دبئی (نیوز ڈیسک) پرتھ کے اوپٹس اسٹیڈیم میں آسٹریلیا اور بھارت کے درمیان کھیلے گئے پہلے ون ڈے کے دوران ایک منفرد چیز نے شائقین کی توجہ حاصل کی، جب پچ پر وائیڈ لائنز اور اسٹمپس کے درمیان نیلے رنگ کی نئی لکیریں واضح طور پر دیکھی گئیں۔اسی طرح میرپور میں بنگلادیش اور ویسٹ انڈیز کے مابین کھیلے گئے میچ میں بھی پچ پر وائیڈ لائنز کے ساتھ پیلی لکیریں نمایاں تھیں، جو اس سے قبل کسی انٹرنیشنل میچ میں نظر نہیں آئی تھیں۔ذرائع کے مطابق، یہ نئی نشانیاں دراصل آئی سی سی کے نئے وائیڈ بال قانون کا حصہ ہیں، جسے آزمائشی بنیادوں پر متعارف کرایا گیا ہے۔ اس نئے قانون کو چھ ماہ کے ٹرائل مرحلے کے لیے مختلف وائٹ بال میچز میں آزمایا جا رہا ہے، اور اگر تجربہ کامیاب رہا تو اسے باقاعدہ طور پر تمام ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی میچوں میں نافذ کر دیا جائے گا۔پرانے قانون کے مطابق، کوئی بھی گیند جو لیگ اسٹمپ سے باہر جاتی تھی، وائیڈ تصور کی جاتی تھی۔
اس سے بلے بازوں کو فائدہ ہوتا تھا کیونکہ وہ لیگ اسٹمپ سے ہٹ کر کھڑے ہو کر بولرز کو مشکل میں ڈال سکتے تھے، جس کی وجہ سے بولرز کو اسٹمپس کے قریب یا آف سائیڈ پر بولنگ کرنی پڑتی تھی تاکہ گیند وائیڈ نہ ہو۔نئے قانون میں اس اصول میں معمولی مگر اہم تبدیلی کی گئی ہے۔ اب کریز پر لیگ اسٹمپ کے قریب دو نئی لائنیں بنائی گئی ہیں — ایک دائیں ہاتھ کے بلے باز کے لیے اور ایک بائیں ہاتھ کے لیے۔ یہ لائنیں لیگ اسٹمپ کے قدرے قریب ہیں تاکہ وائیڈ گیندوں کا تعین مزید واضح اور منصفانہ ہو سکے۔نئے قانون کے تحت اگر گیند ان نئی لکیروں کے اندر رہے گی تو اسے وائیڈ نہیں مانا جائے گا، تاہم اگر وہ لائن سے باہر نکل جائے تو ہی وائیڈ قرار پائے گی۔کرکٹ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس نئے اصول سے بولرز کو فائدہ ہوگا، کیونکہ اب وہ لیگ سائیڈ پر نسبتاً زیادہ اعتماد کے ساتھ بولنگ کر سکیں گے اور ایکسٹرا رنز دینے سے بچ جائیں گے۔





 
							













































