سرفراز نے چیمپئنز ٹرافی جتوائی، ٹی ٹوئنٹی میں نمبر ون بنایا،بطور کپتان مزید وقت ملنا چاہیے تھا،سابق کپتان میں بڑی آواز بلند 

3  جولائی  2020

لاہور (این این آئی)پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق چیف سلیکٹر اور سابق کپتان انضمام الحق نے کہا ہے کہ سرفراز احمد نے ٹیم کو چیمپئنز ٹرافی جتوائی، ٹی ٹوئنٹی میں نمبر ون بنایا، انہیں بطور کپتان مزید وقت ملنا چاہیے تھا۔ ایک انٹرویومیں انضمام نے کہاکہ پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے سرفراز کو جلدی ہٹادیا، کپتان تجربوں سے ہی سیکھتا ہے اور جب سیکھتا ہے اس کو ہٹادیا جاتا ہے۔

انضمام الحق نے پاکستان کرکٹ ٹیم میں تسلسل نہ ہونے پر کھل کر بات کی اور کہا کہ جب پلیئرز اور کپتانوں کو یہ خوف ہوگا کہ وہ آج ہیں، کل نہیں تو ان کی کارکردگی متاثر ضرور ہوگی۔ کھلاڑی ایک یا دو سیریز سے ٹاپ پلیئرز  نہیں بن جاتے، جب صلاحیتیں سامنے آجائیں تو ان کو ثابت کرنے کا پورا موقع دیا جائے، ایسے میں سلیکٹر کی نظر کا کردار بھی کافی اہم ہوتا ہے۔انضمام الحق نے سرفراز احمد کو کپتانی سے ہٹائے جانے کے فیصلے پر بھی تنقید کی اور کہا کہ ایک ایسے کپتان کو ہٹادیا گیا جس نے تین سال سے ٹیم کو ٹی ٹوئنٹی میں نمبر ون رکھا تھا، چیمپئنز ٹرافی جتوائی، لاتعداد میچز میں فتح دلوائی، جس کا مطلب یہ تھا کہ اس کو کپتانی آتی تھی، ٹورنامنٹ میں اچھی بری پرفارمنس ہوتی رہتی ہے۔انہوں نے کہا کہ جب کپتان کو یہ میسج ملنا شروع ہوجائے کہ آپ ڈراپ ہوسکتے ہو تو یہ دل میں خوف بٹھا دیتا ہے جس سے پرفارمنس پیچھحے چلی جاتی ہے اور کپتان کی اپنی اور ٹیم کی پرفارمنس متاثر ہوجاتی ہے۔سابق مایہ ناز بیٹسمین نے کہا کہ ورلڈ کپ میں بھی پلیئرز کے دماغ میں خوف تھا کہ اگر ورلڈ کپ میں اچھا نہیں کھیلا تو ہٹادیا جائے گا، کپتان کو بھی یہ ڈر تھا کہ اگر ٹیم نے پرفارم نہیں کیا تو ہٹا دیا جائے گا، یہی رویہ رہا تو کرکٹ آگے نہیں جائے گی۔ورلڈ کپ 1992 کی فاتح ٹیم کے رکن نے کہا کہ لوگ عمران خان کی مثال دیتے ہیں، عمران خان نے بھی 10 سال بعد تیسرے ورلڈ کپ میں جاکر ٹیم کو کامیابی دلوائی  کیوں کہ اس وقت تک انہیں ٹیم لڑانے کا بھرپور تجربہ ہوچکا تھا، اب ہم دو تین سال میں کپتان بدل دیں گے تو اس کو تجربہ کیسے حاصل ہوگا؟ کپتان مار کھاکر ہی تجربہ حاصل کرتے ہیں اور جب کپتان تجربہ حاصل کرنے لگتا ہے تو اسکا ہٹا دیا جاتا ہیجو پاکستان کرکٹ کیلئے بہت تکلیف دہ دہیں۔انہوں نے کہا کہ اب بابر اعظم کو کپتان بنایا ہے تو اسے اعتماد دیں اور لمبا چلائیں، اگر اچھا کپتان ثابت ہوتا ہے تو آٹھ دس سال اس کے ساتھ چلائیں۔انضمام نے کہا کہ انہیں نہیں لگتا کہ بابر اعظم ڈمی کپتان ثابت ہوں گے، ان کی اپنی کرکٹ کی سمجھ بوجھ ہے اور وہ جانتے ہیں کہ ٹیم کس طرح چلانی ہے لیکن ایک چیز ضروری ہے کہ کپتان اپنی پرفارمنس پر بھی فوکس رہے کیوں کہ پورے اسکواڈ میں سب سے اہم بندہ کپتان ہوتا ہے نہ کہ کوچ یا کوئی اور ، کپتان ہی ہوتا ہے جو فیلڈ میں پلیئرز کو لڑاتا ہے اس لیے کپتان کا مضبوط ہونا ضروری ہے۔

موضوعات:



کالم



سرمایہ منتوں سے نہیں آتا


آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…