لاہور(این این آئی)اسپاٹ فکسنگ میں ملوث کھلاڑیوں کو کرکٹرز ہی پکڑوانے لگے ۔میڈیا رپورٹ کے مطابق پورٹ قاسم کی جانب سے ڈومیسٹک کرکٹ کھیلنے والے آل راؤنڈر کامران یونس کو بھی معطلی کا سامنا کرنا پڑیگا اس کیس میں ان کا کردار بھی مرکزی اور تعلق بھی سٹے بازوں کے بین الاقوامی گروہ سے بتایا جاتا ہے۔تحقیقات خاموشی سے آگے بڑھ رہی ہے ٗجلد سنسنی خیز انکشافات کی توقع ہے۔ فرسٹ کلاس کرکٹر کامران
یونس نے پاکستانی ٹیم کے دو کھلاڑیوں سے رابطہ کیا ٗدونوں ناموں کو صیغہ راز میں رکھا جارہا ہے ان کے علاوہ کرکٹرز محمد نواز اور عمر امین سے سٹے بازوں نے رابطہ کیا تھا انہوں نے اس بارے میں پاکستان کرکٹ بورڈ کے اینٹی کرپشن یونٹ کو آگاہ کردیا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ کامران یونس کے گرد بھی گھیرا تنگ کیا جارہا ہے ٗپاکستان کے ایک سابق ٹیسٹ اسٹار نے کامران یونس کو پکڑوانے میں اہم کردار ادا کیا۔ مذکورہ پلیئر نے اس کی اطلاع پہلے آئی سی سی اینٹی کرپشن یونٹ اور پھر پی سی بی کو دی۔کامران یونس نے سپر لیگ کے دوران دو کھلاڑیوں کو اسپاٹ فکسنگ کی پیشکش کی تھی۔ کامران یونس کا نام پیٹرنز ٹرافی گریڈ ٹو سے واپس لے لیا گیا ٗپورٹ قاسم نے بھی ان سے لاتعلقی ظاہر کرتے ہوئے ٹیم سے نام واپس لے لیا ۔گوجرانوالہ سے تعلق رکھنے والے 32سالہ کامران پاکستان انڈر 19کے علاوہ گوجرانوالہ، سیالکوٹ اسٹالینز اور پورٹ قاسم کی جانب 76فرسٹ کلاس میچ کھیل چکے ہیں۔ ذرائع کا کہنا کہ برطانوی نژاد سٹے باز یوسف انور کے کئی پاکستانی کرکٹرز کے ساتھ تعلقات تھے۔پاکستان کرکٹ ٹیم کے دورہ آسٹریلیا میں آل راؤنڈر محمد نواز کو پیشکش کی گئی تھی تاہم نواز نے گھبرا کر اس پیشکش کو رپورٹ کرنے سے گریز کیا تھا تاہم پی ایس ایل کے دوران ایک ساتھی کھلاڑی کے کہنے پر انہوں نے تاخیر سے پیشکش کو رپورٹ کیا۔ذرائع کے مطابق دبئی میں اسی
دوران یوسف انور نے ٹیسٹ کرکٹر عمر امین کو کھانے پر لے جاکر پیشکش کی ٗ عمر امین 2010کے اسکینڈل کے دوران بھی انگلینڈ میں پاکستانی ٹیم کا حصہ تھے۔عمر امین نے اس کا ذکر اپنی ٹیم کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے کپتان سرفراز احمد سے کیا اور واقعہ کی رپورٹ پاکستان کرکٹ بورڈ کے اینٹی کرپشن یونٹ کے سربراہ کرنل (ر) اعظم کے علاوہ اپنی ٹیم کے منیجر اعظم خان کو دی۔ جس کے بعد اینٹی کرپشن یونٹ حرکت میں آیا۔وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے اسپاٹ فکسنگ میں ملوث تمام کرکٹرز کے نام ای سی ایل پر ڈالنے کی منظوری دے دی ہے۔ وزیر داخلہ نے یہ بھی ہدایت کی ہے کہ اسپاٹ فکسنگ میں ملوث کھلاڑیوں کے ساتھ ساتھ ان بکیز کے خلاف بھی کارروائی کی جائے جو اس گھناؤنے کاروبار میں ملوث ہیں۔