لاہور( این این آئی)پاکستان سپر لیگ فرنچائزیز کی اکثریت نے بھاری نقصان کا دعوی کر کے مالی ریلیف کا مطالبہ کیا ہے لیکن ساتھ ہی وہ اس دعوے کو ثابت کرنے کے لیے پاکستان کرکٹ بورڈ کو اپنی مالی تفصیلات دینے سے گریزاں ہیں۔
میڈیا رپورٹ میں ذرائع کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ پی سی بی فرنچائزیز کے مطالبات پر غور کررہا ہے تاہم بورڈ کو محسوس ہورہا ہے کہ فرنچائزوں کی جانب سے مالی تفصیلات نہ فراہم کرنے کی وجہ سے جس نقصان کا انہوں نے دعوی کیا اس کی تشخیص کرنا ممکن نہیں۔ذرائع کے حوالے مزید کہا گیا ہے کہ صرف پشاور زلمی اور اسلام آباد یونائیٹڈ وہ فرنچائزیز ہیں جنہوں نے پی ایس ایل 2017 کے بعد اپنے اکائونٹس مینجمنٹ کی تفصیلات فراہم کی ہیں۔دوسری جانب فرنچازوں کے مطالبات پورے کرنے کے لیے پی سی بی اصل معاہدے میں تبدیلی کرے گا جو 10 برس قبل سائن کیا گیا تھا مذکورہ معاملہ رواں ماہ کے آخر میں پشاور میں ہونے والی بورڈ آف گورنر کے اجلاس میں زیر غور آسکتا ہے۔اس کے علاوہ فرنچائزیز پی سی بی سے یہ مطالبہ بھی کررہی ہیں کہ ان سے بینک گارنٹی جمع کروانے کا نہ کہا جائے جو کہ معاہدے کا سب سے اہم حصہ ہے۔ذرائع کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ فرنچائزیز نے بینک ضمانت کی جگہ بعد کی تاریخوں کے چیکس جمع کروانے کی پیشکش کی ہے اگر اس میں کوئی چیک قبول نہیں ہوا تو پی ایس ایل ختم ہونے کے بعد یکم اپریل سے آئندہ 2 سال تک بینک گارنٹیز جمع کرواسکتے ہیں۔
یہ بات بھی سامنے آئی کہ پی سی بی کو بینک گارنٹیز کے بجائے بعد کی تاریخوں کے چیکس کی صورت میں کچھ سکیورٹی مل چکی ہے اور اگر ایسا ہوا ہے تو معاہدے کی خلاف ورزی ہے۔اس کے ساتھ فرنچائزوں نے معاہدے کے تحت کی جانے والے ادائیگی میں شرح زرِ مبادلہ کا اطلاق نہ کرنے کی درخواست کی ہے جس سے روپے کی قدر میں کمی کے باعث انہیں تھوڑا اطمینان ملے گا۔اس صورت میں پی سی بی کم از کم بینچ مارک کی صورت میں ایک ڈالر کے عوض 138روپے کی مالیت پر راضی ہوگیا ہے جو اس وقت ڈالر کی قیمت تھی جب پی ایس ایل کی چھٹی فرنچائز ملتان سلطان کو فروخت کیا گیا تھا۔