جمعہ‬‮ ، 04 جولائی‬‮ 2025 

سرفراز نے چیمپئنز ٹرافی جتوائی، ٹی ٹوئنٹی میں نمبر ون بنایا،بطور کپتان مزید وقت ملنا چاہیے تھا،سابق کپتان میں بڑی آواز بلند 

datetime 3  جولائی  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور (این این آئی)پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق چیف سلیکٹر اور سابق کپتان انضمام الحق نے کہا ہے کہ سرفراز احمد نے ٹیم کو چیمپئنز ٹرافی جتوائی، ٹی ٹوئنٹی میں نمبر ون بنایا، انہیں بطور کپتان مزید وقت ملنا چاہیے تھا۔ ایک انٹرویومیں انضمام نے کہاکہ پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے سرفراز کو جلدی ہٹادیا، کپتان تجربوں سے ہی سیکھتا ہے اور جب سیکھتا ہے اس کو ہٹادیا جاتا ہے۔

انضمام الحق نے پاکستان کرکٹ ٹیم میں تسلسل نہ ہونے پر کھل کر بات کی اور کہا کہ جب پلیئرز اور کپتانوں کو یہ خوف ہوگا کہ وہ آج ہیں، کل نہیں تو ان کی کارکردگی متاثر ضرور ہوگی۔ کھلاڑی ایک یا دو سیریز سے ٹاپ پلیئرز  نہیں بن جاتے، جب صلاحیتیں سامنے آجائیں تو ان کو ثابت کرنے کا پورا موقع دیا جائے، ایسے میں سلیکٹر کی نظر کا کردار بھی کافی اہم ہوتا ہے۔انضمام الحق نے سرفراز احمد کو کپتانی سے ہٹائے جانے کے فیصلے پر بھی تنقید کی اور کہا کہ ایک ایسے کپتان کو ہٹادیا گیا جس نے تین سال سے ٹیم کو ٹی ٹوئنٹی میں نمبر ون رکھا تھا، چیمپئنز ٹرافی جتوائی، لاتعداد میچز میں فتح دلوائی، جس کا مطلب یہ تھا کہ اس کو کپتانی آتی تھی، ٹورنامنٹ میں اچھی بری پرفارمنس ہوتی رہتی ہے۔انہوں نے کہا کہ جب کپتان کو یہ میسج ملنا شروع ہوجائے کہ آپ ڈراپ ہوسکتے ہو تو یہ دل میں خوف بٹھا دیتا ہے جس سے پرفارمنس پیچھحے چلی جاتی ہے اور کپتان کی اپنی اور ٹیم کی پرفارمنس متاثر ہوجاتی ہے۔سابق مایہ ناز بیٹسمین نے کہا کہ ورلڈ کپ میں بھی پلیئرز کے دماغ میں خوف تھا کہ اگر ورلڈ کپ میں اچھا نہیں کھیلا تو ہٹادیا جائے گا، کپتان کو بھی یہ ڈر تھا کہ اگر ٹیم نے پرفارم نہیں کیا تو ہٹا دیا جائے گا، یہی رویہ رہا تو کرکٹ آگے نہیں جائے گی۔ورلڈ کپ 1992 کی فاتح ٹیم کے رکن نے کہا کہ لوگ عمران خان کی مثال دیتے ہیں، عمران خان نے بھی 10 سال بعد تیسرے ورلڈ کپ میں جاکر ٹیم کو کامیابی دلوائی  کیوں کہ اس وقت تک انہیں ٹیم لڑانے کا بھرپور تجربہ ہوچکا تھا، اب ہم دو تین سال میں کپتان بدل دیں گے تو اس کو تجربہ کیسے حاصل ہوگا؟ کپتان مار کھاکر ہی تجربہ حاصل کرتے ہیں اور جب کپتان تجربہ حاصل کرنے لگتا ہے تو اسکا ہٹا دیا جاتا ہیجو پاکستان کرکٹ کیلئے بہت تکلیف دہ دہیں۔انہوں نے کہا کہ اب بابر اعظم کو کپتان بنایا ہے تو اسے اعتماد دیں اور لمبا چلائیں، اگر اچھا کپتان ثابت ہوتا ہے تو آٹھ دس سال اس کے ساتھ چلائیں۔انضمام نے کہا کہ انہیں نہیں لگتا کہ بابر اعظم ڈمی کپتان ثابت ہوں گے، ان کی اپنی کرکٹ کی سمجھ بوجھ ہے اور وہ جانتے ہیں کہ ٹیم کس طرح چلانی ہے لیکن ایک چیز ضروری ہے کہ کپتان اپنی پرفارمنس پر بھی فوکس رہے کیوں کہ پورے اسکواڈ میں سب سے اہم بندہ کپتان ہوتا ہے نہ کہ کوچ یا کوئی اور ، کپتان ہی ہوتا ہے جو فیلڈ میں پلیئرز کو لڑاتا ہے اس لیے کپتان کا مضبوط ہونا ضروری ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



وائے می ناٹ


میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…