور اس کا کہنا ہے کہ میرے بچوں کو وراثت ملے گی جس کا وہ خیال بھی رکھیں گے تاہم وہ میری دولت سے امیر نہیں کہلائیں گے کیونکہ انہیں ہر روز اپنا بستر جلد چھوڑ کر باہر نکل کر کام کرکے اپنا راستہ خود بنانا ہوگا۔

انہوں نے اپنے گانوں سے جو تیس کروڑ ڈالرز کمائے ہیں وہ اس کی موت کے بعد کسی اور جگہ کسی اچھے مقصد کے لیے خرچ ہوں گے۔

آسٹریلین آئرن میگنیٹ جینا رائن ہارٹ

جینا رائن ہارٹ آسٹریلیا کی امیر ترین خاتون، بھی اپنے بچوں کو اپنی وراثت سے محروم رکھنا چاہتی ہے۔ جینا نے اپنی قسمت اپنے والد کے ترکے میں ملنے والی کمپنی سے بنائی اور اس کے بچوں کو بھی نانا کی جائیداد میں حصہ دینے کی وصیت موجود ہے مگر عدالتی دستاویزات کے مطابق رائن ہارٹ کو نہیں لگتا کہ اس کے بچے خاندانی دولت کو سنبھالنے کے قابل ہیں۔



کالم



بھکاریوں کو کیسے بحال کیا جائے؟


’’آپ جاوید چودھری ہیں‘‘ اس نے بڑے جوش سے پوچھا‘…

تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟

نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…