اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) 15 مارچ 1877 کرکٹ کا وہ تاریخی دن ہے جب ٹیسٹ کرکٹ کی بنیاد رکھی گئی اور انگلینڈ اور آسٹریلیا کے درمیان میلبرن کرکٹ گراؤنڈ (ایم سی جی) میں پہلے ٹیسٹ میچ کا آغاز ہوا۔ایم سی جی میں کھیلے گئے میچ میں بنیادی طور پر آل انگلینڈ کا مقابلہ ساؤتھ ویلز اور وکٹوریا کی مشترکہ ٹیم سے ہوا تھا جس کو ٹیسٹ میچ کا درجہ دیا گیا۔کرک انفو کی رپورٹ کے مطابق ٹیسٹ کرکٹ کا تاریخی میچ کھیلنے والی
دونوں ٹیمیں مکمل نہیں تھیں، آسٹریلیا کی ٹیم میں میلبرن اور سڈنی الیون کے کھلاڑی شامل تھے جس میں فریڈرک اسپوٹفورتھ جیسے کھلاڑی موجود نہیں تھے۔فریڈرک ‘دی ڈیمن باؤلر کے عرف سے مشہور تھے جنھیں آسٹریلیا کی تاریخ کے بہترین فاسٹ باؤلرز میں سے ایک شمار کیا جاتا ہے۔دوسری جانب انگلینڈ کی ٹیم میں سرے کاؤنٹی کے وکٹ کیپر ٹیڈ پولے کو نیوزی لینڈ میں جوا بازی کے اسکینڈل میں گرفتار کیے جانے کے بعد کوئی وکٹ کیپر نہیں تھا جبکہ مشہور کھلاڑی گریس بھی اس ٹیم کا حصہ نہیں تھے جس کو انگلینڈ کے عظیم کھلاڑیوں میں سے ایک گردانا جاتا ہے۔ایم سی جی میں کھیلے گئے تاریخی میچ میں آسٹریلیا نے ٹاس جیت کر پہلے خود بیٹنگ کا فیصلہ کیا۔آسٹریلیا کے بلے باز چارلس بینرمین کو ٹیسٹ کرکٹ کی پہلی گیند کا سامنا کرنے کا اعزاز حاصل ہوا جبکہ انگلینڈ کے الفریڈ شا پہلے باؤلر تھے جنھوں نے ٹیسٹ کرکٹ کی پہلی گیند پھینکی۔چارلس بینرمین نے اس تاریخی میچ کی پہلی اننگز میں آؤٹ ہوئے بغیر 165 رنز بنائے تھے اور 18 چوکے لگائے تھے تاہم انھیں زخمی ہونے کے باعث میدان سے باہر جانا پڑا جب ان کی انگلی انگلش باؤلر جارج الیٹ کی تیز گیند لگنے سے زخمی ہوئی تھی۔آسٹریلیا کی پوری ٹیم پہلی اننگز میں 245 رنز بنا کر آؤٹ ہوئی تھی جس میں دوسرے نمبر پر سب سے زیادہ رنز بنانے والے بلے باز گیریٹ تھے جنھوں نے 18 رنز بنائے تھے۔
انگلینڈ کی ٹیم اپنی پہلی اننگز میں 196 رنز پر آؤٹ ہوئی تھی، آسٹریلیا کے مڈونٹر نے 5 وکٹیں حاصل کیں اور یوں ٹیسٹ کرکٹ میں پہلی مرتبہ 5 وکٹیں حاصل کرنے اور پہلی سنچری بنانے کا اعزاز آسٹریلیا کی ٹیم کو حاصل ہوا۔آسٹریلیا کی ٹیم دوسری اننگز میں صرف 104 رنز پر آؤٹ ہوئی اس مرتبہ انگلینڈ کے باؤلر الفریڈ شا نے 5 وکٹیں حاصل کیں اور انگلینڈ کو جیت کے لیے 154 رنز کا ہدف ملا۔انگلینڈ کی پوری ٹیم دوسری اننگز
میں ٹام کینڈال کی تباہ کن باؤلنگ کے باعث 108 رنز پر آؤٹ ہوئی اور 45 رنز سے تاریخ کی پہلی شکست سے دوچار ہوئی جبکہ میچ چوتھے روز ختم ہوا۔ٹام کینڈال نے اس اننگز میں 7 وکٹیں حاصل کیں۔خیال رہے کہ اس میچ کا ہر اوور 4 گیندوں پر مشتمل تھا اور اس میچ کو دیکھنے کے لیے چاروں دن بالترتیب 4 ہزار 500، 4 ہزار، 10 ہزار اور چوتھے روز 2 ہزار تماشائی موجود تھے۔انگلینڈ کے کھلاڑی جیمز سوتھرٹن نے 49 سال اور 119 دنوں کی عمر میں ڈبییو کیا تھا جو آج تک ٹیسٹ کرکٹ کا ریکارڈ ہے۔