دبئی (آئی این پی )ویسٹ انڈین کرکٹر کائرون پولارڈ نے پاکستان سپر لیگ میں لاہور قلندر کے خلاف آخری دو گیندوں پر دو چھکے لگا کر کراچی کنگز کو فتح دلاتے وقت اپنے اسکول کوچ کی وہ بات یاد رکھی تھی کہ دو گیندوں پر دس رنز بھی بن سکتے ہیں اور بارہ بھی۔ اسکول کے زمانے میں میرے کوچ کہا کرتے تھے کہ کھیل صرف اسی صورت میں ختم ہوتا ہے جب وہ مکمل ہوجائے۔
وہ کہا کرتے تھے کہ دو گیندوں پر دو چھکوں کا مطلب ہے بارہ رنز اور ایک چوکے اور ایک چھکے کا مطلب ہے دس رنز۔ لاہور قلندر کے خلاف میچ میں ہمیں خود پر بھروسہ تھا کہ ہم یہ کرسکتے ہیں اور خوش قسمتی سے یہ کردکھایا۔ پہلی گیند پر پولارڈ نے دو رنز لیے اور دوسری گیند پر ایک رن لیا۔ تیسری گیند پر عماد وسیم نے ایک رن لے کر سٹرائیک دوبارہ پولارڈ کو دے دی جو چوتھی گیند پر کوئی رن نہ بناسکے لیکن پانچویں گیند پر انہوں نے لانگ آف پر چھکا لگادیا۔ آخری گیند پر کراچی کنگز کو جیت کے لیے چار رنز درکار تھے لیکن پولارڈ نے ڈیپ اسکوائر لیگ پر چھکے سے کراچی کنگز کو کامیابی دلا دی۔ جیت پر پولارڈ کی خوشی دیکھنے سے تعلق رکھتی تھی خاص کر جب انھوں نے مصباح الحق کی طرح پش اپس لگانے شروع کردیے۔ کائرون پولارڈ پش اپس کو جیت کا جشن منانے کا ایک طریقہ سمجھتے ہیں۔ جب آپ پرجوش ہوتے ہیں تو پھر اس طرح کی چیزیں ہوجاتی ہیں۔ یہ کچھ دیر کے لیے تھا جس کے بعد میں نارمل ہوگیا تھا۔پولارڈ کا کہنا ہے کہ انھوں نے اس میچ وننگ اننگز کے دوران خود کو بہت پرسکون رکھا تھا۔ خود کو پرسکون رکھتے ہوئے میں نے یہی کوشش کی تھی کہ گیند بلے پر آتی رہے جو اس کھیل میں بہت ضروری ہے کیونکہ اسی طرح آپ کو رنز ملتے ہیں۔ مجھے اس بات کا بخوبی احساس تھا کہ یہ میچ ہمارے لیے کتنا اہم ہے
کہ اگر ہم ہارگئے تو مقابلے سے باہر ہوجائیں گے لیکن یہ زندگی اور موت کا معاملہ بھی نہیں تھا کہ میں خود پر غیرمعمولی دباؤ لیتا۔ کرکٹ میچ کے دباؤ سے کہیں زیادہ آپ کی عام زندگی میں کئی چیزیں ہوتی ہیں جو آپ پر زبردست دباؤ ڈالتی ہیں۔