لاہور(ویب ڈیسک)کرکٹ سے آوٹ یا ناٹ آوٹ، یاسر شاہ کا کیریئر بچانے کیلئے ”اپیل“ کا سہارا لیا جائے گا، آئی سی سی کی جانب سے مزید تفصیلات ملنے کے بعد ”بی“ سیمپل ٹیسٹ نہ کرانے کا فیصلہ کرلیا گیا، لیگ اسپنر کے ساتھ نرمی برتنے کی درخواست کی جائیگی،پی سی بی کے تھنک ٹینک نے کیس کی تیاری کیلیے سر جوڑ لیے، باہمی مشاورت کے بعد اینٹی ڈوپنگ قوانین کو پیش نظر رکھتے ہوئے موقف اختیار کیا جائیگا،کم از کم 2سال پابندی کی تلوار لٹکنے لگی، ممنوعہ دوا کا استعمال نادانستہ ہونے کا یقین دلانے پر رعایت ملنے کی موہوم سی امید باقی ہے۔دوسری جانب ہیڈ کوچ وقار یونس کا کہنا ہے کہ کسی بھی اہم کھلاڑی کی خدمات سے محرومی دھچکا ہوتی ہے، یاسر مہلک ہتھیار تھے ان کی کمی محسوس ہوگی، اب سعد نسیم سمیت نوجوانوں کیلیے موقع ہے کہ اپنی اہلیت ثابت کرتے ہوئے خلا پ±ر کریں۔ تفصیلات کے مطابق ڈوپ ٹیسٹ مثبت ا?نے پر ا?ئی سی سی نے یاسر شاہ کو عارضی طور پر معطل کردیا تھا،لیگ اسپنر کا یورین سیمپل اکتوبر میں انگلینڈ کیخلاف ون ڈے سیریز کے دوران لیا گیا، لیبارٹری تجزیے میں کلور ٹالیڈون کی مقدار پائی گئی تھی جسے عالمی انسداد ڈوپنگ ایجنسی نے ممنوعہ ادویات کی فہرست میں شامل کررکھا ہے۔قوانین کے تحت مثبت ڈوپ ٹیسٹ آنے پر کھلاڑی پر 4سال کی پابندی لگ سکتی ہے تاہم اگر یہ ثابت ہو جائے کہ اس نے جان بوجھ کر ایسا نہیں کیا تو معطلی کے دورانیے میں کمی ہو سکتی ہے، ایک معطل شدہ کھلاڑی 7روز کے اندر ”بی“ سیمپل ٹیسٹ کیلئے درخواست کرسکتا ہے جو ”اے“ سیمپل کے ساتھ ہی محفوظ کیے جانیوالے مواد کا ہوتا ہے،اس لیے ایسا بہت کم ہوتا ہے کہ نتیجہ مختلف سامنے آنے سے پلیئر بچ نکلے، مزید برآں کھلاڑی 14روز کے اندر اپیل کی سماعت کیلیے بھی درخواست کر سکتا ہے جس میں ٹریبیونل دوا کی مقدار، اس کے دانستہ یا نادانستہ استعمال اور دیگر متعلقہ عوامل کا جائزہ لینے کے بعد فیصلہ کرتا ہے۔ایسا نہ کرنے کی صورت میں یہ ثابت ہو جاتا ہے کہ کھلاڑی نے اس بات کا اقرار کر لیاکہ آئی سی سی ڈوپنگ قوانین کی خلاف ورزی کی، اس کے جرم کی نوعیت کو پیش نظر رکھتے ہوئے پابندی کی مدت کا تعین کردیا جاتا ہے، پیر کو پی سی بی کی کرکٹ کمیٹی نے میڈیکل پینل اور چیئرمین شہریار خان کی مشاورت سے یاسر شاہ کا ”بی“ سیمپل ٹیسٹ نہ کرانے کا فیصلہ کیا ہے، اسکے بجائے آئی سی سی سے لیگ اسپنر کے ساتھ نرمی برتنے کی درخواست ہو گی، چیئرمین شہریارخان نے بھی تصدیق کی کہ یاسر کے ”بی“ سمپل کا ٹیسٹ نہیں کرایا جائیگا، انھوں نے کہا کہ لیگ اسپنر کے کیس سے متعلق بورڈ کو ا?ئی سی سی سے چند معلومات درکار تھیں جو مل گئی ہیں، اب معطلی کے فیصلے کیخلاف اپیل کرینگے۔ذرائع کے مطابق تھنک ٹینک نے یاسر کیس کی تیاری کیلیے سر جوڑ لیے ہیں، باہمی مشاورت کے بعد اینٹی ڈوپنگ قوانین کو پیش نظر رکھتے ہوئے موقف اختیار کیا جائے گا، ذرائع کا کہنا ہے کہ اپیل دائر کرنے کی ڈیڈلائن پیر کو ختم ہوگئی، موجودہ صورتحال کے مطابق یاسر پرکم از کم 2سال پابندی کی تلوار لٹک رہی ہے، ممنوعہ دوا کا استعمال غلط فہمی میں ہونے کا یقین دلانے میں کامیابی کی صورت میں رعایت ملنے کی موہوم سی امید باقی ہے۔دوسری جانب قذافی اسٹیڈیم لاہور میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے ہیڈ کوچ وقار یونس نے کہا کہ کسی بھی اہم کھلاڑی کی خدمات سے محرومی سے دھچکا تو لگتا ہی ہے، اس سے ٹیم کا کمبی نیشن اور کارکردگی متاثر ہوتی ہے، یاسر شاہ کی بھی کمی محسوس ہوگی، خاص طور پر ٹیسٹ کرکٹ میں لیگ اسپنر ہمارا سب سے مہلک ہتھیار تھے، ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی میں ان کی غیر موجودگی میں پیدا ہونے والا خلا نئے کھلاڑیوں کو پ±رکرنا ہوگا۔انھوں نے کہا کہ اب سعدنسیم سمیت نوجوانوں کیلیے موقع ہے کہ وہ محدود اوورز کی کرکٹ میں اپنی اہلیت ثابت کرتے ہوئے ٹیم میں جگہ پکی کریں۔ یاد رہے کہ اکتوبر 2014 میں ا?سٹریلیا کیخلاف ٹیسٹ ڈیبیو کے بعد سے یاسر شاہ نے خود کو ٹیم کا اہم ہتھیار ثابت کیا، کامیابیوں کے اس سفر میں انھوں نے وکٹوں کی تیز ترین ففٹی مکمل کرنے والے پاکستانی بولر کا اعزاز بھی اپنے نام کیا، وہ اب تک 12 ٹیسٹ میں 76 بیٹسمینوں کو اپنی گھومتی گیندوں کا نشانہ بنا چکے ہیں