سرینگر (آن لائن) ہندوستانی اولمپک ایسوسی ایشن (آئی او اے)نے پاکستانی گھڑ سوار عثمان خان کے گھوڑے کانام ’آزاد کشمیر‘ رکھنے پر تشویش کا اظہار کیا ہے لیکن عثمان خان نے کہا ہے کہ ایسے چھوٹے موٹے سکینڈل انہیں آئندہ ٹوکیو 2020 اولمپکس میں اپنے ملک کا نام روشن کرنے سے نہیں روک سکتے۔
ساوتھ ایشین وائر کے مطابق ‘آزاد کشمیر’ کے نام سے منسوب عثما ن خان کے گھوڑے کے نام پر آئی او اے نے سوال اٹھایا اور کہا کہ کہ یہ اولمپک چارٹر کے ضابطہ 50 کے خلاف ہے جس میں کہا گیا ہے کہ کسی بھی طرح کے سیاسی مظاہرے، کسی بھی اولمپک مقام،یا دیگر علاقوں میں مذہبی یا نسلی پروپیگنڈا کی اجازت نہیں ہے۔پاکستانی گھڑ سوار عثمان خان نے کہا ہے کہ ان کے گھوڑے کو یہ نام ہندوستان کی حکومت کی طرف سے مقبوضہ کشمیر میں آرٹیکل 370 کو کالعدم قرار دینے سے پہلے ہی دیا گیا تھا۔یہ کوئی بہت بڑا مسئلہ نہیں ہے۔مقبوضہ کشمیر میں لاک ڈان کے جواب میں اس گھوڑے کا نام نہیں رکھاگیا۔تاہم، آئی او اے کا خیال ہے کہ ‘آزادکشمیر’ سے مراد وہ خطہ ہے جو پاکستان کے زیر انتظام ہے۔ ہندوستان اس خطے کو ‘پاکستان مقبوضہ کشمیر(پی او کے)کہتا ہے۔عثمان خان نے تسلیم کیا کہ انہوں نے اپریل میں آسٹریلیا میں اسے خریدنے کے بعد اسکا نام تبدیل کردیا۔اس نام کی تبدیلی کی فیس صرف 1000 امریکی ڈالر ہے اور یہ نام بین الاقوامی اور بلدیاتی اداروں کے مقرر کردہ معیار کے مطابق ہونا چاہئے۔ ساوتھ ایشین وائر کے مطابق انہوں نے مزید کہا کہ وہ اپنے گھوڑوں کا نام شمالی پاکستان کے علاقوں کے نام پر رکھتے ہیں کیونکہ اس سے اسے اپنی مادر وطن کے ساتھ مضبوط رشتہ قائم کرنے میں مدد ملتی ہے۔ آسٹریلیامیں مقیم عثمان خان کے پہلے گھوڑے کا نام البراق رکھا گیا تھا۔