اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)ناصر جمشید دسویں جماعت کے انگریزی کے پرچے میں نقل کرتے ہوئے لاہور میں گرفتار ہوئے تھے اور 20ہزار روپے کے ضمانتی مچلکے پر رہائی ممکن ہوئی، بی پی ایل میں بھی سپاٹ فکسنگ کے حوالے سے تفتیش بھگت چکے ہیں جبکہ ایک بکی کے موبائل سے ناصر جمشید کا بینک اکائونٹ نمبر بھی برآمد ہو چکا ہے جس کا دعویٰ ہے کہ اس کی ناصر جمشید سے ڈیل ہوئی تھی۔
تفصیلات کے مطابق برطا نیہ میں گرفتاراور بعد میں ضمانت پر رہا ہونے والے پاکستانی معطل کرکٹر ناصر جمشید کے بارے میں معلوم ہوا ہے کہ وہ عادی مجرم ہیں 5 اپریل 2010ءکو ای ایس پی این کرک انفو کی ویب سا ئٹ نے ایک رپورٹ شائع کی تھی جس کے مطابق ناصر جمشید دسویں جماعت کے انگریزی امتحان میں نقل کرتے ہوئے لاہور میں گرفتار ہوئے تھے اور 20 ہزار روپے کے زرضمانت پر رہا کئے گئے۔ یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب پی سی بی نے ا نہیں 37 رکنی سکواڈ کیلئے منتخب نہیں کیا تھا اور اس کے ایک ماہ بعد وہ امتحان میں اپنے دوستوں حبیب اللہ، غلام مصطفیٰ اور ضیاءالحق کی مدد سے نقل کرتے ہوئے پکڑے گئے۔نگران امتحانات انہیں پولیس کے حوالے کرتے وقت تک یہ نہیں جانتے تھے کہ ناصر جمشید ایک عالمی سطح کا کرکٹر ہے۔ناصر جمشید بنگلہ دیش پریمئر لیگ کے دوران بھی اینٹی کرپشن اہلکاروں کی تفتیش بھگت چکے ہیں۔بی پی ایل میں سپاٹ فکسنگ کے الزام میں گرفتارکراچی کے بکی ساجد خان کے موبائل سے ناصر جمشید کا بینک اکاؤنٹ نمبر برآمد ہوا تھا۔ ساجد نے دوران تفتیش اعتراف کیا تھا کہ اس نے ناصر جمشید سے ڈیل کی تھی۔ ناصر جمشید نے چٹاگانگ کنگز کی طرف سے کھیلتے ہوئے ابتدائی میچوں میں 290 رنز بنائے جبکہ آخری دو میچوں میں صرف 38 رنز بنائے۔ آئی سی سی کے اینٹی کرپشن اور سکیورٹی یونٹ نے بھی ناصر جمشید سےمشکوک سمجھ کر تفتیش کی تھی۔